لاہور میں محدود سطح پر بسنت منانے کی اجازت دینے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
لاہور میں محدود سطح پر بسنت منانے کی اجازت دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بسنت فیسٹیول صرف 2 روز کےلیے ہفتے اور اتوار کو منانے کی تجویز ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے بسنت سے متعلق سفارشات حکومت کو پیش کر دیں، جن کے مطابق بسنت اندرونِ شہر کے علاقوں میں محدود سطح پر منانے کی اجازت کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب میں بسنت پر پابندی یا اجازت،ذمہ داران کے متضاد موقفاندرونِ شہر کے علاقوں میں شاہی قلعہ، موچی گیٹ، بھاٹی گیٹ اور رنگ محل شامل ہیں، اندرونِ شہر 2 روزہ بسنت فیسٹیول کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
انتظامیہ نے بسنت کے لیے محفوظ پلان تیار کر کے حکومت کو پیش کر دیا، بسنت والے علاقوں میں موٹر سائیکلوں کے داخلے پر پابندی اور موٹر سائیکل سواروں کے لیے سیفٹی اینٹینا اور گلے کا کور لازمی استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تجویز دی گئی ہے کہ لاہور کی مین سڑکوں پر سیفٹی نیٹس اور وائر پروٹیکشن سسٹم نصب کیا جائے گا، تیز دھاتی تار، نائیلون اور کیمیکل ڈور کے استعمال پر مکمل پابندی ہو گی صرف کپاس یا نشاستے سے تیار شدہ ڈور کے استعمال کی اجازت ہو گی۔
ڈور اور پتنگوں پر بار کوڈ لگانا لازمی ہو گا، غیر رجسٹرڈ پتنگ فروشوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی، غیر محفوظ ڈور بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی تجویز منانے کی کی اجازت
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو درست کیا جائے، مولانا فضل الرحمان کی تجویز
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ آئین میں کی گئی 27 ویں ترمیم کی غلطیوں کو واپس لے کر اسے درست شکل میں بحال کیا جائے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ وہ جگہ ہے جہاں باہمی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ آئین کو متنازع نہ بنایا جائے، مگر 27 ویں ترمیم کے معاملے میں ایسا نہ ہو سکا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے عنوان پر ایک چوٹ کی طرح ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کو دو تہائی اکثریت حاصل تھی، اس کے باوجود انہوں نے ہر معاملے پر بات چیت کا راستہ اپنایا۔
مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ 26 ویں ترمیم کے دوران بھی قانون سازی ہوئی تھی اور سود کے حوالے سے ان کی تجاویز شامل کی گئیں۔ اس ترمیم پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بھی مسلسل رابطہ رہا اور ایک ماہ کے اندر اتفاق رائے پیدا کر لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس 27 ویں ترمیم میں جمہوری تقاضوں کا خیال نہیں رکھا گیا، سیاسی طور پر بھی کم ظرفی کا مظاہرہ کیا گیا، اور کچھ شخصیات کو ایسی رعایتیں دی گئیں جن سے طبقاتی فرق بڑھ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اختلاف کسی فرد یا عہدے سے نہیں بلکہ طریقہ کار سے ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر علما کو وزارتِ تعلیم سے زبردستی رجسٹرڈ کروا رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ 18 سال سے کم عمر کے شرعی نکاح کو جنسی زیادتی قرار دیا گیا ہے، لیکن اسی نکاح سے پیدا ہونے والے بچے جائز ہوں گے، یہ تضاد سمجھ سے بالاتر ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو اپنی غلطیاں تسلیم کرکے واپس لینا ہوں گی تاکہ آئین درست حالت میں آجائے۔
مزید پڑھیں: استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد ہیں، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ
انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں ایسے قوانین لائے جا رہے ہیں جو مغرب کے ایجنڈے سے میل کھاتے ہیں، اور ہم لاشعوری طور پر یہود و نصاریٰ کی پیروی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم تجویز سربراہ جے یو آئی غلطیاں مولانا فضل الرحمان وی نیوز