عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی فورسز انہیں وحشیانہ جبر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر پر جاری غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتار کر جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست پر قبضہ جما لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی فورسز انہیں وحشیانہ جبر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے اسے مکمل طور ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں بیگناہ لوگوں کا ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جائیدادوں کی ضبطگی، ملازمین کی معطلی روز کا معمول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جابرانہ کارروائیوں کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی مستحکم و مضبوط ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے، بھارت کشمیر پر اپنے بے بنیاد اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم دنیا اس کے بیانیے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی چیرہ دستیوں کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

خواتین ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار

ریاض احمدچودھری

بھارتی فورسز نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار کر لئے۔بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔بھارتی حکومت ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کے مظلوم عوام کے جذبہ حریت کوکمزوراور کالے قوانین اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے اختلاف رائے کو دبانا چاہتی ہے۔ ان پرتشدد کارروائیوں میں خاص طور پر کشمیری نوجوانوں اور آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور بیرون ملک مقیم حریت رہنماؤں کے اہلخانہ کو نشانہ بنایا جارہاہے، جو کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک1500 سے زائد کشمیریوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے وادی کشمیر کے تمام حصوں میں بیک وقت کارروائیاں شروع کی ہیں اور ان کارروائیوں کا بنیادی اہداف آزادی پسند کارکن، ان کے ہمدرد، اوور گرانڈ ورکرز اور وہ لوگ ہیں جن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے مقدمات درج ہیں، تاہم وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔
گھروں پر چھاپوں کے دوران مکان اور بینک کے دستاویزات، ڈیجیٹل آلات، کتابیں اور دیگر اشیا ضبط کی جاتی ہیں۔ بارہمولہ میں 16حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر10افراد کوکالے قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا ہے۔اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی کارروائیوں میں 35سال میں 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 10ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی۔ جنوری 2001ء سے لیکر اب تک بھارتی فوج نے کم از کم 6 سو خواتین کو شہید کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 8ہزار خواتین لاپتہ ہو ئیں، جن میں 18 سال سے کم عمر کی ایک ہزار لڑکیاں اور 18 سال سے زیادہ عمر کی 7ہزار خواتین شامل ہیں۔ 1989ء سے اب تک 22ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 10 ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی’ جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونیوالے خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کی چوتھی اجپوتانہ رائفلز کے جوانوں نے 23 فروری 1991ء کو جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ایک گاں کنن پوش پورہ میں سرچ آپریشن شروع کیا جس کے بعد 23 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ بارہمولہ میں 16حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر10افراد کوکالے قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا ہے۔اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔بھارتی فورسز نے جنوبی کشمیر میں کشمیری حریت پسند محمد یوسف ڈار اور ان کی بیٹی کو گرفتار کر لیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے کائونٹر انٹیلی جنس کشمیر ونگ نے پلوامہ، شوپیاں، سرینگر، بارہمولہ اور کولگام اضلاع میں چھاپے مارے اور کئی رہائشی مکانات کی تلاشی لی۔ اس دوران کئی برقی آلات بھی ضبط کر لیے۔کولگام کے محمد پورہ علاقے میں محمد یوسف ڈار ولد غلام محمد ڈار کے رہائشی مکان پر اچانک چھاپہ مارا گیا۔ ایک موبائل فون ضبط کیا گیا کارروائی کے دوران محمد یوسف ڈار اور ان کی بیٹی کو حراست میں لیکرنامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس ترجمان کے مطابق بھارت دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے تلاشی کے دوران موبائل فونز، لیپ ٹاپ سمیت ڈیجیٹل آلات ضبط کیے گئے جنہیں مزید تفتیش کیلئے فرانزک تجزیہ کیلئے بھیجا جائے گا۔کچھ افراد کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نئی دہلی کے زیرکنٹرول ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے ایک جھوٹے کیس میں سات کشمیریوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چارج شیٹ پولیس اسٹیشن پارمپورہ میں درج ایک جھوٹے کیس کے سلسلے میں ایس آئی اے ایکٹ کے تحت سرینگر میں قائم خصوصی جج کی عدالت میں داخل کی گئی ہے جن افراد کیخلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے ان میں مشتاق احمد خان، انس اعجاز، زاہد احمد شیخ، تنظیر احمد نجار، بلال شبیر اعوان ،باسط اشرف ملک اورارسلان مشتاق بنگری شامل ہیں۔بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں کو پھنسانے کیلئے ہمیشہ جھوٹے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • حریت وفد کی چوہدری یاسین سے ملاقات
  • خواتین ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار
  • مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • مظلوم کشمیری بدترین بھارتی غلامی کا شکار
  • حریت وفد کی تنویر الیاس سے ملاقات
  • سری لنکا امداد کیلئے بھارتی ہٹ دھرمی انسانیت کے مشن میں رکاوٹ ہے: دفتر خارجہ
  • مقبوضہ کشمیر ، جے کے ایل ایف لیڈر سمیت 2 کشمیری گرفتار
  • آئی جی بی ایس ایف کی بریفنگ کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کی پردہ پوشی ہے
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کیخلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان