آزاد کشمیر کے وزیرخزانہ اور وزیرخوراک نے اپنی وزاتوں سے استعفیٰ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
آزاد کشمیر کے وزیرخزانہ عبدالماجد خان اور وزیرخوراک چوہدری اکبرابراہیم نےاپنی وزاتوں سےاستعفیٰ دے دیا۔
وزیرخزانہ اور وزیرخوراک نےپریس کانفرنس میں استعفےکا اعلان کیا اور ماجد خان نے کہاکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مہاجرین کی 12 نشستیں ختم کرنےکافیصلہ کیاگیا اور وزیراعظم آزادکشمیر انوارالحق اس سارے عمل کے ذمے دارہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتے، وزیراعظم آزادکشمیر انوارالحق کے ساتھ مزید چلنا ریاست کے ساتھ ظلم ہوگا۔
اکبرابراہیم کا کہنا تھاکہ وزیراعظم نے وزیراعظم ہاؤس کو عوام کیلئے بند کردیا ہے، وزیراعظم نےدو دو تین تین مہینوں تک فائلیں دبا کر رکھیں، ایکشن کمیٹی نےآج تک وزیراعظم کا استعفیٰ کیوں نہیں مانگا؟ میں وزیراعظم آزادکشمیر سے استعفےٰ کا مطالبہ کرتا ہوں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ملکی معیشت درست سمت گامزن ہے،وزیرخزانہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملکی معاشی صورتحال اور صنعتی سرگرمیوں میں بہتری پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مقامی معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جو معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کی جانب مثبت اشارہ ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملکی معیشت درست سمت گامزن ہے گزشتہ چار ماہ کے دوران مختلف معاشی شعبوں میں قابل ذکر بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 9 فیصد اضافہ ہوا، آٹو سیکٹر میں 4 فیصد بہتری آئی، جبکہ موبائل فونز کی پروڈکشن اور سیلز میں 26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کا مجموعی اثر لارج اسکیل مینوفیکچرنگ پر پڑا ہے، جو سالِ رواں کی پہلی سہ ماہی میں 4.1 فیصد تک بڑھ چکی ہے، جبکہ ستمبر میں یہی شرح 2 فیصد تھی۔ وزیر خزانہ کے مطابق ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر صنعتی شعبے میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی معیشت صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ تمام اشارے بہت مثبت ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ ملکی معاشی بحالی کا عمل مضبوط ہو رہا ہے۔ اب ہماری بنیادی توجہ اس بات پر ہے کہ اس ترقی کو کیسے برقرار رکھا جائے اور اسے پائیدار بنایا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ گولڈ رش کی دوڑ میں جانے کے بجائے حکومت کا ہدف معیشت کو مستحکم بنیادوں پر کھڑا کرنا ہے، اور اسی حکمت عملی کے تحت بڑے منصوبوں پر کام تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ یو ایس Aegis منصوبہ دوبارہ فعال ہو چکا ہے اور اس کا فنانشل کلوز بھی مکمل ہو گیا ہے، جس سے توانائی کے شعبے میں اہم پیش رفت ہوگی۔
ان کے مطابق یہ ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے جس کے ذریعے پہلے سال میں 2.9 بلین ڈالر کی پروڈکشن متوقع ہے۔
وزیر خزانہ نے ترسیلات زر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال 38 ملین ڈالر موصول ہوئے، جبکہ رواں سال اس میں مزید نمایاں بہتری کی امید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں کم از کم 3 بلین ڈالر کا اضافی فرق کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کا سبب بنے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ درآمدات پر بھی باریک بینی سے نظر رکھی ہوئی ہے۔ ’’اگر ٹیرف ریجیم کے باعث خام مال اور انٹرمیڈیٹ گڈز کی درآمدات میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ معیشت کے لیے خوش آئند ہے کیونکہ اس سے صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے غیر ضروری پروٹیکشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملکی صنعتیں عالمی مسابقت کے مطابق خود کو مستحکم کر سکیں۔