WE News:
2025-11-27@20:50:19 GMT

بابر اعظم نے ٹی 20 کا ایک ناپسندیدہ ریکارڈ برابر کردیا

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

بابر اعظم نے ٹی 20 کا ایک ناپسندیدہ ریکارڈ برابر کردیا

پاکستان کے اسٹار بیٹر بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک ناپسندیدہ ریکارڈ برابر کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کا ایک اور سنگ میل، پاکستان کے جانب سے سب سے زیادہ ون ڈے سینچریوں کا ریکارڈ برابر کردیا

سری لنکا کے خلاف راولپنڈی میں جمعرات کو کھیلے گئے سہ ملکی ٹی 20 سیریز کے میچ میں بابر اعظم دوسری گیند پر صفر پر آؤٹ ہوگئے۔

یہ 10 واں موقع تھا جب وہ ٹی 20 انٹرنیشنل میں صفر پر پویلین لوٹے اور اس طرح انہوں نے صائم ایوب اور عمر اکمل کے ساتھ مشترکہ طور پر سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے والے پاکستانی بیٹرز کا ریکارڈ برابر کر لیا۔

ٹی ٹوئنٹی میں صفر پر آؤٹ ہونے والے بیٹرز کی فہرست

ریکارڈ کے مطابق عمر اکمل نے 84 میچز میں 10 بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

مزید پڑھیے: سری لنکا پاکستان کو 6 رنز سے ہراکر سہ ملکی ٹی 20 کے فائنل میں، مقابلہ پھر شاہینوں سے

صائم ایوب نے 55 میچز میں یہ ’کارنامہ‘ دہرایا تھا جبکہ بابر اعظم نے 135 میچز میں 10 بار صفر پر پویلین لوٹ کر اپنی جگہ فہرست میں شامل کی۔

گو پاکستان کی کرکٹ ٹیم سری لنکا سے وہ میچ 6 رنز سے ہار گئی لیکن وہ فائنل کے لیے پہلے ہی کوالیفائی کر چکی تھی۔ فائنل میں اب پاکستان کا مقابلہ سری لنکا سے ہفتے کے روز ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بابر اعظم بابر اعظم کا ناپسندیدہ ریکارڈ بابر پھر صفر پر آؤٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بابر اعظم کا ناپسندیدہ ریکارڈ بابر پھر صفر پر ا ؤٹ ریکارڈ برابر کر سری لنکا

پڑھیں:

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

23 نومبر کو 13 قومی اسمبلی کے 6 اور صوبائی اسمبلی کے 7 حلقوں پر ضمنی الیکشن ہوئے ۔ مسلم لیگ نے قومی اسمبلی کی تمام 6 سیٹیں جیت لیں۔ صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ پیپلز پارٹی نے مظفر گڑھ سے جیتی، باقی 6 نشستیں مسلم لیگ نون کو ملی ہیں۔ پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ ووٹر ٹرن آؤٹ بہت کم رہا اور زیادہ تر مقابلے یک طرفہ رہے۔

پی ٹی آئی کے مضبوط گڑھ خیبر پختون خوا میں مسلم لیگ نون نے قومی اسمبلی کی سیٹ جیت لی جو این اے 18 قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی نااہلی سے خالی ہوئی تھی۔ اس سیٹ پر پی ٹی آئی نے بھرپور انداز میں الیکشن لڑا۔ عمر ایوب سابق صدر ایوب خان کے پوتے اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیرخارجہ گوہر ایوب کے صاحبزادے ہیں۔ عمر ایوب کی اہلیہ شہر ناز عمر ایوب اس حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہی تھیں جن کی الیکشن مہم کے لیے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی حلقے کے قریب ایک جلسہ کیا۔ شہر ناز سابق صدر غلام اسحق خان کی نواسی اور سابق وفاقی وزیر انور سیف اللہ کی صاحبزادی ہیں۔

مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے بابر نواز خان نے 1 لاکھ 63 ہزار 996 ووٹ لے کر شہرناز عمر ایوب کو ہرا دیا جنہوں نے 1 لاکھ بیس ہزار 220 ووٹ  حاصل کیے۔ 2024 کے الیکشن میں عمر ایوب نے 1 لاکھ 92 ہزار اور بابر نواز نے ایک لاکھ 12 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔ قومی اسمبلی کے اس حلقے میں 3 صوبائی حلقے آتے ہیں، 2 پر عمر ایوب کے کزن ارشد اور اکبر ایوب منتخب ممبران صوبائی اسمبلی ہیں۔ تیسرے حلقے سے پی ٹی آئی ہی کے ملک عدیل اقبال صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں۔

بابر نواز خان دوسری بار مسلم لیگ نون کی طرف سے ایم این اے بنے ہیں۔ ان کے ایم این اے بننے کا قصہ دلچسپ اور سبق آموز ہے۔

 2013 کے الیکشن میں عمر ایوب نے مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے راجہ عامر زمان کے مقابلے پر الیکشن لڑا اور ہارا۔ دونوں کا مقابلہ بہت ہی زوردار رہا تھا۔ راجہ عامر زمان نے 116979 اور عمر ایوب نے 114807 ووٹ لیے تھے۔ ہار جیت کا مارجن 1500 ووٹ کے آس پاس تھا۔ اس کے بعد عمر ایوب نے انتخابی عذرداریاں کی اور راجہ عامر زمان کی سیٹ پر دوبارہ الیکشن کروانے کا فیصلہ ہوا۔

2015  کے اس ضمنی الیکشن کو ممکن بنانے والے عمر ایوب اپنی والدہ کی بیماری کی وجہ سے الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو گئے۔  مسلم لیگ نون نے راجہ عامر زمان کے مقابل بابر نواز کو ٹکٹ دیا جنہوں نے 116624 ووٹ حاصل کر کے راجہ عامر زمان کو شکست دی جو 78512 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔ عمر ایوب کو دستبرداری مہنگی پڑی اور بابر نواز ان کے نئے اور مستقل حریف بن گئے۔ یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ قومی اسمبلی کا الیکشن بابر نواز ہارے ہوں یا جیتے ہوں ان کے ووٹ لاکھ سے اوپر ہی رہے ہیں۔

 2024 کے الیکشن میں عمر ایوب نے بابر زمان کو 80 ہزار ووٹ سے شکست دی تھی۔ بابر نواز نے ایک لاکھ 12 ہزار اور عمر ایوب نے ایک لاکھ 92 ہزار ووٹ لیے تھے۔ حلقہ خالی چھوڑنا سیاستدان کو بہت مہنگا پڑتا ہے۔ پی ٹی آئی کو بائیکاٹ پالیسی کے نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔

مسلم لیگ نون کے بابر نواز خان ایک عوامی شخصیت اور بہت مقبول سیاسی کارکن ہیں۔ ان کا مسلم لیگ سے پرانا تعلق ہے۔ بابر نواز نے عوامی انداز میں مہم چلائی اور مسلم لیگ نون نے اپنے بہت روایتی انداز میں الیکشن مہم پلان کی۔  کیپٹن صفدر اور دوسرے مسلم لیگی راہنماؤں نے گھر بیٹھے اور لاتعلق ہوئے مسلم لیگی راہنماؤں کو سرگرم کر دیا۔ 2008 میں ہری پور سے سردار مشتاق بھی ایک بار مسلم لیگ نون کے ٹکٹ سے ایم این اے بن چکے ہیں، ان کو دوبارہ ایکٹیو کیا گیا۔ راجہ عامر زمان کو بابر نواز کی حمایت میں کھڑا کیا گیا۔ اے این پی نے پختون ووٹر کو بابر نواز کے حق میں ووٹ ڈالنے کا کہا۔ ہری پور ہی سے مسلم لیگ نون کے سابق وزیراعلیٰ پیر صابر شاہ کو اور سابق ایم پی اے قاضی اسد کو الیکشن کے لیے سرگرم کیا گیا۔

خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کے ناقابل شکست ہونے کا بھرم ٹوٹ گیا ہے۔ پی ٹی آئی مخالف سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کو مبارک باد دی ہے۔ حوالدار بشیر نے بھی سُکھ کا ایک لمبا سانس لیا ہے۔ پی ٹی آئی کو مل جل کر ہرایا جا سکتا ہے۔ امیدوار اچھا ہو، اس کے پیچھے طاقتور سیاسی لوگوں کو جمع کر لیا جائے تو وہ لاکھ پلس ووٹ لینے والے کو بھی ہرا سکتا ہے۔  ہری پور الیکشن کی بات کرتے ہوئے دھاندلی کی بات نہیں کی، یہ بات کرنے والے بہت ہیں۔ یہ سنیں گے تو بہت کچھ اور ہے جو سمجھ نہیں آئے گا۔

ووٹر بھی رج اور ڈھیر سیانا ہے، اس نے ووٹ یہ سوچ کر بھی وفاق میں برسراقتدار جماعت کے رکن کو دیا ہے کہ بجلی سوئی گیس اور دوسرے وفاقی محکموں کے کام کرانے والا بھی انہیں چاہیے تھا۔

حوالدار بشیر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوں، سیکیورٹی پالیسی ہو، افغان پالیسی ہو پی ٹی آئی سب کی مخالفت کرتی ہے۔

ہری پور الیکشن کے بعد اگر پی ٹی آئی مخالف سیاسی جماعتوں نے ہمت کر لی اور ریاستی پالیسی کی عوامی حمایت شروع کر دی۔ پی ٹی آئی کی واپسی میں دیر سویر ہو سکتی ہے اس کے خلاف بہت مضبوط اتحاد قائم ہو جانا ہے۔ امید تو ہے کہ آپ وہ بھی سمجھ گئے ہونگے جو لکھا ہی نہیں ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں صفر پر آؤٹ، ناپسندیدہ ریکارڈ برابر
  • پاکستان کا سری لنکا کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • پاکستان ٹیم آئندہ سال جنوری میں سری لنکا کا دورہ کرے گی
  • بانی پی ٹی آئی اکیلا مجرم نہیں اس کو لانے والے بھی برابر کے شریک ہیں:نواز شریف
  • ایڈن مارکرام نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کردیا
  • این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے
  • سلمان آغا نے ڈریوڈ، محمد یوسف اور دھونی کا ریکارڈ پاش پاش کردیا
  • ظہیر بابر اور پنج لیلیٰ
  • مہر تصدیق