جامعہ دائود:طلبہ کے داخلہ منسوخی پریونیورسٹی سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-02-16
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) داود یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی کا معاملہ، یونیورسٹی کے وکیل نے وکالت نامہ جمع کرایا دیا‘ سندھ ہائی کورٹ میں متاثرہ طلبہ کی یونیورسٹی فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے آئندہ سماعت پر داؤد یونیورسٹی کے وکیل سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔ درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ طلبہ کے امتحانات ہونے والے ہیں، اگر جلد فیصلہ نا کیا گیا تو طلبہ کے کیریئر کو نقصان پہنچے گا، طلبہ کی جانب سے اندر ٹیکنگ جمع کرائی جاسکتی ہے، انکا کیریئر بچایا جائے ، اگر طلبہ کو امتحانات کی اجازت نا ملی تو تعلیمی نقصان ہوگا، انضباطی کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبہ کا داخلہ بند کردیا گیا، بغیر کسی انکوائری یا شواہد کے طلبہ کے مستقل کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، متاثرہ طلبہ کو انضباطی کمیٹی کے روبرو اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا، متاثرہ طلبہ پر جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ کوئی شکایت یا شواہد موجود نہیں، طلبہ کے داخلے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور طلبہ کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متاثرہ طلبہ طلبہ کے
پڑھیں:
ہمارا مطالبہ ہے کہ ICCBS کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا بل واپس لیا جائے، منعم ظفر
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کراچی کی عوام کو بیدار رہنا ہوگا، جماعت اسلامی نے ہزاروں کی تعداد میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، ہم لوگوں کی املاک پر قبضے کرنے کی کوششوں پر مزاحمت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ جہالت سب کے لیے پیپلز پارٹی کا تعلیمی منشور ہے، جمہوریت کا راگ الاپنے والی پیپلز پارٹی جمہوریت کی نفی اور آمریت و فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے، پہلے صوبائی اسمبلی سے بل پاس کرواکے جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا گیا، اب ICCBS کو جامعہ کراچی سے الگ کر کے صرف طلبہ کے مستقبل سے کھیلنے بلکہ من پسند افراد کو نوازنے اور چند ڈونرز کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، 70ء کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو نے اداروں کو قومیایا لیکن آج پیپلز پارٹی پر اداروں کو پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ کے حوالے کرنے کا جنون سنوار ہے اور تعلیمی اداروں سے جان چھڑا کر نجکاری کے نام پر ان کا سودا کر رہی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ICCBS کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا بل واپس لیا جائے، 2019ء میں سندھ اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد اور 2022ء کے اسٹوڈنٹس یونین ایکٹ کے تحت تعلیمی اداروں میں فوری طور پر طلبہ یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی کا اپنا ایک قاعدہ ضابطہ ہے، اس کے رولز ریگولیشن موجود ہیں، سینیٹ، سینڈیکیٹ موجود ہے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے منظوری لی جاتی ہے لیکن کسی مشاورتی فورم سے کوئی ڈسکشن کی گئی نہ کوئی بات کرنا گوارہ نہیں کیا، یہ غیر جمہوری طرز عمل ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، پہلے جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا گیا، صوبائی اسمبلی سے بل پاس کروا کے جامعات میں کوئی بھی 19 یا 20 گریڈ کا بیوروکریٹ جس کا تعلیمی یا تحقیقی تجربہ نہ بھی ہو اسے جامعات کا وائس چانسلر بننے کی راہ ہموار کی گئی، عالمی سطح پر ایک باوقار ادارے کو چند لوگوں کی خواہشات کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، یہ ادارہ 1967ء میں مشہور سائنسدان سلیم الزماں صدیقی نے قائم کیا تھا جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے، پوری دنیا میں ICCBS ایک تسلیم شدہ تحقیقی مرکز کے طور تسلیم کیا جاتا ہے جو کراچی یونیورسٹی کی بھی ایک شناخت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلفٹن میں پارکس کی دیواریں گرائی جارہی ہیں اور کہتے ہیں کہ اندر کا منظر نظر آئے اندر تو کچرا کنڈیاں بنی ہوئی ہیں، عمر شریف پارک کی دیواریں بلند کی جارہی ہیں، فٹ سول بنا کر کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر پارکوں پر قبضے کیے جارہے ہیں جبکہ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلشن اقبال میں 2 دن پہلے وکلا کے بھیس میں کچھ عناصر پولیس کے ساتھ آئے اور گھروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی، ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں جماعت اسلامی کے کارکنان اور اہل محلہ کو جن کی مزاحمت کے نتیجے میں وہ بھاگنے پر مجبور ہوئے، کراچی کی عوام کو بیدار رہنا ہوگا، جماعت اسلامی نے ہزاروں کی تعداد میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، ہم لوگوں کی املاک پر قبضے کرنے کی کوششوں پر مزاحمت کریں گے۔