لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس حکام کے طرزِ عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی منصورالحق رانا کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے منڈی بہائوالدین کے شہری درخواست گزار غلام عباس کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت انکشاف ہوا کہ پولیس حکام نے عدالت کے نام پر ایک خط جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے نیا فارمیٹ منظور کیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ نے ایسا کوئی فارمیٹ منظور نہیں کیا تھا۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ کے نام پر جھوٹا خط جاری کرنا عدالت کی صریح توہین کے مترادف ہے۔ ایسے عمل سے عدالتی وقار مجروح ہوتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ ڈی پی او منڈی بہائوالدین نے نوٹیفکیشن واپس ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد جاری رکھا، جو سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر عدالت نے ڈی پی او سے دوبارہ رپورٹ طلب کر تے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ وہ ایک سینئر پولیس افسر کے ذریعے تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جس میں بتایا جائے کہ واپس لیا گیا خط اب تک کس طرح نافذ العمل ہے اور کس کے احکامات پر اس پر عمل جاری رکھا گیا۔

عدالت نے تینوں پولیس افسران کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کی غلط تشریح یا من گھڑت تاثر کسی طور قابلِ قبول نہیں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے نام پر غلط نو ٹیفکیشن کی تشہیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ادارہ جاتی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے واضح کیا کہ معاملہ توہین عدالت کی کارروائی تک جا سکتا ہے اور آئندہ سماعت پر تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کی جائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائیکورٹ نے عدالت نے نہیں کیا

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ فردوس شمیم نقوی کو تحقیقات کے لیے طلبی پر برہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-02-28

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کو ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کے لیے طلبی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے این سی سی آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے درخواست گزار کے خلاف کون سے الزامات پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ عدالت نے گرفتاری سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔ فردوس شمیم نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ 70 سال کی عمر ہے، بیمار ہوں، مگر بار بار اسلام آباد طلب کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کا پیکا سے اب تعلق نہیں، تحقیقات این سی سی آئی اے کرے گی، درخواست گزار کو غیر ضروری تنگ نہ کیا جائے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • عمران خان دورانِ عدت نکاح  کیس کی سماعت میں خاور مانیکا پر تشدد؛ وکلا کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • سندھ ہائیکورٹ فردوس شمیم نقوی کو تحقیقات کے لیے طلبی پر برہم
  • انسداد دہشتگردی عدالت کا  علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • سرکاری کالج کی عمارت پر مریم نواز کی تصویر والا جھنڈا لگانے پر پرنسپل کو شوکاز نوٹس
  • کالج کی عمارت پر مریم نواز کی تصویر والا جھنڈا، پرنسپل کو شوکاز نوٹس جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: سینیٹر فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کے حکم میں توسیع
  • پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف جے یو آئی کی درخواست خارج کر دی
  • پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ کے پی کے انتخاب کیخلاف جے یو آئی کی درخواست خارج
  • پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کیخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا