افغان طالبان حکومت کی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے کی گئی درخواست پر عارضی جنگ بندی میں توسیع کردی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق افغان طالبان حکومت اور پاکستان کے درمیان عارضی جنگ بندی کو دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی میں توسیع افغان طالبان حکومت کی درخواست پر کی گئی ہے جبکہ 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی آج 6 بجے ختم ہوئی ہے۔
سفارتی ذرائع نے مزید بتایا کہ اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہفتے کو شروع ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے دو روز قبل افغان طالبان حکومت کی درخواست 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کی تھی جو ختم ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان طالبان حکومت طالبان حکومت کی
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے افغان سرحد کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے: اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دورے کے دوران افغان وزیر خارجہ امیر متقی نے بتایا تھا کہ انہوں نے ٹی ٹی پی کے چند افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان سرزمین سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بڑھتے خطرات اور پاکستان کے سفارتی اقدامات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے افغان بارڈر کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔ اس معاملے پر عسکری قیادت اور وزیراعظم سے بات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے دورے کے دوران افغان وزیر خارجہ امیر متقی نے پاکستان کو بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے چند افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم اس پر واضح کیا گیا کہ چند سو افراد کی گرفتاری کافی نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان کا مقصد یہ ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور امن ہی واحد حل ہے، ٹی ٹی پی کو پاکستانی سرحد سے دور منتقل کیا جائے یا ہمارے حوالے کیا جائے تاکہ وہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ عرصے میں ماسکو، بحرین اور برسلز کے دورے کیے، جن میں ماسکو میں ایس سی او سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ملک کی معاشی ترجیحات، علاقائی روابط، توانائی کے شعبے میں تعاون اور دیگر اہم مسائل پر مؤقف پیش کیا۔ ماسکو میں صدر پیوٹن نے ایس سی او اجلاس کے دوران شریک وفود کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔
وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے صدر سے بھی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ برسلز میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں مقبوضہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، افغانستان، دہشت گردی اور جی ایس پی پلس جیسے مختلف امور زیر بحث آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے 27 ممالک کو پاکستان اور افغانستان سے متعلق درست معلومات فراہم کی گئیں اور بتایا کہ افغانستان نے انسداد دہشت گردی کے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے وعدے پورے کیے اور مثبت اقدامات اٹھائے، لیکن افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے حوالے سے کوئی مؤثر تعاون نہیں کیا گیا، جس کے نتیجے میں صورتحال مزید خراب ہوئی۔
یہ بیان پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف سفارتی کوششوں اور خطے میں امن کے قیام کے لیے جاری اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔