پنجاب: تاریخ میں پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
محکمہ ماحولیات پنجاب نے موٹروے کے اطراف واقع اینٹوں کے بھٹوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری کر دی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر ای پی اے کی ٹیموں نے سیاہ دھواں خارج کرنے والے تمام بھٹوں کو مکمل طور پر میپ کر لیا۔ حکام کے مطابق اب تک کسی بھٹے کو سیل کرنے، مسمار کرنے، جرمانہ عائد کرنے یا ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں ماحولیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جدید گاڑیاں متعارف
ای پی اے کی ٹیموں نے موٹروے کے گرد 108 بھٹوں کی جامع انسپیکشن مکمل کی جن میں سے 71 بھٹے جدید زِگ زَیگ ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں اور سفید دھواں خارج کرتے ہوئے ماحولیاتی اصولوں کے مطابق فعال پائے گئے جبکہ 37 بھٹے نان فنکشنل تھے جن سے کسی قسم کا اخراج نہیں ہو رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ہر بھٹے کی تاریخ، وقت اور جی پی ایس اسٹیمپ کے ساتھ تصویری شواہد بھی تیار کیے گئے ہیں، جس کے بعد موٹروے زون میں 100 فیصد ماحولیاتی کمپلائنس کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ای پی اے ٹیموں کی انتھک محنت اور مؤثر فیلڈ مانیٹرنگ پر ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن ’صاف فضا، صحت مند پنجاب‘ کا عملی ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن
انہوں نے کہا کہ زِگ زَیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی سے بھٹوں کے دھوئیں میں نمایاں کمی آئی ہے جس سے سموگ کنٹرول میں بڑی مدد مل رہی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ای پی اے کا مقصد سزاؤں کے بجائے بہتری اور اصلاح کے ذریعے پائیدار نتائج حاصل کرنا ہے۔ مریم نواز شریف نے زمینی حقائق پر مبنی مانیٹرنگ اور سائنسی ڈیٹا اکٹھا کر کے ایک شفاف نظام کی بنیاد رکھی ہے۔
آخر میں مریم اورنگزیب نے ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھٹہ مالکان اور مقامی کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینٹ کے بٹھے پنجاب ماحولیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ماحولیات
پڑھیں:
پنجاب، رواں برس بچوں پر تشدد کے 4 ہزار واقعات رپورٹ، فیکٹ شیٹ جاری
راولپنڈی:پنجاب میں رواں سال 2025ء کے ابتدائی 6 ماہ جنوری تا جون کے دوران بچوں پر تشددکے 4 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ سزاکی شرح 1 فیصدسے بھی کم رہی، 6 ماہ میں روزانہ اوسطاً 23 بچے تشدد کا شکار ہوئے، سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے فیکٹ شیٹ جاری کر دی۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق ایک سال میں پنجاب حکومت رپورٹنگ کے نظام میں بہتری لائی ہے،تاہم سزاکی انتہائی کم شرح باعثِ تشویش ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چھ ماہ کے دوران صرف 12 مقدمات میں سزا سنائی گئی،جنسی استحصال کے 717 واقعات رپورٹ ہوئے، لیکن ایک بھی سزا نہیں ہو سکی۔
چائلڈ بیگری سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا جرم رہا، جس کے 2 ہزار 693 کیسز درج ہوئے،ایک بھی مقدمے میں سزانہیں ہو سکی۔
چائلڈ ٹریفکنگ کے 332 کیسز میں 4 ملزمان کوسزا ہوئی ،جسمانی ہراساں کے87 کیسز اور اغوا کے27 کیسزکے مقدمات میں بھی کوئی سزانہ ہو سکی۔
چائلڈ میرج انتہائی کم رپورٹ ہونیوالا جرم رہا جہاں صرف 12 کیسز سامنے آئے۔
ضلعی سطح پر لاہور،گوجرانوالہ ،فیصل آباد،راولپنڈی اور سیالکوٹ بچوں پر تشدد اور استحصال کے نمایاں ہاٹ اسپاٹس کے طور پر سامنے آئے۔
لاہور میں جنسی استحصال، چائلڈ بیگری اور ٹریفکنگ کے سب سے زیادہ مقدمات رپورٹ ہوئے ہیں۔