مذہبی جماعت کا ممکنہ احتجاج، لاہور اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
راولپنڈی/
لاہور:
مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر داتا دربار کے اطراف میں کینٹینر پہنچا دیے گئے جبکہ راولپنڈی بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔
لاہور میں تاحال سڑکوں کو کینٹینرز کی مدد سے بلاک نہیں کیا گیا ہے تاہم داتا دربار کے باہر اور سرکلر روڈ کی اطراف میں کینٹینرز موجود ہیں۔
دوسری جانب، راولپنڈی میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ساڑے پانچ ہزار افسران و جوان سیکیورٹی ڈیوٹیوں پر تعینات ہیں۔
مریدکے واقعات کے بعد پہلا جمعہ ہے جس کے تناظر میں سیکیورٹی کو فول پروف رکھنے کے لیے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔
شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس پکٹس قائم ہیں اور اضافی پولیسں نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔ شہر اور دونوں کنٹونمنٹنس کے علاقوں کی اہم چوراہوں اور پوائنٹس پر بھی پولیس کو فسادات سے نمٹنے والے آلات کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے پہلے ہی 8 سے 18 اکتوبر تک 10 دن کے لیے پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ جلسے، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر بھی پابندی عائد ہے۔ اسپیکر کا استمعال صرف اذان اور خطبے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق امن وامان کو برقرار رکھنے و سیکیورٹی کے لیے پولیسں اہم چوراہوں اور پوائنٹس پر موجود رہے گی۔ تاہم کسی شاہراہ کو بند نہیں کیا جائے گا، شہر اور بیرون شہر آمدورفت مکمل طور پر بحال رکھی جائے گی۔
دیگر معمولات زندگی بھی روٹین کے مطابق رہیں گے، کسی کو کاروبار زبردستی بند یا متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بھی راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے شہریوں کو ہوشیار رہنے کے حوالے سے آگاہی پیغام جاری کر دیا جس کے مطابق کسی بھی شخص یا جماعت کو ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے یا قانوں ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، شر پسندی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، سزا 8 سے 10 سال ہو سکتی ہے۔
شر انگیزی و فتنہ فساد پھیلانے والوں اور دوسروں کو اکسانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، شہری کسی ایسی کال پر کان نہ دھریں اور قانون کی پاسداری کو مقدم رکھیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتیں: اڈیالہ جیل کے باہر سیکورٹی ہائی الرٹ، دفعہ 144 نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن ہے، جہاں عمران خان سے ان کے اہل خانہ، وکلا اور پارٹی قیادت کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
اس موقع کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے سیاسی یا مذہبی اجتماع پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس دوران جیل کے گرد و نواح میں سیکورٹی انتہائی سخت کی گئی ہے جب کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں تمام نجی تعلیمی ادارے بھی احتیاطاً بند کروا دیے گئے ہیں۔
اڈیالہ روڈ پر آج صبح سے ہی معمول کے برعکس بھاری نفری کی موجودگی دیکھی گئی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے 6 وکلا پر مشتمل فہرست جیل حکام کے سپرد کی گئی، جس میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجا، بیرسٹر سلمان صفدر سمیت علی زمان، سردار نبی اور طلعت محمود شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق فہرست کے مطابق ان افراد کو آج باری باری ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔ علاوہ ازیں عمران خان کی بہنیں بھی جیل میں ان سے ملاقات کے لیے پہنچیں جب کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد بھی متوقع بتائی جا رہی ہے۔ پارٹی کی جانب سے منتخب ارکان اسمبلی کو بھی جیل پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انتظامیہ نے اڈیالہ روڈ کے داخلی و خارجی مقامات پر پانچ اضافی چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں جب کہ مختلف ناکوں پر پولیس کی اضافی نفری گشت کرتی رہی۔ دہگل ناکا، گیٹ ون، گیٹ فائیو، فیکٹری ناکا اور گورکھپور کے مقام پر خصوصی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے، جہاں خواتین اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔
مجموعی طور پر 12 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو بھی نگرانی کے لیے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور 700 سے زائد اہلکار صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے موجود رہیں گے۔
سیکورٹی پر مامور دستوں کو اینٹی رائٹ کِٹ فراہم کر دی گئی ہے جبکہ اضافی نفری کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی ممکن ہو سکے۔ جیل کی طرف جانے والی ہر گاڑی کو مکمل چیکنگ کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہیں اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی یقینی ہوگی۔