لاہور میں مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد گرفتاریاں، دیگر شہروں تک دائرہ وسیع
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
لاہور میں حالیہ مذہبی جماعت کے احتجاج اور پولیس اہلکاروں پر حملوں کے بعد اب تک گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد 681 تک جا پہنچی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نامزد افراد کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن کا دائرہ لاہور سے نکل کر دیگر شہروں تک پھیلایا جا چکا ہے۔ مزید افراد کی شناخت اور گرفتاری کے لیے موبائل فون کالز، واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پولیس شرپسند عناصر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے، اور آن لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر کئی افراد کی نشاندہی کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افراد کی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی آج احتجاج کی کال، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد، پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر آج احتجاج کی کال دے دی جس پر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ کے پی کی احتجاجی کال کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، احتجاج، جلسے، جلوسوں ،دھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔
جڑواں شہروں میں اسلحے کی نمائش، لاؤڈ سپیکر کا استعمال، نفرت انگیز تقریریں ممنوع قرار دے دی گئیں جبکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، شہریوں سے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بننے کی اپیل کر دی۔
دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اداروں کے اطراف میں غیر قانونی اجتماعات پر پابندی کا حکم دیا ہے جب کہ تعلیمی اداروں، سرکاری مقامات یا پھر انتظامیہ اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات کی بھی اجازت نہیں ہے۔
عدالت کا فیصلہ میں کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے احاطے کے استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران کی ہے، سرکاری اداروں کے احاطوں کا سیاسی استعمال روکنا یقینی بنایا جائے، اداروں کا قیام کسی خاص مقصد کے لیے کیا گیا ہے۔
فیصلے کے متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ غیر متعلقہ اِجتماعات اداروں کا تقدس پامال کرتا ہے، تعلیمی اور دیگر سرکاری ادارے کے ذمہ داریاں غیر متعلقہ اجتماعات روکنے کو یقینی بنائے، 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے جاری کیا۔
ڈی آئی جی خیبر پختونخوا نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت کردی ہے اور پولیس افسران و اہلکاروں کو صرف صوبائی جغرافیائی اور قانونی حدود میں ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا۔
ڈی آئی جی کے پی نے واضح کہا ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی مقررہ حدود سے باہر تعینات نہیں ہوں گے۔