انسدادِ دہشتگردی عدالت سے پی ٹی آئی وکلا کے وارنٹ گرفتاری جاری، خاور مانیکا تشدد کیس بھی زیرِ سماعت
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے چند وکلا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کیے۔
تحریک انصاف کے وکلا کے خلاف تھانہ رمنا میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، جس پر عدالت نے نعیم حیدر پنجوتھا، فتح اللہ برکی، انصر کیانی اور علی اعجاز بٹر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ان وکلا کے ضمانتیوں کو بھی نوٹس بھیج دیا ہے۔
سماعت کے دوران ایک اور معاملہ بھی منظرِ عام پر آیا، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف عدت کے دوران نکاح کے کیس کی کارروائی کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کا الزام بھی سامنے آیا۔ عدالت نے اس معاملے کو بھی نوٹ کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے کے دوران وکلا کے
پڑھیں:
ووٹ کی طاقت سے واپسی اور ترامیم کا خاتمہ کریں گے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے رہنما اور چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عوام کے ووٹ سے واپس آئیں گے اور ترامیم کو واپس کریں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ ان کی جماعت عوام کے ووٹ کی طاقت سے دوبارہ ایوان میں آئے گی اور حالیہ ترامیم کو واپس لینے کے لیے پارلیمانی طریقہ اپنائے گی۔
خطاب کے دوران بیرسٹر گوہر نے یقین دہانی کرائی کہ پی ٹی آئی کبھی پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کرے گی اور نہ ہی ایوان کے تقدس کو پامال کرنے کا سوچ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جمہوری عمل کے تسلسل اور پارلیمانی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
اپوزیشن اور حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایک دوسرے پر الزامات اور چور کہنے کی روایت پہلے بھی رہی ہے، تاہم یہ بات اہم ہے کہ پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح نہ کیا جائے۔
اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے ریمارکس دیے کہ ان کی نظر میں محمود خان اچکزئی اپوزیشن لیڈر نہیں ہیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ محمود اچکزئی ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف کی حیثیت رکھتے ہیں اور اسی طور پر انہیں تسلیم کیا جانا چاہیے