روس اور امریکا کو 112 کلومیٹر طویل سرنگ سے جوڑنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس کے اعلیٰ نمائندے کریل دیمتریف نے غیر معمولی تجویز پیش کردی،جس کے تحت روس اور امریکا کو آبنائے بیرنگ کے نیچے سے سرنگ کے ذریعے جوڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ دیمتریف کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ نہ صرف دونوں ممالک کو قریب لانے بلکہ قدرتی وسائل کی مشترکہ تلاش اور امن و تعاون کی علامت بن سکتی ہے۔ روس کے ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے سرمایہ کاری کے ایلچی کریل دیمتریف نے تجویز دی کہ 112 کلومیٹر طویل ’پیوٹن۔ٹرمپ ریلوے سرنگ‘ 8 سال سے کم مدت میں مکمل کی جاسکتی ہے، جس پر تقریباً 8 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ منصوبہ ماسکو اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے فنڈ کیا جائے گا۔ امریکا اور روس کے تعلقات کی بحالی کے لیے ایک سرگرم سفارتی کردار ادا کرنے والے کریل دیمتریف نے یہ خیال اس وقت پیش کیا جب صدر پیوٹن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر یوکرین میں جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو ہوئی اور ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں ملاقات کا عندیہ دیا گیا۔ اپنی تجویز میں دیمتریف نے ایلون مسک کی کمپنی کو منصوبے کا ٹھیکا دینے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر لکھاکہ سوچیے اگر امریکا اور روس کو، بلکہ امریکا، افریقا اور یوریشیا کو بھی ایک سرنگ کے ذریعے جوڑ دیا جائے، ایک ایسا راستہ جو اتحاد کی علامت ہو!انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ منصوبہ ایلون مسک کی جدید ٹیکنالوجی سے مکمل کیا جائے تو روایتی 65 ارب ڈالر کے بجائے یہ 8 ارب ڈالر سے بھی کم میں ممکن ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب ابھی تک نہ تو ایلون مسک اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس تجویز پر کوئی ردِعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سرنگ کی تعمیر کے علاوہ چوکوٹکا جیسے روسی خطے میں سڑکوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے بھی بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دیمتریف نے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو درست کیا جائے، مولانا فضل الرحمان کی تجویز
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ آئین میں کی گئی 27 ویں ترمیم کی غلطیوں کو واپس لے کر اسے درست شکل میں بحال کیا جائے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ وہ جگہ ہے جہاں باہمی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ آئین کو متنازع نہ بنایا جائے، مگر 27 ویں ترمیم کے معاملے میں ایسا نہ ہو سکا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے عنوان پر ایک چوٹ کی طرح ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کو دو تہائی اکثریت حاصل تھی، اس کے باوجود انہوں نے ہر معاملے پر بات چیت کا راستہ اپنایا۔
مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ 26 ویں ترمیم کے دوران بھی قانون سازی ہوئی تھی اور سود کے حوالے سے ان کی تجاویز شامل کی گئیں۔ اس ترمیم پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بھی مسلسل رابطہ رہا اور ایک ماہ کے اندر اتفاق رائے پیدا کر لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس 27 ویں ترمیم میں جمہوری تقاضوں کا خیال نہیں رکھا گیا، سیاسی طور پر بھی کم ظرفی کا مظاہرہ کیا گیا، اور کچھ شخصیات کو ایسی رعایتیں دی گئیں جن سے طبقاتی فرق بڑھ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اختلاف کسی فرد یا عہدے سے نہیں بلکہ طریقہ کار سے ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر علما کو وزارتِ تعلیم سے زبردستی رجسٹرڈ کروا رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ 18 سال سے کم عمر کے شرعی نکاح کو جنسی زیادتی قرار دیا گیا ہے، لیکن اسی نکاح سے پیدا ہونے والے بچے جائز ہوں گے، یہ تضاد سمجھ سے بالاتر ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو اپنی غلطیاں تسلیم کرکے واپس لینا ہوں گی تاکہ آئین درست حالت میں آجائے۔
مزید پڑھیں: استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد ہیں، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ
انہوں نے مزید کہاکہ ملک میں ایسے قوانین لائے جا رہے ہیں جو مغرب کے ایجنڈے سے میل کھاتے ہیں، اور ہم لاشعوری طور پر یہود و نصاریٰ کی پیروی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم تجویز سربراہ جے یو آئی غلطیاں مولانا فضل الرحمان وی نیوز