ملائیشیا کے وزیراعظم سے رابطہ، شہباز شریف نے افغانستان سے دہشتگردی پر اعتماد میں لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
( ویب ڈیسک )وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے ہم منصب انور ابراہیم کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے پاک ملائیشیا تعلقات، علاقائی صورتِ حال اور باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ شہباز شریف اور انور ابراہیم نے خطے کی صورتِ حال اور امن کی کوششوں پر بھی بات چیت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم کو پاک افغان سرحدی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔
دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے سرحد پار دہشت گردی کا مسلسل سامنا ہے۔ افغان حکام کو چاہیے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان میں حملے کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکام کی درخواست پر دوحہ میں مذاکرات میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔ سرحدی علاقوں میں امن و امان کی بحالی کے لیے تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سے قمر زمان کائرہ کی ملاقات،سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر گفتگو
انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج، فتنہ ہندوستان، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف مؤثر کارروائی ضروری ہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے انور ابراہیم
پڑھیں:
ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے ہی نہیں، افغانستان کیلئے بھی بڑا مسئلہ ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ کہنے کو تو ٹی ٹی پی والوں نے امیر المومنین ملا ہبۃ اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی ہے لیکن عملاً ان کے فرمان کی خلاف ورزی پر تلے ہوئے ہیں۔ جہاد کے لیے وحدتِ امامت شرط اور لازم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے لئے ہی نہیں امارت اسلامی افغانستان کے لئے بھی بڑی مشکل اور مسئلہ ہے ۔ کہنے کو تو انہوں نے امیر المومنین ملا ہبۃ اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی ہے لیکن عملاً ان کے فرمان کی خلاف ورزی پر تلے ہوئے ہیں۔ جہاد کے لیے وحدتِ امامت شرط اور لازم ہے۔ یہ مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں۔ انہیں امیر المؤمنین کے اس فرمان پر عمل شرعاً ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی کے خلاف مسلح کارروائی کے لیے استعمال نہ کریں اور افغانستان سے باہر کوئی مسلح کارروائی نہ کریں۔ صوبائی دفتر بنوں سے جاری اپنے بیان میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ اندرونی سیکیورٹی کی تمام تر ذمہ داری فوج سے واپس لے کر پولیس کے حوالے کی جائے۔ پولیس کو اس مقصد کے لیے مناسب اسلحہ اور بھر پور وسائل فراہم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کی بندش خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے لیے بالعموم اور بارڈر پر آباد قبائل کے لئے بالخصوص معاشی اور امن و امان کی تباہی و بربادی کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو خواجہ آصف کی زبان استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بھارت کے خلاف فتح پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اسے افغانستان کے لیے دھمکیوں کے اظہار کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔