پرتگال میں برقع اور نقاب پر پابندی کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
پرتگال کی پارلیمنٹ نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت شیگا پارٹی کی جانب سے پیش کردہ ایک متنازع بل منظور کر لیا ہے، جس کے تحت عوامی مقامات پر خواتین کے برقع یا نقاب پہننے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
یہ پابندی ان تمام چہرہ ڈھانپنے والے ملبوسات پر لاگو ہوگی جو مذہبی یا صنفی بنیادوں پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ بل کے مطابق، برقع یا نقاب پہننے کی صورت میں عوامی مقامات پر 200 سے 4000 یورو تک کے جرمانے عائد کیے جا سکیں گے، جبکہ کسی خاتون کو زبردستی چہرہ ڈھانپنے پر مجبور کرنے والے شخص کو تین سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
قانون کے مسودے میں چند استثنات بھی شامل ہیں — مثلاً ہوائی اڈوں، سفارتی دفاتر اور عبادت گاہوں میں چہرہ ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ منظور شدہ بل کو اب آئینی امور، حقوق، آزادیوں اور ضمانتوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے تاکہ وہ اس کے آئینی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے۔
اگر یہ بل حتمی طور پر قانون بن گیا تو پرتگال ان یورپی ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے نقاب یا برقع پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کر رکھی ہے — جن میں فرانس، آسٹریا، بلجیم اور نیدرلینڈز شامل ہیں۔
اب صدر مارسیلو ریبیلو دی سوزا کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دیں یا ویٹو کر کے اسے دوبارہ آئینی عدالت کو بھیج دیں۔
جمعہ کے روز پارلیمنٹ میں بل پر بحث کے دوران شیگا پارٹی کے رہنما آندرے وینتورا کو کئی خاتون اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وینتورا نے ایوان میں کہا، “آج ہم اپنی بیٹیوں اور اراکینِ پارلیمنٹ کو اس امکان سے محفوظ کر رہے ہیں کہ ایک دن انہیں برقع پہننے پر مجبور نہ کیا جائے۔” بعدازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھا کہ “یہ ہماری جمہوریت، اقدار، شناخت اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کا تاریخی دن ہے۔”
دوسری جانب، حکمران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن اینڈریا نیٹو نے کہا کہ یہ معاملہ صنفی مساوات کا ہے، اور کسی عورت کو اپنے چہرے کو چھپانے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، پیپل اینیملز نیچر پارٹی اور ٹُگیدر فار دی پیپل پارٹی نے بل کے حق یا مخالفت میں ووٹ دینے سے اجتناب کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانون مذہبی تفریق کو بڑھا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پرتگال میں مسلمان خواتین کی ایک چھوٹی تعداد ہی برقع یا نقاب استعمال کرتی ہے، تاہم یورپ میں مکمل چہرہ ڈھانپنے والا لباس ایک متنازع موضوع بن چکا ہے، جسے بعض حلقے مذہبی آزادی جبکہ دیگر اسے صنفی امتیاز یا سیکورٹی خطرہ سمجھتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چہرہ ڈھانپنے
پڑھیں:
پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ،کارکنان اسلام آباد جانے کی تیاری کریں: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈی آئی خان: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ سی پیک روٹ آپ کے لیے ہے، اسلام آباد جانے کی تیاری کریں۔
ڈی آئی خان میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت اب ختم ہو چکی ہے، ہم عوام کی جمہوریت کے قائل ہیں، 2024ء کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، چوری کا مینڈیٹ قبول نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 2018ء میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا، اُس الیکشن کو کبھی نہیں مانا، ہم نے جمہوریت کی سیاست کرنی ہے، ہماری سیاست گالم گلوچ اور بدتمیزی کی سیاست نہیں ہو گی۔
مولانافضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے گئے، انہیں بھوکا مارا گیا، قائدِ اعظم نے اسرائیل کے بننے پر اسے ناجائز ریاست کہا تھا۔