جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فتنوں کا خاتمہ صرف علمائے کرام کی ہی نہیں، امت کی مشترکہ ذمہ داری ہے، بہت سے شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بھکر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو مجرم قرار دیا ہوا ہے، اگر صدام حسین کے خلاف مقدمہ چل سکتا ہے تو اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف کیوں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ایک دن بھی عہدے پر نہیں رہنا چاہیے، صوبہ برباد کردیا، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہاکہ ہم جو اپنے بچوں کے لیے سوچتے ہیں وہی قوم کے بچوں کے لیے بھی سوچنا ہوگا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنا فلسطین کی نفی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے ہزاروں بے گناہ لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا، اتنے بڑے جرائم کے بعد آپ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے؟

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم فلسطین کا یکطرفہ فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں، حکمرانوں کو کہہ دیا ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچنا بھی نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ علما اور مدارس کے خلاف پروپیگینڈا کیا جارہا ہے، جب قانون بن چکا ہے تو پھر مدارس کے اکاؤنٹ بن جانے چاہییں۔

انہوں نے کہاکہ وزارت تعلیم کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کیوں کروائی جارہی ہے۔ دینی مدارس ہر تحریک کا مرکز ہیں مگر لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان  نے کہاکہ آج ہماری یونیورسٹیوں کالجوں میں پڑھنے والوں کو قرآن و حدیث کا نہیں پتا، دینی مدارس کے طلبہ دنیاوی تعلیم کا امتحان بھی دے رہے ہیں اور بورڈ ٹاپ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف، فضل الرحمان ٹیلیفونک رابطہ، پاک سعودیہ معاہدے اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ مدارس کو توڑنے کی سازش کی جارہی ہے، پہلے پانچ وفاق المدارس پر اعتراض تھا اب درجن بھر کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل سربراہ جے یو آئی فلسطین مولانا فضل الرحمان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل سربراہ جے یو ا ئی فلسطین مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہاکہ

پڑھیں:

اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا

اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ٹی وی چینل 14 کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور "حزب‌ الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان میں بڑے پیمانے پر تصادم کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ وزیراعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے ایک وفد کو لبنان کا دورہ کرنے اور وہاں کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کرنے کی ذمے داری سونپی ہے۔ وفد میں اسرائیلی داخلی سلامتی کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہے جو اس دوران لبنان کے سرکاری اور اقتصادی عہدیداروں سے ملاقاتیں و مشاورتیں کرے گا۔ مذكورہ دفتر نے اعلان کیا کہ یہ اقدام دونوں فریقوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو تشکیل دینے اور مضبوط بنانے کے سلسلے میں انجام دیا گیا۔ قبل ازیں، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اور "حزب‌ الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان کو وسیع پیمانے پر تصادم سے روکا جا سکے۔ چینل 14 نے مزید کہا کہ حزب‌ الله، اسرائیل کی نیت پر شک کے ساتھ ساتھ ثالثوں کی کوششوں کو بھی مسترد کر چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ كا کہنا ہے کہ ثالثی كی یہ تازہ كوشش اس وقت ہو رہی ہے جب شمالی اسرائیل (فلسطین کے مقبوضہ علاقوں) کی سرحدوں پر صورت حال انتہائی خوفناک ہو چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ حزب‌ الله نے اسرائیل پر عدم اعتماد اور لبنانی حکومت کو نظرانداز کرنے کے بہانے ثالثی کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ حزب‌ الله کا موقف ہے کہ کوئی بھی بات چیت، لبنانی حکومت کے ذریعے ہونی چاہئے۔ جس پر اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے کہا کہ مصر ایسے معاملات میں شاذ و نادر ہی مداخلت کرتا ہے۔ اس لئے اس بحران میں مصر کی مداخلت، خطے میں بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہے۔ اسی سلسلے میں، لبنانی اخبار "الاخبار" نے لکھا کہ مصر کے وزیر خارجہ "بدر عبدالعاطی" نے اپنے حالیہ دورہ بیروت کے دوران خبردار کیا کہ موجودہ عیسوی سال کے اختتام سے قبل، اسرائیلی حملہ یقینی ہے اور یہ ہو کر رہے گا۔ انہوں نے لبنان میں حزب‌ الله کے ساتھ معاملے کا عملی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ دریائے لیطانیہ کے جنوب میں حزب‌ الله کے ہتھیاروں میں واضح کمی کے باوجود، صیہونی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ ہے کہ لبنانی حکومت کے پاس حزب‌ الله کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کافی صلاحیت موجود نہیں، جس نے بحران کو اور پیچیدہ بنا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمان کی راجہ ظفر الحق سے ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال
  • اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
  • دنیا بھر میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سیکیورٹی خطرہ قرار، پاکستان میں بھی نگرانی اور قواعد مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور
  • مولانا فضل الرحمٰن کا 27 ویں ترمیم پر تنقید، حکومت سے آئین کو درست کرنے کی اپیل
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی غلطیاں واپس لے کر آئین کو درست کریں، مولانا فضل الرحمان کا حکومت کا مشورہ
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو درست کیا جائے، مولانا فضل الرحمان کی تجویز
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، مولانا فضل الرحمان
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا: مولانا فضل الرحمان
  • حکومت کا کام نوکریاں دینا نہیں، سوچ بدلنے کی ضرورت ہے؛ وزیرخزانہ
  • غزہ: قیامِ امن ہنوز تشنہ طلب کیوں؟