واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کی نجکاری کے خلاف ریلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مفاد عامہ کے محکموں کی نجکاری اور اداروں کی ٹھیکیداری نظام کے حوالے کرنے کے خلاف ہمارا آج کا یہ ملک گیر عظیم الشان احتجاج اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ محکمہ بجلی اور اسکی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کسی طور بھی ان مفادعامہ کے اداروں کا آئی ایم ایف کے دبائو پر ہر گز ہرگز سودا نہیں ہونے دیں گے اور پھر بھی ہماری حکومت اس بات پر بضد رہی تو لامحالہ ہم بجلی کی روانی کو بند کرنے پر مجبور ہوں گے اور کسی بھی قیمت پر ان اداروں کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے آئیسکو، فیسکو ، گیپکو کی نجکاری اور حیسکو ، سیپکو کو ٹھیکیداری نظام کے حوالے کرنے کے خلاف لیبر ہال حیدرآباد سے نکالی گئی ہزاروں واپڈا ملازمین کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی لیبر ہال سے اپنے مقررہ راستوں سے گزرتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں جھنڈے ، بینر اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات درج تھے۔ ریلی کے دیگر قائدین میں یونین کے صوبائی سیکرٹری سندھ اقبال احمد خان ، اعظم خان، محمد حنیف خان، الادین قائمخانی ، نور احمد نظامانی، گل محمد نظامانی، عابد شاہ اور شعبہ خواتین کی چیئرمین ثروت جہاں شامل تھیں۔ ریلی میں حیسکو، این جی سی پی، واٹر ونگز کے ہزاروں کارکنان نے شرکت کرکے ریلی کو کامیاب بنایا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے مزید کہا کہ اگر ہمارے بار بار احتجاج کے باوجود بھی حکومت نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور ہمارے جائز مطالبات کو منظور نہیں کیا تو ہم مجبوراً تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال پر مجبور ہوں گے، لہٰذا قومی اداروں اور بالخصوص محکمہ بجلی کی منافع بخش تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور ٹھیکیداری نظام کا فی الفور خاتمہ کرکے ادارے میں 8 سالوں سے بند بھرتیوں کو کھولا جائے۔ یونین مسلسل احتجاج کرتی چلی آرہی ہے ہماری یہی کوشش رہی ہے کہ پر امن احتجاج کے ذریعے ادارے اور ملازمین کے مسائل حل کیے جائیں مگر حکومت اور وفاقی محکمہ انرجی ہماری آواز کی سنوائی نہیں کررہا ہے جس کے باعث ملازمین میں سخت اضطراب پایا جارہا ہے اور ہم پر دبائو ہے کہ نجکاری ، ٹھیکیداری کے خلاف احتجاج کے دائرے کو بڑھاتے ہوئے تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال کی کال دی جائے لیکن یونین عوام اور صارفین کی پریشانی کو مدِ نظررکھتے ہوئے اس اقدام سے گریزاں ہے لیکن ہمارے ان جائز مطالبات اور مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو یونین تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق نہ صرف پہلے مرحلے میں تالا بندی اور کام چھوڑ ہڑتال بلکہ انتہائی اقدام کے طور پر بجلی بند کرنے پر مجبور ہوں گے اور اس سارے عمل کی ذمہ دار صرف اور صرف حکومت اور انتظامیہ ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف حکومت کو فنڈز دے کر قومی اداروں کی نجکاری پر زور دیتی ہے حکومت چونکہ ڈالر پکڑ چکی ہوئی ہے تو وہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر قومی اداروں کی بندر بانٹ کرنے پر مجبور اور بضد ہوجاتی ہے، نجکاری کمیشن بورڈ نے جہاں بھرتیوں پر پابندی عائد کرادی ہے بلکہ انہوں نے ہمارے ملازمین کی ترقیاں، اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل اور مراعات کو بھی کمیشن کی منظوری سے مشروط کراکر ہمارے راستے میں مزید رکاوٹ ڈال دی ہے جو ہمارے بنیادی آئینی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے لہٰذا ہمیں بھرپور طاقت اور اپنے اتحاد کے ذریعے حکومتی اور آئی ایم ایف کے گٹھ جوڑ کے خلاف مزاحمت کرنی ہوگی ورنہ حکومت ہر روز ہمارے خلاف ایک نیا قدم آگے بڑھاتے ہوئے قومی اداروں کا سودا کرنے جارہی ہے۔ محکمے میں گزشتہ 8 سالوں سے بھرتیاں بند ہیں اور اب حکومت نے ایک قدم آگے آکر شہید کوٹے پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث دن بدن ادارے میں ملازمین کی شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور اس کی کمی کے باعث ملازمین پر کام کا شدید دبائو اور نئی نئی لائنوں اور گرڈ اسٹیشن کی آمد کے باعث کام مزید بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے ادارے میں حادثات کی شرح کم ہونے کے بجائے اس میں شب و روز اضافہ ہورہا ہے جو ہمارے اور ملازمین کے لیے انتہائی تکلیف اور افسوس کا باعث بن رہا ہے۔انہوں نے جلسے میں بتایا کہ تین بجلی کمپنیوں آئیسکو، فیسکو، گیپکو کی نجکاری جنوری میں کی جارہی ہے جبکہ میپکو، لیسکو اور حیسکو ، سیپکو کو اگلے مرحلے میں رکھا گیا ہے اس وقت ادارے میں 50 فیصد جگہیں خالی ہیں۔ ترقیاں نہیں ہورہیں، حادثات دن بدن بڑھ رہے ہیں، جینکوز کو ختم کردیا گیا ہے ان کے ملازمین کو سرپلس کرکے DISCOs میں ایڈجسٹ کردیا گیا ہے جس میں فیز II,III کے ملازمین کی ایڈجسٹمنٹ تاحال باقی ہے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے کہا کہ جب جب ہماری مرکزی قیادت نے ہمیں احتجاج کی کال دی تو سندھ نے ہمیشہ کی طرح ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے سندھ بھرمیں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پر ریلی سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ملازمین کی کرتے ہوئے کی نجکاری ریلی سے کے باعث کے خلاف
پڑھیں:
وزیر خزانہ کی ملکی معیشت مستحکم ہونے کی تصدیق، فچ ریٹنگ پر اظہار تشکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ B- کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک دینے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درجہ بندی پاکستان کی معاشی پالیسیوں اور استحکام کی جانب پیش رفت پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں فچ حکام سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی جاری معاشی اصلاحات، مالی نظم اور پالیسی استحکام پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے کر چکی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ تینوں بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی درجہ بندی میں ہم آہنگی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کی مالی سمت درست ہے۔ انہوں نے فچ ٹیم کو یقین دلایا کہ حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کرنے، مالی نظم و ضبط قائم رکھنے اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خزانہ نے ملاقات میں ٹیکس اصلاحات، توانائی سیکٹر میں بہتری اور سرکاری اداروں کی تنظیم نو پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے معیشت میں پائیدار بہتری آئے گی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید مضبوط ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی اور ٹیرف مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو وسعت دینا ہے۔
بعد ازاں فچ ٹیم کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت معیشت کے استحکام، اصلاحاتی عمل کے تسلسل اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ شفاف شراکت داری کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔