صوبائی حکومت کے اسموگ کے خلاف گرینڈ آپریشن کے باوجود لاہور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
لاہور ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو گیا ہے، جہاں فضائی معیار کے لحاظ سے شہر کو دوسرے نمبر پر قرار دیا گیا ہے۔
عالمی ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق، ہفتے کی شام ساڑھے سات بجے لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 189 ریکارڈ کیا گیا جو کہ انتہائی غیر صحت بخش درجہ بندی میں آتا ہے۔ اس موقع پر بھارتی دارالحکومت دہلی معمولی برتری کے ساتھ 212 درجے پر پہلے نمبر پر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن
ایئر کوالٹی انڈیکس فضا میں موجود مختلف آلودگیوں جیسے باریک ذرات (PM2.
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 150 سے زائد سطح غیر صحت بخش جبکہ 200 سے اوپر کی سطح انتہائی غیر صحت بخش قرار دی جاتی ہے۔ لاہور میں PM2.5 کی سطح 109 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ریکارڈ ہوئی جو عالمی ادارۂ صحت کے سالانہ معیار سے 21.8 گنا زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق PM2.5 وہ باریک ذرات ہیں جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہو سکتے ہیں، جس سے سانس کی بیماریوں اور دیگر طبی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ آئی کیو ایئر نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کھلی فضا میں ورزش سے گریز کریں، ایئر پیوریفائر اور ماسک استعمال کریں، اور کھڑکیاں بند رکھیں تاکہ آلودہ ہوا گھروں میں داخل نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: آلودگی میں کمی کے لیے اسموگ ٹاور کا تجربہ ناکام، مطلوبہ نتائج نہ مل سکے
لاہور میں سردیوں کے موسم میں اسموگ ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 394 تک پہنچ گیا تھا، جو کہ اسموگ کے شدید بحران کا باعث بنا۔ یہ آلودگی زیادہ تر فصلوں کی باقیات جلانے، صنعتی اخراجات اور ٹریفک کے دھوئیں سے پیدا ہوتی ہے۔
دوسری جانب اس سال اسموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت نے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق حکومت کا اسموگ کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے، جس میں جدید مشینری، ڈرون نگرانی اور ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کا نظام شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور بھر میں اسموگ گنز اور ائیر کوالٹی مانیٹرز فیلڈ میں فعال ہیں، جبکہ ڈرونز کے ذریعے بھٹوں کی نگرانی اور لائیو رپورٹنگ کی جا رہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ایئر کوالٹی انڈیکس کی فورکاسٹنگ کی بنیاد پر بروقت کارروائی کی گئی جس سے آلودگی کی سطح کو مؤثر انداز میں کنٹرول کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی مرتبہ پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کا محور صرف لاہور یا بڑے شہر نہیں، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف
ان کے مطابق موسمیاتی بہتری کی ٹیم نے اسموگ کے ہاٹ سپاٹس میں کارروائی کی، تعمیراتی مواد کو ڈھانپنے اور ٹریفک کے بہاؤ کو منظم کرنے کے اقدامات کیے گئے۔ ٹریفک پولیس نے بھاری گاڑیوں اور ٹرکوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کیں، جبکہ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے مسلسل نگرانی جاری ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ صوبے بھر میں فصلوں کی باقیات نہ جلانے کے لیے محکمہ زراعت کا گرینڈ آپریشن بھی جاری ہے، جس میں 1300 سے زائد افسران اور عملہ فیلڈ میں متحرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں نے بھی اس مہم میں بھرپور شرکت کی ہے، جس سے سموگ کے اثرات میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ اقدامات تسلسل سے جاری رہے تو آئندہ ہفتوں میں لاہور کے فضائی معیار میں بہتری کے امکانات موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسموگ آلودگی ایئرکوالٹی انڈیکس پاکستان پنجاب حکومت گرینڈ آپریشن لاہور مریم اورنگزیبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسموگ ا لودگی پاکستان پنجاب حکومت لاہور مریم اورنگزیب لاہور میں کے مطابق اسموگ کے کے لیے
پڑھیں:
دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے
ایک روسی ویب سائٹ کے مطابق شام سے اس سال 2025 میں ساڑھے 8 ہزار سے نو ہزار جنگجو افغانستان آئے ہیں۔ افغانستان واپس آنے والے جنگجو روسی، ازبک، تاجک، چینی اور مقامی افغان ہیں۔
ابو بکر بدخشانی ان واپس آنے والوں میں سے ایک اہم کمانڈر ہے جس کا القاعدہ سے بھی تعلق رہا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق افغانستان کے اندر اور باہر عسکریت پسندوں کے سلیپنگ سیلز سے بھی ہے۔ ابوبکر بدخشانی کا پنجشیر کے گورنر مولوی عبدالحکیم، جنہیں حکیم آغا بھی کہا جاتا ہے، سے گہرا تعلق ہے۔
روسی ویب سائٹ کے مطابق حکیم آغا عرب ہیں اور 2000 کے بعد انہوں نے اپنی شناخت تبدیل کر کے افغان کر لی تھی۔ تب یہ آغا جان کہلاتے تھے اور اسامہ بن لادن کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
ابوبکر بدخشانی نے پنجشیر کے گورنر حکیم آغا سے رابطے کیے ہیں۔ بدخشانی کے علاوہ جماعت الاحرار کے کمانڈر صابر اور ٹی ٹی پی کے مولوی فاروق اور ان کے بیٹے نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، یہ دونوں القاعدہ کے سابق فعال رکن ہیں۔ اس سارے میل جول کی خبر روسی سائٹ جس طرح دے رہی ہے ۔ اس سے صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے
(CSTO) سوویٹ یونین ٹوٹنے کے بعد 1992 میں روس نے ناٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر ایک 6 ملکی تنظیم قائم کی تھی۔ اس میں بیلا روس، آرمینیا، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان شامل ہیں۔
آرٹیکل 5 کسی ایک ملک پر حملے کو سب پر حملہ قرار دیتا ہے۔ سی ایس ٹی او افغانستان میں موجود مسلح گروپوں (القاعدہ، داعش، جماعت الاحرار، ای ٹی آئی ایم، جند اللہ، آئی ایم یو اور دوسرے عسکری گروپوں) کو سنٹرل ایشین ریاستوں، ایران اور خود روس کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے۔
2024 میں سی ایس ٹی او کے ممبر ملکوں نے ایک تھری فیز منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اس کے مطابق افغانستان سے تاجکستان کو لاحق خطرات پر ریپڈ رسپانس دیا جانا تھا۔ تمام ممبر ملکوں نے ملٹری سامان، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت تاجکستان کو فراہم کرنی تھی تاکہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنا بارڈر کنٹرول بہتر بنا سکے۔
ایمانگلی تسماغبیتوف سی ایس ٹی او کے سیکریٹری جنرل ہیں۔ انہوں نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تاجکستان کو فوجی سامان اور آلات کی جلد فراہمی شروع کی جا رہی ہے۔
یہ بیان تاجکستان میں 26 نومبر کو 3 چینی باشندوں کے مارے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنے والا کواڈ کاپٹر بدخشاں افغانستان سے آیا تھا۔ یکم دسمبر کو بدخشاں میں چینی باشندوں پر پھر حملہ ہوا ہے جس میں 2 چینی باشندے مارے گئے ہیں۔ اس پر چین نے افغان طالبان سے مسلح گروپوں کے خلاف کاروائی کا کہا ہے اور احتجاج کیا ہے۔ ان دونوں واقعات کے بعد تاجکستان میں موجود چینی سفارت خانہ نے چینی باشندوں کو تاجکستان سے متصل افغان بارڈر سے نکل جانے اور اس کے آس پاس سفر یا کام کرنے سے گریز کی ہدایات جاری کی ہیں۔
بدخشاں میں جہاں چینی باشندے حملے میں مارے گئے ہیں وہاں طالبان کے اپنے اندر بھی ایک لڑائی چل رہی ہے۔ مولانا عبدالرحمان عمار افغان طالبان کے کمانڈر بدخشاں کی ایک مقبول شخصیت ہیں ۔
مولانا عمار کو بدخشان میں افغان طالبان اپنی حکومت کے قیام کے بعد مائننگ آپریشن کا ہیڈ لگایا تھا۔ مولانا عبدالرحمان عمار قندھار کے مرکزی کنٹرول کے خلاف ہیں اور مقامی آبادی کی مرضی کے مطابق پوست، لاجورد اور گولڈ مائننگ کے منصوبے چلانے کے حامی ہیں۔
مزید پڑھیے: پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟
بدخشان سے ہی تعلق رکھنے والے طالبان کے تاجک آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت کی ثالثی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ مولانا عمار کی قیادت میں مقامی تاجک طالبان کی پشتون طالبان کے ساتھ مسلح جھڑپیں ہوئیں ۔ اس کے بعد عمار کو گرفتار کر کے کابل منتقل کیا گیا ہے۔ عمار کے حامی مسلح افراد پہاڑوں کی طرف چلے گئے ہیں ۔ طالبان مخالف این آر ایف اور ہائی کونسل جس میں ازبک تاجک ہزارے اور پختون بھی شامل ہیں مولانا عمار کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ گولڈ مائن سے سالانہ کم از کم ایک کروڑ اور زیادہ سے زیادہ دو کروڑ ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔
پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے 29 نومبر 2025 کو پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اکتوبر میں افغانستان میں دہشتگرد عناصر کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنے والا تھا۔ یہ آپریشن قطر کی ثالثی کوشش کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ مذاکرات کا آپشن اختیار کیا گیا جو ناکام رہا۔
سنہ2021 سے افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان نے اپنے 4 ہزار فوجی جوانوں کی لاشیں اٹھائی ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی میڈیا ٹاک میں کہہ چکے ہیں افغان طالبان کا ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو پناہ دینا ناقابل قبول ہے۔
اندرابی کا کہنا تھا کہ سیز فائر اس بات سے مشروط تھا کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کاروائیاں نہیں ہونگی ۔ یہ کاروائیاں سیز فائر کے بعد بھی جاری رہی ہیں تو سیز فائر کتنا بچ گیا ہے یہ حساب خود لگا لیں۔
افغان طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ افغانستان کی خود مختاری کو چیلنج نہ کیا جائے۔ ملا برادار نے افغان فوج کو ایسا جدید اسلحہ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے جو امارت اسلامی کے معلوم اور نامعلوم دشمنوں کی نیندیں اڑا دے۔ ملا برادر نے اپنے بزدل دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حوصلے کو نہ آزمائیں اور ہماری زمینی فضائی طاقت کو کمزور نہ سمجھا جائے ۔
ملا برادر کی فضائی طاقت والی ستم ظریفی کو افغانستان سے جانے والے کواڈ کاپٹر سے جوڑ کر دیکھیں۔ اس کواڈ کاپٹر کے حملے میں تین چینی باشندے مارے گئے۔ بدخشاں سے کواڈ کاپٹر گیا تھا اسی بدخشاں میں 2 چینی مزید مارے گئے۔ چین اس پر شدید احتجاج کر چکا ہے۔ سی ایس ٹی او نامی 6 ملکی اتحاد نے تاجکستان کو باڈر کنٹرول میں مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟
روسی ویب سائٹ پنجشیر کے عرب گورنر اور ہزاروں فائٹر کے افغانستان پہنچنے کی خبر دے رہی ہے۔ پاکستان اعلانیہ آپریشن کلین اپ کی بات کر رہا ہے۔
امریکا میں ایک واقعہ کے بعد افغانوں کی امیگریشن پروگرام کی اسکروٹنی شروع ہے۔ دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے۔ جو طالبان کو ہی نظر نہیں آ رہا ہے کہ کیسے ان کا مکمل گھیراؤ ہوتا جا رہا ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
بدخشاں تاجکستان چینی باشندے ہلاک طالبان ملا برادر مولانا عمار