موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی لاہور اور کراچی کی فضا مضر صحت قرار، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پہلے اور کراچی چوتھے نمبرپر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2025ء) ملک میں موسم کی تبدیلی سے لاہور اور کراچی کی فضا میں آلودہ ذرات کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور اور کراچی کی فضا انتہائی مضر صحت رپورٹ ہونے کے بعد لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پہلے اور کراچی چوتھے نمبرپر آگیا۔
(جاری ہے)
لاہور کی فضا میں آلودہ ذرات کی مقدار 274 پرٹیکیولیٹ میٹر، جبکہ کراچی میں 169 پرٹیکیولیٹ میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔اسی طرح دنیا کے آلودہ شہروں کی فہرست میں دہلی دوسرے اور کویت تیسرے نمبر پر آگئے،ایئر کوالٹی انڈیکس پر 150 تا 200 آلودگی ، 200 تا 300 شدید آلودگی کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ 300 سے زائد خطرناک ترین آلودگی ظاہر کرتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور کراچی کی فضا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پرڈی آئی جی آئی ٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کیریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس حکام کے طرزِ عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی منصورالحق رانا کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی ۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے منڈی بہائوالدین کے شہری درخواست گزار غلام عباس کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت انکشاف ہوا کہ پولیس حکام نے عدالت کے نام پر ایک خط جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمات کے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے نیا فارمیٹ منظور کیا ہے۔(جاری ہے)
عدالت نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ نے ایسا کوئی فارمیٹ منظور نہیں کیا تھا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ ہائیکورٹ کے نام پر جھوٹا خط جاری کرنا عدالت کی صریح توہین کے مترادف ہے۔ ایسے عمل سے عدالتی وقار مجروح ہوتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ ڈی پی او منڈی بہائوالدین نے نوٹیفکیشن واپس ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد جاری رکھا، جو سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پر عدالت نے ڈی پی او سے دوبارہ رپورٹ طلب کر تے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ وہ ایک سینئر پولیس افسر کے ذریعے تفصیلی رپورٹ پیش کریں، جس میں بتایا جائے کہ واپس لیا گیا خط اب تک کس طرح نافذ العمل ہے اور کس کے احکامات پر اس پر عمل جاری رکھا گیا۔عدالت نے تینوں پولیس افسران کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کی غلط تشریح یا من گھڑت تاثر کسی طور قابلِ قبول نہیں۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے نام پر غلط نو ٹیفکیشن کی تشہیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ادارہ جاتی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے واضح کیا کہ معاملہ توہین عدالت کی کارروائی تک جا سکتا ہے اور آئندہ سماعت پر تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کی جائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔