خواب دیکھتے رہو: آیت اللہ علی خامنہ ای کا ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے دعوے اور مذاکرات کی پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
خامنہ ای نے سرکاری میڈیا کے حوالے سے کہاکہ امریکی صدر فخر سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا۔ بہت خوب، — خواب دیکھتے رہو!
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا یہ امریکی اختیار ہے کہ وہ طے کرے کہ ایران کے پاس جوہری تنصیبات ہوں یا نہ ہوں؟
ٹرمپ خود کو ایک معاہدہکار کہتے ہیں، لیکن اگر وہ معاہدہ دباؤ، دھمکی اور پہلے سے طے شدہ نتائج کے تحت ہو، تو وہ معاہدہ نہیں بلکہ ٹھونس شدہ جبر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھتا ہے، بشرط یہ کہ وہ با احترام، برابری پر مبنی اور جبر سے پاک ہوں۔
خامنہ ای کے اس ردعمل نے واشنگٹن اور تہران کے مابین دوبارہ شروع ہونے کی کوشش کی جا رہی مذاکراتی فضا پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور یہ واضح کیا ہے کہ ایران کسی بھی پیشکش کو صرف اس وقت قبول کرے گا جب اس کو اپنی خودمختاری اور فیصلے کا حق فراہم کیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خامنہ ای
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی متاثر نہیں ہوئی، اسرائیلی کارروائیاں زیرِ غور ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی بدستور برقرار ہے، واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے کہ حماس کے ساتھ امن قائم رہے اور صورتحال دوبارہ کشیدگی کا شکار نہ ہو۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حماس کے ساتھ صورتِ حال پُرامن رہے کیونکہ کسی بھی نئے تصادم سے خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں فضائی کارروائیاں کیں، جنہیں حماس کے مبینہ حملوں کا جواب قرار دیا جا رہا ہے، اس نے جنگ بندی کے عمل درآمد کی تجدید شروع کر دی ہے، دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق ممکن ہے حماس کی اعلیٰ قیادت نے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی میں براہ راست کردار ادا نہ کیا ہو۔
امریکی صدر سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا اسرائیلی حملے جائز تھے؟ ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاملہ زیرِ غور ہے اور اس پر مناسب اور متوازن انداز میں فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہےکہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ان کے داماد جیرڈ کُشنر اسرائیل روانہ ہو چکے ہیں تاکہ جنگ بندی معاہدے کے تسلسل اور فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کو بحال کیا جا سکے۔
دوسری جانب حماس نے رفح میں کسی بھی حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل جھوٹے بہانوں کے ذریعے جنگ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے، تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ حماس کے مطابق جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیل کی 80 سے زائد خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جا چکی ہیں جن میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کے داخلے میں رکاوٹیں بھی بدستور جاری ہیں اور فی الحال صرف کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے محدود امداد کی اجازت دی جا رہی ہے، جس کے باعث قحط زدہ علاقوں میں صورتحال تشویشناک بنی ہوئی ہے۔