فضا میں امریکی طیارے سے خلائی ملبہ ٹکرا گیا؛ ہنگامی لینڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
یونائیٹڈ ایئرلائنز کی ڈینور سے لاس اینجلس جانے والی پرواز کو ہنگامی طور پر سالٹ لیک سٹی مڑنا پڑا جس سے مسافر خوف و ہراس کا شکار ہوگئے اور رن وے پر ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔
امریکی خبر رساں ادارے مطابق یہ دل دہلا دینے والی افراتفری اس وقت پھیلی جب پائلٹ نے شبہ ظاہر کیا کہ طیار سے بلندی پر خلائی ملبہ (Space Debris) ٹکرایا ہے۔
اس طیارے بوئنگ 737 فلائٹ 1093 میں 140 مسافر سوار تھے اور حادثے کے وقت پرواز 36 ہزار فٹ کی بلندی پر تھی جب اچانک تیز ضربیں لگنا محسوس کی گئیں۔
طیارے کے پائلٹ نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری کنٹرول سنبھالا اور طیارے کو محفوظ طریقے سے اتار لیا۔ اس کوشش میں معاون پائلٹ کو معمولی زخم بھی آئے۔
لینڈنگ کے بعد سامنے آنے والی تصاویر میں کاک پٹ کی شیشے کی دراڑیں اور اندر شیشے کے چھوٹے ٹکڑے بکھرے ہوئے دکھائی دیے۔
کپتان نے گراؤنڈ عملے کو بتایا کہ طیارے سے ٹکرانے والی چیزیں خلا سے آنے والی کوئی چیز تھیں۔
اگرچہ پائلٹ کے دعوے نے تجسس بڑھایا ہے مگر ہوا بازی کے ماہرین ابھی محتاط ہیں۔
ایف اے اے کے مطابق خلائی ملبے کے زمین پر کسی شخص یا طیارے سے ٹکرانے کا امکان ایک کھرب میں ایک ہے۔
ہوابازی تجزیہ کار گیری لیف نے کہا کہ اگر یہ خلائی ملبہ ہوتا تو اتنی رفتار سے آتا کہ نظر آتے ہی ٹکرا جاتا پائلٹ کا اسے دیکھنا حیران کن ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی ممکنہ وجوہات میں کسی اور طیارے سے ٹوٹا ہوا برفانی ٹکڑا، چھوٹا شہابی پتھر اور نامعلوم فضائی شے شامل ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طیارے سے
پڑھیں:
ہنگامی ٹیکس کیلئے سولر پینلز اور انٹرنیٹ پر ٹیکس کی شرحیں بڑھانے پر غور
اسلام آباد(این این آئی)کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے کے بعد، پاکستان اور آئی ایم ایف اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ متبادل طور پر شمسی پینلز (سولر)، انٹرنیٹ اور دیگر شعبوں پر ٹیکس کی شرحیں کیسے بڑھائی جائیں تاکہ اگر ریونیو میں کمی بڑھے تو ہنگامی بنیادوں پر اضافی محصولات حاصل کیے جا سکیں۔ ذرائع کے مطابق یہ مجوزہ ہنگامی ٹیکس اقداماتآئی ایم ایف کے دوسرے جائزہ رپورٹ کا حصہ ہوں گے، جو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔ ان اقدامات کو اس صورت میں لاگو کیا جائے گا جب مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر)میں ریونیو کی کمی مقررہ حد سے بڑھ جائے یا وزارت خزانہ اخراجات میں کمی نہ کر سکے۔ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کی گئی تجاویز میں بتایا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر درآمدی سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 10فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کی جا سکتی ہے، جو جنوری 2026سے نافذ العمل ہوگی۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس 15فیصد سے بڑھا کر 18یا 20فیصد کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ ایف بی آر کے اندازوں کے مطابق، آئندہ برسوں میں درآمدی سولر پینلز سے 25سے 30ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ فی الحال چھتوں پر نصب سولر پینلز 6000میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جو کسی بھی وقت دوگنی ہو سکتی ہے۔حکومت بجلی کے گرڈ سسٹم پر انحصار کم ہونے کے باعث سولر کے پھیلاو کو محدود کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہے، کیونکہ صرف کپیسیٹی پیمنٹ ہی اس مالی سال میں 1.7ٹریلین روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔