Islam Times:
2025-10-18@20:26:46 GMT

JCPOA ختم ہوگیا، 10 سال بعد ایران کو کیا ملا؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

JCPOA ختم ہوگیا، 10 سال بعد ایران کو کیا ملا؟

اسلام ٹائمز: "The Art of Sanctions" کتاب کے مصنف "رچرڈ نیفیو" نے جنوری 2025ء میں امریکی ویب سائٹ "فارن افیئرز" میں ایک مضمون لکھا۔ جس کا عنوان "ایران کیلئے آخری موقع" تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے لکھا کہ ایسے وقت میں جب واشنگٹن دیگر علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، ایران پر حملہ بہت سے وسائل کو جکڑ لے گا۔ اگر حملے کامیاب نہ ہوئے تو امریکہ کی ساکھ کمزور ہو جائیگی۔ بہترین اور پائیدار راستہ، معاہدہ و سفارتکاری ہے۔ ایران کی رفتار سست کرنے کے معاملے میں سفارتکاری کا ریکارڈ کامیاب رہا ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
دس سال قبل آج ہی کے دن، ایرانی جوہری معاہدہ (JCPOA) سرکاری طور پر نافذ ہوا، لیکن اب کئی سالوں کے بعد درحقیقت یہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔ اگرچہ اس معاہدے کا بنیادی مقصد ایران سے پابندیوں کو ہٹانا اور معیشت کی راہیں کھولنا تھا، لیکن روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مذکورہ جوہری معاہدے سے ایران کو کوئی معاشی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ سابق حسن روحانی حکومت کے اراکین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا۔ مثال کے طور پر 2016ء میں یورپی یونین کو لکھے گئے ایک خط میں سابق ایرانی وزیر خارجہ "جواد ظریف" نے JCPOA کے نافذ نہ ہونے کی شکایت کی۔ امریکی ذرائع کے مطابق، اس معاہدے کے بعد، بیلسٹک میزائل پروگرام، علاقائی استقامتی گروہوں کی حمایت اور انسانی حقوق کی پامالی جیسے بہانوں کے تحت ایران پر پابندیاں برقرار رہیں۔ اگرچہ امریکہ نے تیل کی برآمدات پر اپنی پابندیاں معطل کرنے کا وعدہ کیا۔ لیکن اس نے مالی لین دین کی پابندیاں برقرار رکھیں، جس سے ایران کو بین الاقوامی تجارت میں مشکلات پیش آئیں۔ JCPOA سے معاشی مسائل کے علاوہ دیگر پہلو بھی جڑے ہوئے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

1۔ جنگ
سابق ایرانی صدر "حسن روحانی" کا ایک دعویٰ یہ تھا کہ مغربی ممالک، ایران پر حملہ کرنا چاہتے تھے اور ہم JCPOA کے ذریعے جنگ کے خطرے کو ٹالنے میں کامیاب ہوگئے۔ درحقیقت اس معاہدے کی مدت کے دوران ایران پر 1500 سے زیادہ پابندیاں عائد کی گئیں اور آخرکار جنگ بھی مسلط کر دی گئی۔
  2۔ ملکی ترقی روکنا
سابق امریكی صدر "جوبائیڈن" کے دور صدارت میں سابق امریکی سیکرٹری خارجہ "انٹونی بلنکن" نے اپنے عہدے کے آخری دنوں میں، امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات (CFR) کو ایک اہم انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے ایران کو کنٹرول کرنے کے مختلف ذرائع پر بات کرتے ہوئے کہا كہ میرے خیال میں معاہدہ اور مذاکرات، ہمارے مقصد کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، چاہے ہماری، ڈونلڈ ٹرامپ، باراک اوباما یا کسی کی بھی حکومت ہو۔ ایک مشترکہ عزم وجود رکھتا ہے، جیسے کہ اگلی حکومت بھی ہماری پالیسی پر گامزن ہے۔ اب اس انٹرویو کے مطابق، انٹونی بلنکن، ایران کو روکنے کے لئے مذاکرات اور معاہدوں کو بہترین راستہ سمجھتا ہے۔ وہ مذاکرات کو جنگ پر ترجیح دیتا ہے۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک اہم شخصیت اور جوہری معاہدے (JCPOA) کے ڈیزائن و تشکیل کے عمل میں سب سے بااثر امریکی قانون ساز، سینیٹر "کرس وین ہولن" نے اپنی حالیہ ایک تقریر میں کہا كہ اگرچہ ایران كے ساتھ جوہری معاہدہ مكمل نہیں تھا، لیکن اس نے ایران کی ترقی و پیشرفت بالخصوص جوہری شعبے میں، ایک بنیادی رکاوٹ کھڑی کر دی۔ "The Art of Sanctions" کتاب کے مصنف اور ایرانی امور کے امریکی ماہر "رچرڈ نیفیو" نے جنوری 2025ء میں امریکی ویب سائٹ "فارن افیئرز" میں ایک مضمون لکھا۔ جس کا عنوان "ایران کے لئے آخری موقع" تھا۔

اس مضمون میں انہوں نے لکھا کہ ایسے وقت میں جب واشنگٹن دیگر علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، ایران پر حملہ بہت سے وسائل کو جکڑ لے گا۔ اگر حملے کامیاب نہ ہوئے تو امریکہ کی ساکھ کمزور ہو جائے گی۔ بہترین اور پائیدار راستہ معاہدہ و سفارت کاری ہے۔ ایران کی رفتار سست کرنے کے معاملے میں سفارت کاری کا ریکارڈ کامیاب رہا ہے۔ اگر خود ڈونلڈ ٹرامپ کسی نئے معاہدے سے اتفاق کریں تو ممکن ہے کہ ایران کو یقین ہو جائے کہ یہ معاہدہ پائیدار ہوگا۔ مشرق وسطیٰ کے لئے کمزور ایران فائدہ مند ہے۔ محفوظ راستہ صرف مذاکرات کی کوشش کرنا ہے۔

3.

ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی
جوہری معاہدے سے تہران پر پابندیاں تو ختم نہ ہوئیں۔ اُلٹا جوہری پروگرام کو سست کرنے میں مدد ملی۔ امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات کی اکتوبر 2023ء کی رپورٹ کے مطابق، جوہری معاہدے نے یورینیم افزودگی کی سطح اور اس کے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کے سائز کو محدود کر دیا جنہیں ایران، سینٹری فیوجز کی تعداد اور قسم بڑھا کر زیادہ کرسکتا تھا۔ رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ طبی اور تحقیقی مقاصد کے لئے 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن جوہری معاہدے کے تحت، ایران کی افزودگی تقریباً 3.6 فیصد تک محدود رہی۔

4۔ ایران کی جاسوسی اور انسپکشن
CFR کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے جوہری معاہدے سے اتفاق کیا، تاکہ ایک ایسا پروٹوکول نافذ کیا جائے، جس کے تحت IAEA اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں کو ایران کے جوہری مراکز تک لامحدود رسائی حاصل ہوگی۔ 12 روزہ جنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ IAEA نے بین الاقوامی سطح پر صیہونی رژیم کے جاسوس کے طور پر کام کیا۔ مذکورہ ادارہ، صیہونی خواہشات کے مطابق اور اپنے بنیادی فرائض کے برخلاف، ایران کی جوہری صلاحیت کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ بنا۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جوہری معاہدے معاہدے سے ایران پر ایران کی ایران کو کے مطابق کے لئے

پڑھیں:

سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، امریکی صدر کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، انہوںنے ابراہم معاہدے کی جلد توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کی جلد توسیع کی توقع رکھتے ہیں۔

جمعہ کوفاکس بزنس نیٹ ورک پر نشرہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب بھی جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا، میں چاہتا ہوں سعودی عرب معاہدے میں شامل ہو، سعودی عرب ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا تو سب شامل ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بدھ کو متعددممالک سے مثبت بات چیت ہوئی جس میں کئی ممالک نے معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا ، “مجھے لگتا ہے کہ وہ سب بہت جلد معاہدے میں شامل ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2020ءمیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات بحال کر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، مراکش اور سوڈان نے بھی ابراہم معاہدے میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ٹرمپ نے حال ہی میں مصر میں مسلم و یورپی رہنماﺅں کا اجلاس بلا کر غزہ پر گفتگوکی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کا منصوبہ خطے میں وسیع تر امن معاہدے کا باعث بن سکتا ہے جب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی امن معاہدہ ممکن ہے۔

Aleem uddin ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ہاتھوں غزہ جنگبندی معاہدے کی بار بار کی خلاف ورزیوں پر ایران کیجانب سے شدید مذمت
  • امریکہ۔سعودی عرب دفاعی معاہدے کے پس منظر میں، ریاض کا چاہتا ہے؟
  • ایران: جوہری معاہدہ ختم، اب کسی پابندی کے پابند نہیں
  • صیہونی جارحیت نے امن معاہدہ روند ڈالا، غزہ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید
  • اسرائیلی جارحیت نے امن معاہدہ روند ڈالا، غزہ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ،مزید ممالک جلدشامل ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، امریکی صدر کا دعویٰ
  • ٹرمپ کا دعویٰ: سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہوگا
  • ناروے؛ امریکی سفارتخانے کے محافظ کو روس اور ایران کیلئے جاسوسی پر قید کی سزا