Islam Times:
2025-12-02@22:26:19 GMT

JCPOA ختم ہوگیا، 10 سال بعد ایران کو کیا ملا؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

JCPOA ختم ہوگیا، 10 سال بعد ایران کو کیا ملا؟

اسلام ٹائمز: "The Art of Sanctions" کتاب کے مصنف "رچرڈ نیفیو" نے جنوری 2025ء میں امریکی ویب سائٹ "فارن افیئرز" میں ایک مضمون لکھا۔ جس کا عنوان "ایران کیلئے آخری موقع" تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے لکھا کہ ایسے وقت میں جب واشنگٹن دیگر علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، ایران پر حملہ بہت سے وسائل کو جکڑ لے گا۔ اگر حملے کامیاب نہ ہوئے تو امریکہ کی ساکھ کمزور ہو جائیگی۔ بہترین اور پائیدار راستہ، معاہدہ و سفارتکاری ہے۔ ایران کی رفتار سست کرنے کے معاملے میں سفارتکاری کا ریکارڈ کامیاب رہا ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
دس سال قبل آج ہی کے دن، ایرانی جوہری معاہدہ (JCPOA) سرکاری طور پر نافذ ہوا، لیکن اب کئی سالوں کے بعد درحقیقت یہ معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔ اگرچہ اس معاہدے کا بنیادی مقصد ایران سے پابندیوں کو ہٹانا اور معیشت کی راہیں کھولنا تھا، لیکن روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مذکورہ جوہری معاہدے سے ایران کو کوئی معاشی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ سابق حسن روحانی حکومت کے اراکین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا۔ مثال کے طور پر 2016ء میں یورپی یونین کو لکھے گئے ایک خط میں سابق ایرانی وزیر خارجہ "جواد ظریف" نے JCPOA کے نافذ نہ ہونے کی شکایت کی۔ امریکی ذرائع کے مطابق، اس معاہدے کے بعد، بیلسٹک میزائل پروگرام، علاقائی استقامتی گروہوں کی حمایت اور انسانی حقوق کی پامالی جیسے بہانوں کے تحت ایران پر پابندیاں برقرار رہیں۔ اگرچہ امریکہ نے تیل کی برآمدات پر اپنی پابندیاں معطل کرنے کا وعدہ کیا۔ لیکن اس نے مالی لین دین کی پابندیاں برقرار رکھیں، جس سے ایران کو بین الاقوامی تجارت میں مشکلات پیش آئیں۔ JCPOA سے معاشی مسائل کے علاوہ دیگر پہلو بھی جڑے ہوئے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

1۔ جنگ
سابق ایرانی صدر "حسن روحانی" کا ایک دعویٰ یہ تھا کہ مغربی ممالک، ایران پر حملہ کرنا چاہتے تھے اور ہم JCPOA کے ذریعے جنگ کے خطرے کو ٹالنے میں کامیاب ہوگئے۔ درحقیقت اس معاہدے کی مدت کے دوران ایران پر 1500 سے زیادہ پابندیاں عائد کی گئیں اور آخرکار جنگ بھی مسلط کر دی گئی۔
  2۔ ملکی ترقی روکنا
سابق امریكی صدر "جوبائیڈن" کے دور صدارت میں سابق امریکی سیکرٹری خارجہ "انٹونی بلنکن" نے اپنے عہدے کے آخری دنوں میں، امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات (CFR) کو ایک اہم انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے ایران کو کنٹرول کرنے کے مختلف ذرائع پر بات کرتے ہوئے کہا كہ میرے خیال میں معاہدہ اور مذاکرات، ہمارے مقصد کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں، چاہے ہماری، ڈونلڈ ٹرامپ، باراک اوباما یا کسی کی بھی حکومت ہو۔ ایک مشترکہ عزم وجود رکھتا ہے، جیسے کہ اگلی حکومت بھی ہماری پالیسی پر گامزن ہے۔ اب اس انٹرویو کے مطابق، انٹونی بلنکن، ایران کو روکنے کے لئے مذاکرات اور معاہدوں کو بہترین راستہ سمجھتا ہے۔ وہ مذاکرات کو جنگ پر ترجیح دیتا ہے۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک اہم شخصیت اور جوہری معاہدے (JCPOA) کے ڈیزائن و تشکیل کے عمل میں سب سے بااثر امریکی قانون ساز، سینیٹر "کرس وین ہولن" نے اپنی حالیہ ایک تقریر میں کہا كہ اگرچہ ایران كے ساتھ جوہری معاہدہ مكمل نہیں تھا، لیکن اس نے ایران کی ترقی و پیشرفت بالخصوص جوہری شعبے میں، ایک بنیادی رکاوٹ کھڑی کر دی۔ "The Art of Sanctions" کتاب کے مصنف اور ایرانی امور کے امریکی ماہر "رچرڈ نیفیو" نے جنوری 2025ء میں امریکی ویب سائٹ "فارن افیئرز" میں ایک مضمون لکھا۔ جس کا عنوان "ایران کے لئے آخری موقع" تھا۔

اس مضمون میں انہوں نے لکھا کہ ایسے وقت میں جب واشنگٹن دیگر علاقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، ایران پر حملہ بہت سے وسائل کو جکڑ لے گا۔ اگر حملے کامیاب نہ ہوئے تو امریکہ کی ساکھ کمزور ہو جائے گی۔ بہترین اور پائیدار راستہ معاہدہ و سفارت کاری ہے۔ ایران کی رفتار سست کرنے کے معاملے میں سفارت کاری کا ریکارڈ کامیاب رہا ہے۔ اگر خود ڈونلڈ ٹرامپ کسی نئے معاہدے سے اتفاق کریں تو ممکن ہے کہ ایران کو یقین ہو جائے کہ یہ معاہدہ پائیدار ہوگا۔ مشرق وسطیٰ کے لئے کمزور ایران فائدہ مند ہے۔ محفوظ راستہ صرف مذاکرات کی کوشش کرنا ہے۔

3.

ایران کے جوہری پروگرام پر پابندی
جوہری معاہدے سے تہران پر پابندیاں تو ختم نہ ہوئیں۔ اُلٹا جوہری پروگرام کو سست کرنے میں مدد ملی۔ امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات کی اکتوبر 2023ء کی رپورٹ کے مطابق، جوہری معاہدے نے یورینیم افزودگی کی سطح اور اس کے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کے سائز کو محدود کر دیا جنہیں ایران، سینٹری فیوجز کی تعداد اور قسم بڑھا کر زیادہ کرسکتا تھا۔ رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ طبی اور تحقیقی مقاصد کے لئے 20 فیصد تک افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن جوہری معاہدے کے تحت، ایران کی افزودگی تقریباً 3.6 فیصد تک محدود رہی۔

4۔ ایران کی جاسوسی اور انسپکشن
CFR کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے جوہری معاہدے سے اتفاق کیا، تاکہ ایک ایسا پروٹوکول نافذ کیا جائے، جس کے تحت IAEA اور اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں کو ایران کے جوہری مراکز تک لامحدود رسائی حاصل ہوگی۔ 12 روزہ جنگ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ IAEA نے بین الاقوامی سطح پر صیہونی رژیم کے جاسوس کے طور پر کام کیا۔ مذکورہ ادارہ، صیہونی خواہشات کے مطابق اور اپنے بنیادی فرائض کے برخلاف، ایران کی جوہری صلاحیت کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ بنا۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جوہری معاہدے معاہدے سے ایران پر ایران کی ایران کو کے مطابق کے لئے

پڑھیں:

یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین میں امن معاہدہ مسترد کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251203-01-16
اسلام آ باد (مانیٹر نگ ڈ یسک) یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین اور یورپی ممالک کے بغیر یوکرین میں امن معاہدے کو مسترد کر دیا۔ چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور دیگر یورپی رہنماؤں نے واضح طور پر یوکرینیوں اور یورپیوں کے بغیر یوکرین میں امن معاہدے کے مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ منجمد روسی اثاثوں، سلامتی کی ضمانتوں اور یوکرین کے یورپی یونین میں ممکنہ الحاق سمیت مسائل پر صرف یورپیوں کے ساتھ ہی حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج ایسا کوئی حتمی امن منصوبہ موجود نہیں ہے۔ اس موقع پر یوکرین کے صدر میر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے جنگ کو باوقار طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی، ٹھوس سیکورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مستقبل کے مذاکرات میں علاقائی مسئلہ سب سے مشکل ہوگا۔ قبل ازیں دونوں رہنمائوں نے دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ امریکی اور یوکرینی مذاکرات کاروں سے بھی بات چیت کی۔دریں اثنا جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ جرمنی یوکرینی قیادت پر کوئی امن منصوبہ زبردستی مسلط کرنے کی مخالفت کرے گا۔ لیٹویا کے صدر ایڈگرس رنکیوکس نے کہا کہ یوکرین میں ممکنہ امن معاہدے پر یورپ کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین میں امن معاہدہ مسترد کر دیا
  • پشاور میں 10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا زیر حراست ملزم ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان ویزا فری سروس مطاہدہ
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان 90 روزہ ویزا فری سفر کا تاریخی معاہدہ
  • ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 87 روپے 21 پیسے مہنگا ، اوگرا کا نوٹیفکیشن آگیا
  • چیف  آف  ڈیفنس  کے نوٹیفکیشن  کا عمل  شروع  ہوگیا  ‘ تبصروں  کی گنجائش  نہیں خواجہ  آصف 
  • موضوع: کیا اسرائیل جنگ بڑھانا چاہتا ہے؟
  • غزہ جنگ بندی معاہدے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا: مصری وزیر خارجہ
  • مسئلہ فلسطین حل نہ ہونیکی صورت میں اسرائیل کیساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرینگے، قطر
  • غزہ معاہدے کے حامی مسلم ممالک کو ’اپنی پوزیشن پر دوبارہ غور‘ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، خواجہ آصف