ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ اور کال سینٹر کیس میں چالان نہ پیش کرنے پر عدالت کا اظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کراچی:
ضلع ساؤتھ کی عدالت نے ارمغان کیخلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور منی لانڈرنگ کے کیس میں تفتیشی افسر کو مقدمہ کا چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
سٹی کورٹ میں قائم ضلع جنوبی کی عدالت میں ارمغان کیخلاف غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور منی لانڈرنگ کےکیس کی سماعت ہوئی۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر مقدمہ کا چالان پیش کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے چالان جمع نہ کرائے جانے پر تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ جج نے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ کئی سماعتوں سے مہلت دی جارہی ہے، لیکن اس کے باوجود اب تک چالان پیش نہیں کیا جاسکا، اگر تفتیشی افسر کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمہ کا چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان قریشی 2018 سے ڈیفنس میں غیر قانونی کال سینٹر چلا رہا تھا، کال سینٹر کے ذریعے دھوکہ دہی اور بھتہ خوری کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ہراساں کیا جاتا تھا، کال سینٹر کے ملازمین کو بین الاقوامی شہریوں کی معلومات نکالنے کی ٹریننگ دی گئی تھی، کال سینٹر میں غیر ملکی شہریوں کے کریڈٹ کارڈز کی معلومات بھی نکالی جاتی تھی۔
ملزم ارمغان کیخلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارمغان کیخلاف تفتیشی افسر کال سینٹر چالان پیش پیش کرنے
پڑھیں:
سردار امان کیخلاف پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-08-21
اسلام آباد (صباح نیوز) آزاد کشمیر میں حالیہ عوامی تحریک کے سرگرم رہنما سردار امان خان کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر پاکستان مخالف نعرے لگانے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر اسلام آباد میں ہفتہ کو درج کی گئی ایف آئی آر میں پی ای سی اے 2016 کے سیکشن 9، 10، 11 اور 26-A شامل ہیں، آن لائن نفرت انگیز تقریر اور ریاست مخالف سرگرمی سے متعلق۔ قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں پلندری آزاد کشمیر میں جرم کا ذکر ہے، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزم امان ادریس، ساکن پلندری ، بد نیتی اور مذموم عزائم کے ساتھ، مسلسل ایسے مواد کی تیاری اور تشہیر میں مصروف ہے جو ریاست کے خلاف انتہائی جارحانہ ہیں۔ ملزم نے عوامی تقاریر کے دوران جان بوجھ کر جارحانہ اور اشتعال انگیز ریمارکس دیے، جس میں اس نے جھوٹے، گمراہ کن اور بے بنیاد الزامات لگائے جن کا مقصد پاکستان کے اہم ریاستی اداروں کو بدنام کرنا ہے ۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پروپیگنڈہ، تشہیر اور پھیلایا گیا مواد ریاست مخالف عناصر اور مخالف علیحدگی پسند گروپوں کے بنیادی بیانیے کے مطابق ہے۔ مزید برآں پہلی معلوماتی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزمہ نے اپنی عوامی طور پر بنائی گئی وڈیوز کے ذریعے نسلی منافرت کو ہوا دی اور سماجی تقسیم کو گہرا کیا۔ عوام کو ریاستی اداروں اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف پرتشدد موقف اختیار کرنے پر اکسایا اور پاکستان کی مسلح افواج اور حکومتی اہلکاروں کو امن و امان کی خرابی کا ذمہ دار قرار دیا۔ سردار امان کی وڈیو نے حکومتی اہلکاروں کو ڈرایا اور لوگوں میں دہشت پھیلائی اور عوامی تحفظ کو نقصان پہنچایا۔