’جوتا چھپائی‘ کی رسم، اطالوی مہمان نے جوتوں کی باقاعدہ نیلامی شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
شکاگو میں ہونے والی ایک بھارتی شادی اس وقت خوب رنگین ہوگئی جب ایک اطالوی مہمان نے ’جوتا چھپائی‘ جیسی روایتی اور شرارتی رسم کو مزاح اور جوش سے بھرپور لائیو آکشن میں بدل دیا۔ مہمان جہاں ایک معمول کی چھیڑ چھاڑ کی توقع کررہے تھے، وہاں اچانک منظر نے سب کو حیران بھی کیا اور خوب محظوظ بھی۔
روایت کے مطابق دلہے کے جوتے چھپا لیے گئے تھے اور بات معمول کی ہنسی مذاق پر ختم ہونی تھی۔ لیکن اسی دوران رِچی نامی اطالوی مہمان آگے بڑھا اور اس نے پورے اعتماد کے ساتھ نیلامی کا آغاز کردیا۔
رِچی نے پہلی بولی 200 ڈالر (تقریباً 56 ہزار 415 روپے) سے لگائی۔ اپنے مخصوص انداز، بلند آواز اور پروفیشنل آکشنئیر جیسی کارروائی سے اس نے نہ صرف ماحول گرما دیا بلکہ وہاں موجود ہر فرد کو ہنسا کر لوٹ پوٹ کردیا۔ چند ہی منٹ میں بولی 1000 ڈالر (تقریباً 2 لاکھ 82 ہزار روپے) تک پہنچ گئی اور مجمع تالیوں اور نعروں سے گونج اٹھا۔
یہ تمام منظر شکاگو کے قریب خوبصورت علاقے وکٹورین پارک کے محلے میں بنا، جہاں مہمان رِچی کے اردگرد جمع ہوکر اس منفرد لمحے کو موبائل فونز میں محفوظ کرتے رہے۔ سب نے اس رنگارنگ اور عالمی ثقافتی ملاپ کا دل سے لطف اٹھایا۔
View this post on Instagramیہ ویڈیو شکاگو میں مقیم انڈین ویڈنگ ڈی جے، چیراگ گاندھی نے انسٹاگرام پر شیئر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ روایتی جوتا چھپائی اور رِچی کا اطالوی انداز مل کر ایک یادگار منظر بن گئے۔ ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی اور اسے دیکھ کر صارفین بھی بے حد خوش ہوئے اور تعریفوں کے ڈھیر لگا دیے۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا ’’ایسے لوگ شادی کی تقریبات کو یادگار بنا دیتے ہیں‘‘۔ جبکہ ایک اور صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا ’’انکل تو تندور سے پہلے نان کے حق دار ہیں۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چار صدی پرانے اسپین کے سکے نے نیلامی میں یورپ کا ریکارڈ توڑ دیا
سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ نیلامی نے سکہ سازی اور تاریخی نوادرات کے شوقین افراد کے لیے ایک نئی سنسنی پیدا کر دی۔
اسپین کے بادشاہ فلیپ سوم کے دور میں 1609 میں ڈھالا گیا نایاب سنہری سکہ یورپ کی نیلامی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے 28 لاکھ 17 ہزار 500 سوئس فرانک (3.49 ملین ڈالر) میں فروخت ہوگیا۔
یہ منفرد سکہ جس کا وزن حیران کن طور پر 339 گرام ہے، اسپین کے شہر سیگوویا میں اس سونے سے تیار کیا گیا تھا جو ہسپانوی فاتحین نئی دنیا یعنی امریکا سے لائے تھے۔
سینٹین کہلایا جانے والا یہ سکہ اُس دور میں شاہی طاقت اور دولت کی شان دکھانے کے لیے خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق اس کی مالیت اس زمانے میں کئی برسوں کی تنخواہوں کے برابر سمجھی جاتی تھی۔
یہ نادر سکہ کئی صدیوں تک گم رہا اور 1950 کے آس پاس امریکا سے دوبارہ منظر عام پر آیا جہاں اسے ایک نیویارک کے جمع کار نے خریدا۔
بعد ازاں یہ مختلف کلیکٹرز کے ہاتھوں منتقل ہوتا رہا مگر اس کے موجودہ خریدار کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی۔
نیلام گھر کے بانی الین بیرون کے مطابق یہ سکہ دراصل شاہی تحفہ تھا جو بادشاہ صرف حکمرانوں کو پیش کرتے تھے اور نیا خریدار بھی کسی حد تک بادشاہ جیسا مقام حاصل کرے گا کیونکہ یہ سکہ بادشاہوں کا تحفہ تھا۔
اس تاریخی سکے نے 195 لاکھ فرانک میں فروخت ہونے والے ہبسبرگ حکمران فرڈینینڈ سوم کے 100 ڈکیٹ کے پچھلے یورپی ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
دنیا بھر سے خریدار اسے ٹرافی اثاثہ کے طور پر حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے، جس نے اس نیلامی کو مزید دلچسپ بنا دیا۔