اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور 9 روز سے بند پڑی پاک افغان تجارتی گزرگاہ طورخم بارڈر آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں دوبارہ کھولے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے حکام نے سرحد کھولنے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے, اگر کسی نئے تنازع کا سامنا نہ ہوا تو بارڈر جلد ہی دو طرفہ تجارت اور آمدورفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔

پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم ٹرمینل پر تمام تر انتظامی و تکنیکی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر نصب کر دیا ہے جبکہ کسٹم، ایف آئی اے اور دیگر محکموں کے اہلکاروں کو بھی ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا ہے۔

ادھر افغان کسٹم حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ افغان سائیڈ پر عملہ تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ بارڈر کھلتے ہی تجارتی سرگرمیاں بحال کی جا سکیں۔

یاد رہے کہ طورخم بارڈر 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے بعد بند کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں گزشتہ 9 روز سے ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت معطل رہی۔

ایف بی آر کے مطابق طورخم گزرگاہ سے یومیہ اوسطاً 85 کروڑ روپے مالیت کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس سے پاکستانی خزانے کو 5 کروڑ روپے کی کسٹم ڈیوٹی حاصل ہوتی ہے۔ تجارت میں اوسطاً 58 کروڑ روپے ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے امپورٹ شامل ہوتی ہے۔

کسٹم حکام کے مطابق سرحد بندش کے باعث گزشتہ نو روز میں 7 ارب 65 کروڑ روپے مالیت کی تجارت متاثر ہوئی، جبکہ قومی خزانہ 45 کروڑ روپے محصولات سے محروم رہا۔

پاکستان کی جانب سے افغانستان کو ادویات، چاول، سیمنٹ، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے کوئلہ، خشک میوہ جات اور دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔

اگر دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والا موجودہ اعتماد بحال رہا تو طورخم بارڈر کھلنے سے نہ صرف تجارتی نقصان کی تلافی ممکن ہوگی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بھی بہتری کی توقع ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کروڑ روپے

پڑھیں:

طورخم بارڈر ساتویں روز بھی بند، دو طرفہ تجارت معطل، اشیاءخراب ہونے لگیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خیبر:۔ پاک افغان بارڈر طورخم گزشتہ سات روز سے بند ہے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور پیدل آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے۔

سرحدی کشیدگی کے باعث طورخم شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ مال بردار گاڑیوں میں لدا ہوا سامان خراب ہونے لگا، تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارڈر جلد نہ کھولا گیا تو مزید سامان ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

ذرائع کے مطابق بارڈر کی بندش سے دونوں جانب اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تاجر اور ٹرانسپورٹرز نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان تنازع کا بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے کیونکہ بارڈر پر کشیدگی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کے امکانات روشن، راہداری کھولنے کی تیاریاں مکمل
  • پاکستانی وفد کی آج افغانستان روانگی، دوطرفہ تجارت سمیت اہم امور پر مشاورت ہو گی
  • طورخم تجارتی گزرگاہ دوطرفہ تجارت کیلئے کھولنے کی تیاریاں مکمل
  • پاک افغان طورخم گزرگاہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں، عملہ طلب
  • اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں پاک افغان سرحد کھلنے کا امکان
  • طورخم بارڈر کے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر دوبارہ کھلنے کی امید
  • طورخم بارڈر پر تجارتی راہداری کی بحالی کی تیاریاں مکمل
  • خیبر: پاک افغان طورخم گزرگاہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں، عملہ طلب
  • طورخم بارڈر ساتویں روز بھی بند، دو طرفہ تجارت معطل، اشیاءخراب ہونے لگیں