پاکستان اورافغانستان کی تیاریاں مکمل، طورخم بارڈر 48 گھنٹوں میں کھلنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور 9 روز سے بند پڑی پاک افغان تجارتی گزرگاہ طورخم بارڈر آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں دوبارہ کھولے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے حکام نے سرحد کھولنے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے, اگر کسی نئے تنازع کا سامنا نہ ہوا تو بارڈر جلد ہی دو طرفہ تجارت اور آمدورفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔
پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم ٹرمینل پر تمام تر انتظامی و تکنیکی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر نصب کر دیا ہے جبکہ کسٹم، ایف آئی اے اور دیگر محکموں کے اہلکاروں کو بھی ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا ہے۔
ادھر افغان کسٹم حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ افغان سائیڈ پر عملہ تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ بارڈر کھلتے ہی تجارتی سرگرمیاں بحال کی جا سکیں۔
یاد رہے کہ طورخم بارڈر 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے بعد بند کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں گزشتہ 9 روز سے ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت معطل رہی۔
ایف بی آر کے مطابق طورخم گزرگاہ سے یومیہ اوسطاً 85 کروڑ روپے مالیت کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس سے پاکستانی خزانے کو 5 کروڑ روپے کی کسٹم ڈیوٹی حاصل ہوتی ہے۔ تجارت میں اوسطاً 58 کروڑ روپے ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے امپورٹ شامل ہوتی ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق سرحد بندش کے باعث گزشتہ نو روز میں 7 ارب 65 کروڑ روپے مالیت کی تجارت متاثر ہوئی، جبکہ قومی خزانہ 45 کروڑ روپے محصولات سے محروم رہا۔
پاکستان کی جانب سے افغانستان کو ادویات، چاول، سیمنٹ، پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے کوئلہ، خشک میوہ جات اور دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔
اگر دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والا موجودہ اعتماد بحال رہا تو طورخم بارڈر کھلنے سے نہ صرف تجارتی نقصان کی تلافی ممکن ہوگی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں بھی بہتری کی توقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آٹھویں روز بھی بند
پشاور (بیورورپورٹ )پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آٹھویں روز بھی بند رہی ، ہزاروں کارگو گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں۔جس سے دو طرفہ تجارت، کاروباری سرگرمیاں اور آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو گئی۔پاکستان افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل، سبزیاں اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک اور تازہ پھل اور دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔پاک افغان شاہراہ پر مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ سرحدی علاقے میں کاروبار بند ہونے سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو روزانہ کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم گزرگاہ سے یومیہ اوسطا 85 کروڑ روپے کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے کی درآمد شامل ہیں۔طورخم کی بندش کے باعث کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور تجارتی سامان کے تبادلے میں شدید رکاوٹ آ گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس صورت حال سے تجارتی نقصان اور معاشی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔