نیپرا نےکے الیکٹرک کا ٹیرف 7 روپے 60 پیسے کم کردیا، فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے بڑی رعایت کا اعلان کرتے ہوئے بجلی کے نرخ میں 7 روپے 60 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کی جانب سے مالی سال 2024 تا 2030 کے لیے جمع کرائی گئی ملٹی ایئر ٹیرف کی نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق کمپنی کا اوسط ٹیرف 39.
نیپرا کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کا رائٹ آف کلیمز سے متعلق سابقہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ یہ فیصلہ کے الیکٹرک کے جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور سپلائی سے متعلق تمام شعبوں پر لاگو ہوگا۔
اگرچہ نیپرا نے ٹیرف میں واضح کمی کی ہے، تاہم فیصلے میں صارفین پر رائٹ آف کلیمز کی مد میں 50 ارب روپے کا بوجھ برقرار رکھا گیا ہے۔ نیپرا کے مطابق یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے کہ کمپنی کے مالیاتی تقاضے اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبے متاثر نہ ہوں۔
ادھر کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ کمپنی نیپرا کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ ادارے کے مختلف کاروباری پہلوؤں، جن میں جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور سپلائی شامل ہیں، پر محیط ہے۔ کمپنی نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے تمام پہلوؤں کا قانونی طور پر جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر مناسب فورمز پر اپنی اپیل دائر کرے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین کو بہتر اور مستحکم سروس فراہم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
این ایف سی اجلاس: خیبر پختونخوا کے مفادات کے بھرپور اور مؤثر دفاع کا فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل خان آفریدی کی زیر صدارت این ایف سی اجلاس کی تیاری کے لئے اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو این ایف سی سے متعلق جامع بریفنگ دی گئی، این ایف سی سے متعلق صوبے کے مالی اور آئینی حقوق پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، صوبے کے حقوق کے حصول کے لئے ہر فورم پر بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔
اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ایف سی اجلاس میں خیبر پختونخوا کے مفادات کے بھرپور اور مؤثر دفاع کا فیصلہ کیا گیا، سابق فاٹا کا انتظامی انضمام ہو چکا ہے مگر مالی انضمام اب تک نہیں ہوا، این ایف سی کی مد میں سابق فاٹا کے انضمام سے اب تک ضم اضلاع کے 1375 ارب روپے بنتے ہیں جو نہیں دیئے جا رہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق فاٹا کے انضمام کے وقت 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو اب تک 700 ارب روپے بنتے ہیں ، اس مد میں 700 ارب روپے میں سے وفاق نے صرف 168 ارب روپے دیئے جبکہ 531.9 ارب روپے وفاق کے ذمے بقایا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ نہیں مل رہا جو آئین کے آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی ہے، صوبے کے مالی و آئینی حقوق کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا، اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر، جیند اکبر، عاطف خان، علی اصغر اور دیگر شریک ہوئے۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم، مینا خان آفریدی، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ بھی شریک ہوئے۔