پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 30 تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع تورغر میں پولیو وائرس کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے، جو رواں برس اسی ضلع سے رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے۔
قومی پولیو پروگرام کے مطابق وائرس یونین کونسل گھڑی کے ایک 12 ماہ کے بچے میں پایا گیا۔
اسلام آباد میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے منگل کے روز اس کیس کی تصدیق کی، اس نئے کیس کے بعد رواں برس اب تک میں ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان انسداد پولیو پروگرام اور یوفون 4G کااسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان
ان میں 19 خیبر پختونخوا، 9 سندھ اور ایک ایک کیس پنجاب و گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوا ہے۔
ماحولیاتی نگرانی کے تحت ستمبر میں ملک کے 87 اضلاع سے گندے پانی کے 127 نمونے حاصل کیے گئے۔ ان میں سے 81 نمونے منفی جبکہ 44 مثبت نکلے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق 2 نمونوں پر تجزیہ ابھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی عمرہ زائرین کے لیے پولیو ویکسینیشن لازمی قرار
رپورٹ کے مطابق مثبت نمونوں کی شرح میں مجموعی طور پر کمی دیکھی گئی ہے۔
یہ کامیاب ویکسینیشن مہمات کا نتیجہ ہے۔ تاہم کچھ حساس علاقوں میں وائرس کی گردش اب بھی جاری ہے۔
پولیو کے خاتمے کے اقدام کے مطابق، کمزور علاقوں میں مہمات مزید مؤثر بنائی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز، 57 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف
قومی ٹاسک فورس نے 2025–26 کے لیے نیا روڈ میپ منظور کیا ہے، جس کے تحت معمول کی ویکسینیشن کو بھی مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے چوتھی قومی پولیو مہم کے دوران 4 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔
جنوبی خیبر پختونخوا میں مہم 20 سے 23 اکتوبر تک جاری رہے گی، پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولیو وائرس خیبر پختونخوا روڈ میپ قومی پولیو مہم قومی ٹاسک فورس ویکسینیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیو وائرس خیبر پختونخوا روڈ میپ قومی پولیو مہم قومی ٹاسک فورس ویکسینیشن خیبر پختونخوا کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان کو ذمہ دار قیادت اور سنجیدہ سیاسی سوچ کی ضرورت ہے، وزیر مملکت برائے داخلہ
وزیر مملکت برائے داخلہ، طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت جن چیلنجز سے گزر رہا ہے، ان کے پیش نظر ہمیں ایسی قیادت اور سوچ کی ضرورت ہے جو بالغ نظری اور قومی مفاد کو ترجیح دے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کی موجودہ قیادت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (TLP) کے طرز سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک مزید غیر سنجیدہ اور جذباتی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دی جانے والی بلٹ پروف گاڑیوں کو ناقص قرار دے کر واپس کر دیا، حالانکہ یہی گاڑیاں دیگر وزرا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بلٹ پروف گاڑی کی قیمت تقریباً 10 کروڑ روپے ہے اور یہ گاڑیاں وفاقی حکومت نے قومی وسائل سے فراہم کی تھیں، لیکن صوبائی حکومت نے انہیں سیاسی مسئلہ بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کو گاڑیوں کا ماڈل پسند نہیں تھا تو وہ اپنی ذاتی گاڑی پیش کر دیتے۔ اس رویے سے نہ صرف پولیس کی صلاحیت متاثر ہوئی بلکہ ان کی حفاظت کو بھی خطرے میں ڈال دیا گیا، جبکہ خود وزیراعلیٰ بلٹ پروف گاڑی میں سفر کرتے ہیں۔
افغانستان سے بات چیت کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی تجاویز پر تبصرہ کرتے ہوئے طلال چوہدری نے واضح کیا کہ بین الاقوامی معاملات پر بات کرنا وفاق کا اختیار ہے، اور ایسی حساس باتوں پر صوبائی حکومت کو یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو سنجیدگی سے چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات مل سکیں۔
انہوں نے خیبر پختونخوا کے صحت کے نظام پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ ہمارے اسلام آباد کے اسپتالوں میں علاج کے لیے آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد خیبر پختونخوا سے ہوتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں صحت کی سہولیات ناکافی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جسے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، وہ اسے عوام کی خدمت میں استعمال کرے۔