ہمارے ہتھیار لبنان کی قوت ہیں، حزب اللہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
غناء و موسیقی نامی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہای کی موجودگی اس دور کی سب سے بڑی برکت ہے، لبنان ایک ایسے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں درد بھی ہے اور امید بھی۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کتاب "غناء و موسیقی" کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہای کی موجودگی اس دور کی سب سے بڑی برکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان ایک ایسے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں درد بھی ہے اور امید بھی، کیونکہ اسرائیل اپنے کسی بھی ہدف تک نہیں پہنچ سکا اور نہ ہی پہنچ سکے گا۔ شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ امریکہ اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ جنگ میں اسرائیل جو حاصل نہ کر سکا، اسے اپنی سیاسی پالیسیوں کے ذریعے حاصل کرے۔
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے صیہونی حکومت کے وزیرِاعظم کی طرف سے مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نتانیاهو یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ کسی کو بھی کہیں بھی قتل کرے گا، لیکن وہ اسرائیل کے وجود کے مستقبل، استحکام اور بقا کے بارے میں بات نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی لبنان اور خطے کے اندرونی معاملات میں مداخلت قابلِ مذمت اور ناپسندیدہ ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ وہی اس خطے میں نسل کشی اور جرائم کا رہنما ہے۔ انہوں نے کہا: نتانیاهو کی طرف سے "گریٹر اسرائیل" کی بات دراصل "گریٹر امریکہ" کے منصوبے کی خدمت میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لبنان کا استحکام صرف اسرائیل کے ہاتھ کاٹنے سے ممکن ہے، اسرائیل لبنان میں جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کا خواہاں نہیں ہے، کیونکہ وہ لبنان کو نگلنا اور نابود کرنا چاہتا ہے۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے حکومت کی طرف سے مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مسائل ختم ہو جائیں گے، وہ غلطی پر ہے، کیونکہ یہ اسلحہ لبنان کی طاقت کا حصہ ہے، اور وہ لوگ نہیں چاہتے کہ لبنان طاقتور ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھمکیاں ہم پر کوئی اثرانداز نہیں ہوتیں، اور دباؤ، سیاسی چالیں وغیرہ صرف وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے حکومتِ لبنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لبنان کی تعمیرِ نو کے ذمہ دار ہیں، لبنان کی تعمیر نو کے عمل کے لیے عملی اقدامات شروع کریں۔ انہوں نے بعض لبنانی حکام کے فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے مرکزی بینک کا سربراہ امریکہ کا ملازم نہیں ہے کہ وہ لوگوں کی اپنی دولت تک رسائی محدود کر کے انہیں دباؤ میں ڈالے، اور حکومت کو چاہیے کہ اس کے لیے حدود و قیود مقرر کرے، کیا لبنان امریکہ کے زیرِ نگرانی ایک جیل میں تبدیل ہو چکا ہے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا لبنان کی حزب اللہ انہوں نے کہ لبنان کہا کہ
پڑھیں:
ہم اسرائیل کیساتھ دوستی کے خواہاں نہیں، بیروت
غاصب صیہونی رژیم کے اس دعوے کے برعکس کہ لبنانی حکومت تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنیکی کوشش میں ہے، لبنانی ڈپٹی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ لبنان نے قابض صیہونی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی کوشش کبھی نہیں کی اسلام ٹائمز۔ لبنان کے نائب وزیر اعظم طارق میتری (Tarek Mitri) نے اعلان کیا ہے کہ ماہ مارچ میں قابض صیہونی رژیم نے ثالثوں کے ذریعے بیروت سے سیاسی مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن لبنان نے اسے یکسر مسترد کر دیا تھا۔ المیادین کے ساتھ انٹرویو میں طارق میتری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے بھی ایسی ہی ثالثی کی تجویز پیش کی تھی اور ہمارا خیال تھا کہ امریکی کوششوں سے، معاہدے کی پاسداری کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا!
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے امریکی ایلچی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ جسے لبنان نے قبول کیا تھا، لبنانی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا ہے.. وہ معاہدہ کہ جو گذشتہ سال 27 نومبر کے روز حاصل ہوا تھا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ لبنان ان مذاکرات کے دوران سرحدی حدود کے مسئلے کو حل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، طارق میتری نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی یہ تصور بھی کرتا ہے کہ لبنان اسرائیل کے ساتھ دوستی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہے یا اسے ایسا کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اپنی گفتگو کے آخر میں طارق میتری نے انکشاف کرتے ہوئے مزید کہا کہ لبنان کا اصرار ہے کہ قابض صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات، فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوں کیونکہ سیاسی سطح پر مذاکرات، بیروت کے لئے کوئی آپشن نہیں اور شاید یہ ہی مسئلہ اسرائیل کو پریشان کرتا ہے اور اسی لئے وہ اپنے حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے!