اجتماع عام کا سلوگن بدلو نظام عوام کے دلوں کی آواز ہے‘ رخشندہ منیب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی صوبہ سندھ رخشندہ منیب نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا مینارپاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماعِ عام محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ حق و باطل کے معرکے میں حق کی قوت کو منظم کرنے کی علامت ہے۔ موجودہ بوسیدہ نظام نے عوام سے روٹی، روزگار، انصاف اور امن چھین لیا ہے۔ اشرافیہ عیاشی میں مگن ہے جبکہ عام آدمی مہنگائی، بے روزگاری اور ناامیدی کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔ ایسے میں جماعت اسلامی کے اجتماع عام کا سلوگن ’’بدلو دونظام‘‘ نہ صرف پاکستان کے موجودہ صورت حال کی عکاسی کرتا ہے بلکہ عوام کے دلوں کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع عام کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ناظمہ صوبہ رخشندہ منیب نے مزید کہا کہ یہ اجتماع عام دراصل ظلم و جبر کے نظام کے خلاف ایک پرامن انقلاب کی ابتدا ہے۔ یہ قوم کے لیے امید، بیداری اور ایمان کی تجدید کا پیغام لے کر آئے گا۔ انہوں نے صوبہ سندھ کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں اجتماع عام میں شریک ہوں اور اس جدوجہد کا حصہ بنیں جو پاکستان کو ایک منصفانہ، باعزت اور اسلامی ریاست بنانے کے لیے جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان و دیگر اسلامی ممالک نے فلسطینی عوام کی جبری بےدخلی مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین سے بے دخلی کی کوششیں مسترد کرتے ہیں۔
نجی نیوز چینل کے مطابق پاکستان، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، سعودی عرب اور قطر کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشرکہ بیان میں اسرائیلی پالیسیوں اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو جمہوریہ مصر منتقل کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر مکمل عمل کیا جائے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی ہر کوشش کی سخت مخالفت کرتے ہیں، فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور نہ کیا جائے، رفح کراسنگ دونوں طرف سے کھلی رکھنے پر زور دیتے ہیں۔
مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنائی جائے، بیان میں خطے میں امن کیلئے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے غزہ میں مکمل جنگ بندی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کے مطابق غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے فوری آغاز پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے حالات سازگار بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
بیان میں امریکا سمیت تمام علاقائی و عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا، بیان میں دو ریاستی حل کے تحت 1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کی توثیق کی گئی۔