اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیمی کنڈکٹر کا شروع کیا جانے والا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘ نوجوانوں کو مزید آگے لے کر جانا ہے‘ سیمی کنڈکٹر اور اے آئی پر عبور حاصل کرنے والی قومیں ہی دنیا پر حکمرانی کریں گی‘ یہی مستقبل ہے۔ اسلام آباد میں قومی سیمی کنڈکٹر پروگرام ’انسپائر انیشی ایٹیو‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قومی سیمی کنڈکٹر پروگرام کا اجرا تاریخی اقدام ہے‘ سیمی کنڈکٹر پروگرام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے‘ دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر سے متعلق بیانیے کی جنگ جاری ہے‘ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سیمی کنڈکٹرز کے میدان میں وسائل سے نوازا‘ ہماری ذمہ داری ہے وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور قوم کو آگاہ کریں۔ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام سے منصوبے کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جو محض ایک قطرہ ہیں، حکومت سیمی کنڈکٹر پروگرام کے لیے مزید وسائل مہیا کرے گی‘ سیمی کنڈکٹر پاکستان کے مستقبل اور نوجوان نسل کا منصوبہ ہے‘ حکومت نے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی تشکیل دی گئی ہے‘ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مکمل ڈیجیٹائز کیا جارہا ہے‘ ابھی واشنگٹن میں ورلڈ بینک نے ایف بی آر کے حوالے سے کام کو اجاگر کیا تو عالمی رہنماؤں نے اس عمل کی تحسین کی۔ گزشتہ سال رمضان المبارک میں نادرا اور مستحق لوگوں کی مالی مدد کیلئے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 16 ارب روپے تقسیم کیے‘ آئندہ سال اسے مزید بڑھایا جائے گا‘ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا ایسا ٹرائل تھا‘ یہ وہ ایک وژن ہے جو ہماری حکومت مل کر آگے بڑھا رہی ہے۔ سیمی کنڈکٹر کا شروع کیا جانے والا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جسے بہت پہلے کرلیا جانا چاہیے تھا، نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں آئی ٹی سمیت سیمی کنڈکٹر کے شعبہ جات میں تربیت دینی ہے اور آگے لے کر چلنا ہے، مجھے ابھی 7 ہزار کا فگر بتایا گیا لیکن ہمیں اسے مزید آگے بڑھانا ہے۔ شہباز شریف نے پروگرام کی تعریف کی اور کہا کہ اہم حکومتی منصوبوں میں ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن، کیش لیس اکانومی‘ ڈیجیٹل والٹس شامل ہیں۔ نوجوان ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں‘ آئی ٹی اے آئی اور اب سیمی کنڈکٹر جیسے شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت ناگزیر ہے‘ سیمی کنڈکٹر اور اے آئی پر عبور حاصل کرنے والی قومیں ہی دنیا پر حکمرانی کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس حوالے سے وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال سمیت ٹیم کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘ جنہوں نے اس اہم ترین ٹاسک کو حاصل کرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے۔ پروگرام کا مقصد ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کا فروغ ہے۔ پروگرام کے تحت پاکستان کو خطے میں آئی ٹی کی ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر اجاگر کیا جائے گا۔ یہ آئی ٹی پروگرام نوجوانوں کو ڈیجیٹل دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا، جس کے اجرا سے ملک میں آئی ٹی انڈسٹری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ تقریب میں وفاقی وزرا، آئی ٹی ماہرین اور سٹارٹ اپ نمائندگان نے شرکت کی۔ حکومت کا عزم ہے کہ آئی ٹی کے فروغ کے ذریعے قومی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جائے۔ نئے پروگرام کے تحت فری لانسنگ، ای کامرس اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں سہولیات پیدا ہوں گی۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سیمی کنڈکٹر پروگرام ا ئی ٹی کے لیے

پڑھیں:

کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟

بجلی اور گیس کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور مستقبل میں ان میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ

یہ بات 2 حالیہ رپورٹس سے سامنے آئی۔ ایک ماضی کے رجحانات کا تجزیہ کرتی ہے جبکہ دوسری آنے والے دنوں کی پیش گوئی کرتی ہے۔

سنہ2020  سے 2025 کے درمیان یوٹیلیٹی بلز میں 41 فیصد اضافہ

جے ڈی پاور کی ستمبر میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2020 سے سنہ 2025 کے درمیان گھریلو یوٹیلیٹی بلز (بجلی، گیس اور پانی) میں 41 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

اس دوران مجموعی مہنگائی میں صرف 24 فیصد اضافہ ہوا ہے یعنی یوٹیلیٹی بلز مہنگائی سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے بڑھے ہیں۔

مزید پڑھیے: ارب پتی بن جانے والا اے آئی چیٹ بوٹ اب خود کو انسان قرار دلوانے کا خواہاں!

سنہ2025  کی دوسری سہ ماہی میں ایک اوسط امریکی گھر نے بجلی پر 184 ڈالر، گیس پر 141 ڈالر اور پانی پر 99 ڈالر خرچ کیے یعنی سنہ 2020 کے مقابلے میں مجموعی طور پر 122 ڈالر کا ماہانہ اضافہ ہوا۔

40  سے زائد ریاستوں میں مزید اضافے کی تیاری

ایک اور رپورٹ جو سینٹر فار امریکن پروگریس نے جاری کی ہے بتاتی ہے کہ 100 سے زائد گیس اور بجلی کی کمپنیاں سنہ 2025 یا سنہ 2026 میں قیمتیں بڑھانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

چند مثالیں

سدرن کیلیفورنیا ایڈیسن نے سنہ 2025 تا سنہ 2028 کے لیے 5 ملین صارفین کے لیے 19 فیصد اضافے کی درخواست دی ہے۔

کنسولیڈیٹڈ ایڈیسن نے سنہ 2026 میں 13 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے جس سے نیویارک کے 3.6 ملین صارفین کا بل اوسطاً 26.60 ڈالر بڑھے گا۔

مزید پڑھیں: اے آئی میں حیاتیاتی مسائل کی سوجھ بوجھ، سائنسدانوں کو زندگی کے ایک اہم راز سے روشناس کرادیا

اسپائر انکارپوریشن نے اکتوبر میں 15 فیصد اضافہ کیا جس سے 1.2 ملین افراد کے ماہانہ بل میں $14 کا اضافہ ہوا۔

بجلی کے بڑھتے بلز پر عوامی غصہ

بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز سیاسی سطح پر بھی بحث کا موضوع بن چکے ہیں۔

نیو جرسی اور ورجینیا کے گورنر الیکشنز میں یہ ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے اور ماہرین کے مطابق سنہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔

ایک صارف نے ریڈاٹ پر لکھا کہ کیا کسی اور کا بجلی کا بل بھی پاگل پن کی حد تک بڑھ گیا ہے؟ یہ میری زندگی کا سب سے زیادہ بل ہے‘۔

بجلی کے بل کیوں بڑھ رہے ہیں؟

بجلی کے بلز میں اضافے کے پیچھے 2 عوامل ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیاں

سیلاب، طوفان، برفباری اور جنگلاتی آگ جیسے قدرتی آفات نے بجلی کے نظام کو نقصان پہنچایا ہے جن کی مرمت کے اخراجات صارفین پر ڈال دیے جاتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سینٹرز

مصندعی ذہانت کی تیزی سے ترقی نے بجلی کی طلب کو بہت بڑھا دیا ہے۔

ڈیٹا سینٹرز جو اے آئی، گوگل سرچ، چیٹ بوٹس اور کلاؤڈ سروسز کو چلاتے ہیں بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’اے آئی کی برکت‘، محض انٹرنیٹ ایڈریس نے کس طرح چھوٹے جزیرے کی قسمت بدلی؟

جے ڈی پاور کے ماہر راماہ وان کے مطابق ڈیٹا سینٹرز ایسی رفتار سے قائم ہو رہے ہیں جو ماضی میں نہیں دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بجلی کے بل میں اضافے کی بڑی وجہ بن چکے ہیں اور اس کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔

پرانا انفراسٹرکچر، مہنگی اپ گریڈز

امریکا کا بجلی کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔ ایڈیسن الیکٹرک انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2025 سے 2029 کے درمیان پاور گرڈ اپ گریڈ کرنے پر 1.1 ٹریلین ڈالر خرچ ہوں گے۔

بجلی کے نظام کے اہم جزو ٹرانسفارمرز کی قلت بھی مسئلے کو بڑھا رہی ہے۔

صاف توانائی پر بحث

کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ ریاستی سطح پر صاف توانائی (کلین انرجی) کی پابندیاں بھی بجلی مہنگی کر رہی ہیں لیکن سینٹر فار امریکن پروگریس کا کہنا ہے کہ طویل مدت میں کلین انرجی، فوسل فیولز سے سستی پڑتی ہے۔

گھریلو بجٹ پر دباؤ

جے ڈی پاور کے مطابق اب یوٹیلیٹی بلز (بجلی، گیس، پانی) اوسطاً ایک گھر کے ماہانہ بجٹ کا 6.3 فیصد بنتے ہیں جو سال 2020 میں 4.5 فیصد تھے۔

پے لیس پاور کے ایک سروے کے مطابق کم آمدنی والے 40 فیصد گھرانوں کو گزشتہ سال بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہوا۔ ہر 3 میں سے ایک گھر کو بجلی منقطع کرنے کا نوٹس ملا۔

مزید پڑھیں: ’گوگل اے آئی خلاصہ گلے پڑگیا‘، آن لائن ٹریفک متاثر ہونے پر ببلشرز کا احتجاج

پے لیس پاور کے سی ای او برینڈن ینگ نے کہا کہ یہ عام بات بنتی جا رہی ہے کہ لوگ صرف بجلی کا کنکشن برقرار رکھنے کے لیے دوائی چھوڑ دیتے ہیں، کرایہ ادا نہیں کر پاتے یا فون بند کرا دیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اے اور آپ بجلی بلز مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت اور بجلی

متعلقہ مضامین

  • دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر کے حوالے سے بیانیے کی جنگ جاری ہے‘ وزیر اعظم
  • ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی سمت تاریخی پیش رفت، وزیراعظم کا انسپائر انیشی ایٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر کے حوالے سے بیانیے کی جنگ جاری ہے، وزیر اعظم
  • سیمی کنڈکٹر کا منصوبہ انتہائی اہم، نوجوانوں کو مزید آگے لیکر جانا ہے: وزیراعظم
  • دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر کے حوالے سے بیانیے کی جنگ جاری ہے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم کا ڈیجیٹل پاکستان وژن؛ شہباز شریف آج آئی ٹی پروگرام کا اجرا کریں گے
  • حکومت کا 200 نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت دینے کا اعلان
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی ڈیجیٹل مہارتوں میں تربیت کے لیے خصوصی پروگرام کا آغاز
  • کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟