لاہور:

روشنیوں اور رنگوں کا تہوار دیوالی لاہور کے تاریخی کرشنا مندر میں اپنی پوری چمک دمک کے ساتھ منایا گیا۔

متروکہ وقف املاک بورڈ اور وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام ہونے والی اس تقریب میں ہندو برادری کے ساتھ مسلم، سکھ اور مسیحی برادری  نے بھی شرکت کی اور دیوالی کی خوشیوں میں شریک ہو کر ہندو برادری کو مبارک باد پیش کی۔

دیوالی کے موقع پر کرشنا مندر کو برقی قمقموں، رنگین لڑیوں اور تازہ پھولوں سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ مندر  میں روشنی، خوشبو اور عقیدت کا حسین امتزاج موجود تھا، جو امن، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دے رہا تھا، دیوالی کے موقع پر شری رام کی پوجا کی گئی اور بھجن گائے گئے۔

 کرشنا مندر کے پجاری پنڈت کاشی رام نے دیوالی کی تاریخی اور مذہبی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دیوالی روشنی، امید اور نئی شروعات کا تہوار ہے۔ یہ اندھیروں پر روشنی اور برائی پر نیکی کی جیت کا دن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہندو برادری کو اپنے مذہبی تہوار آزادی کے ساتھ منانے کا موقع حاصل ہے جو مذہبی رواداری کی روشن مثال ہے۔

کاشی رام نے بتایا کہ یہ دن شری رام کی جلاوطنی کے بعد اپنی بیوی سیتا کے ہمراہ ایودھیا واپسی کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ شری رام اپنی بیوی سیتا کو راون کے چنگل سے آزاد کروا کر واپس لوٹے تھے اور انہوں نے راون کو شکست دی تھی۔

تقریب میں شریک ہندو نوجوان شیوا شرما نے کہا کہ ہم پاکستان میں پوری مذہبی آزادی کے ساتھ اپنے تہوار مناتے ہیں، حکومت کی سرپرستی اور دیگر برادریوں کی شرکت ہمارے لیے باعثِ خوشی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف اپنے تہوار مناتے ہیں بلکہ مسلمانوں، سکھوں اور مسیحیوں کے تہواروں میں بھی شریک ہو کر ایک دوسرے کی خوشیوں میں شامل ہوتے ہیں۔

ہندو خاتون آرتی دیوی نے کہا کہ دیوالی ہمارے لیے خوشی، امید اور اتحاد کا پیغام ہے۔ پاکستان میں ہمیں اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے اور تہوار منانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہیں، جو معاشرتی ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز متروکہ وقف املاک بورڈ ناصر مشتاق نے ہندو برادری کے رہنماؤں کے ساتھ دیوالی کا کیک کاٹا اور تحائف بھی پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کا احترام ریاستی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ دیوالی امن، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عملی مثال ہے۔

دیوالی کے موقع پر پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔ ہندو برادری کے نمائندوں نے حکومتِ پاکستان اور متروکہ وقف املاک بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تقریبات مذہبی رواداری اور قومی یکجہتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہم آہنگی کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

قُبول ہے سے سات پھیرے تک: سارہ خان اور کرش پاٹھک نے شادی کرلی

بھارتی ٹی وی ڈراموں کی معروف اداکارہ سارہ خان نے سنیل لہری کے بیٹے کرش پاٹھک کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئی ہیں۔ اکتوبر میں کورٹ میرج کے بعد دسمبر میں باقاعدہ شادی کی تقریبات منعقد کی گئیں، جن کی خوبصورت تصاویر نوبیاہتا جوڑے نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔
شادی کی تقریبات میں دونوں نے ہندو اور نکاح کی رسومات کو یکجا کیا۔ ہندو رسومات کے دوران جوڑے نے روایتی سرخ لباس پہنا جبکہ نکاح کی تقریب میں سفید چمکدار ملبوسات نے ان کی جوڑی کو شاہکار انداز بخشا۔ سارہ اور کرش نے تصاویر کے ساتھ لکھا کہ “قُبول ہے سے سات پھیرے تک، ہماری محبت نے اپنی کہانی خود لکھی اور دونوں جہانوں نے ہاں کہہ دی۔”
اداکارہ نے اپنی ریسپشن کی تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں وہ قریبی دوستوں کے ساتھ خوشی کے لمحات میں نظر آئیں۔
یہ سارہ خان کی دوسری شادی ہے۔ اس سے قبل وہ علی مرچنٹ کے ساتھ شادی شدہ تھیں، جو ایک سال بعد 2011 میں ختم ہو گئی۔ سارہ اور کرش نے ایک سال کے تعلق کے بعد 6 اکتوبر کو کورٹ میرج کی تھی۔
سارہ خان نے ماڈلنگ سے کیریئر کا آغاز کیا اور اسٹار پلس کے مقبول ڈرامے بِدائی سے شہرت حاصل کی۔ انہوں نے سسرال سمر کا، رام ملائی جوڑی، بھاگیہ لکشمی اور دل بولے اوبرائے جیسے متعدد ڈراموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • قُبول ہے سے سات پھیرے تک: سارہ خان اور کرش پاٹھک نے شادی کرلی
  • نواز شریف کی قیادت میں آئندہ انتخابات میں تاریخی نتائج آئیں گے: وزیراعظم
  • بابری مسجد کی شہادت کو 33 سال مکمل، زخم آج بھی تازہ
  • ویسٹ انڈیز کا تاریخی فائٹ بیک، یقینی شکست ڈرا میں تبدیل
  • پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ: بابری مسجد کے تحفظ کیلیے کردار ادا کرے
  • بابری مسجد ہماری اجتماعی یادداشت کا حصہ ہے: دفترِ خارجہ
  • صحافت پر قدغن؟ نیویارک ٹائمز نے پینٹاگون کے خلاف تاریخی مقدمہ دائر کر دیا
  • مسیحی ملازمین کو بڑی خوشخبری سنادی گئی
  •  حکومت کی جانب سے پتنگ بازی کی مشروط اجازت، اسمبلی میں ملا جلا ردعمل
  • نہرو بابری مسجد کوسرکاری پیسوں سے بنانا چاہتے تھے،راجناتھ سنگھ