قومی اسمبلی کے 19ویں اجلاس کی حاضری رپورٹ جاری، 25 فیصد ارکان نے کسی نشست میں شرکت نہیں کی: فافن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی رپورٹ کے مطابق، قومی اسمبلی کے 25 فیصد ارکان نے 19ویں اجلاس کی کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 111 ارکان نے تمام نشستوں میں شرکت کی، جبکہ 216 ارکان نے کم از کم ایک نشست سے غیر حاضری اختیار کی۔ ان میں سے صرف 50 ارکان نے رخصت کی درخواست دی، جب کہ 166 بغیر اجازت غیر حاضر رہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیرِ اعظم نے کسی نشست میں شرکت نہیں کی اور اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اجلاس کے دوران خالی رہا۔
مزید پڑھیں:پی پی 52 سیالکوٹ میں ضمنی انتخاب کیسا رہا؟فافن نے رپورٹ جاری کردی
فافن کا کہنا ہے کہ چار وفاقی وزراء اور ایک وزیرِ مملکت نے مکمل حاضری دی، جبکہ 10 وفاقی وزراء اور 5 وزرائے مملکت کسی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔ سیلاب کی صورتحال پر بحث کے دوران ارکان کی حاضری افسوسناک حد تک کم رہی۔
خواتین ارکان کی حاضری مرد ارکان سے بہتر رہی، 35 خواتین نے تمام نشستوں میں شرکت کی، جبکہ 12 خواتین اور 70 مرد ارکان کسی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔
اسلام آباد کے تمام ارکان نے نصف سے زیادہ نشستوں میں شرکت کی۔ خیبر پختونخوا کے 30، پنجاب کے 56، بلوچستان کے 9 اور سندھ کے 14 ارکان نے مکمل حاضری دی۔
مزید پڑھیں: الیکشن 2024: فافن کی تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر آگئی
سیاسی لحاظ سے، سنی اتحاد کونسل، مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کے اکثر ارکان نے ایک سے زائد نشستوں میں شرکت کی، جبکہ مجلس وحدت المسلمین اور نیشنل پارٹی کے واحد ارکان نے مکمل حاضری دی۔
پی کے میپ کا واحد رکن کسی نشست میں شریک نہیں ہوا۔ فافن کے مطابق، وزراء کی غیر حاضری قومی ذمہ داریوں سے عدم دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
19ویں اجلاس فافن فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک قومی اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 19ویں اجلاس فافن قومی اسمبلی نشستوں میں شرکت کی ارکان نے
پڑھیں:
’15 لاکھ روپے کا آن لائن فراڈ‘ : رکن قومی اسمبلی کا واٹس ایپ کیسے ہیک ہوا؟
آن لائن یا واٹس ایپ کے ذریعے فراڈ کرنے والے گروہ نے اپنے پنجے اس طرح گاڑ لیے ہیں کہ اب اراکین قومی اسمبلی بھی ان سے محفوظ نہیں ہیں۔
اتوار کے روز ایک ایسا ہی واقعہ ایم کیو ایم (پاکستان) کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی نگہت شکیل کے ساتھ پیش آیا اور نوسربازوں نے اُن کے عزیزوں، رشتے داروں یا رابطہ کاروں سے تقریبا 15 لاکھ روپے بٹور لیے۔
ڈاکٹر نگہت شکیل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور، صحت اور کشمیر کی رکن ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح تقریباً 9 بجے انہیں مختلف نمبروں سے تواتر کے ساتھ کالز موصول ہوئیں جس پر انہوں نے پہلے تو فون رکھ دیا۔
نگہت شکیل کے مطابق کالر نے اپنا تعارف پی ایم ڈی سے کروایا اور بتایا کہ آپ کے کچھ ضروری ڈاکومینٹس موصول ہوئے جنہیں آپ تک پہنچانا ضروری ہے، اسی کے ساتھ اُس نے موبائل پر بھیجا گیا کوڈ مانگا، جس پر میں سمجھی کہ پیر کو اسلام آباد میں صحت کمیٹی کی میٹنگ سے متعلق دستاویزات ہوں گی۔
‘کالز مسلسل آنے کی وجہ سے میرے شوہر بھی پریشان ہوئے اور پھر میں نے نیند کی حالت میں انہیں غلطی سے کوڈ بھیج دیا جس کے بعد نوسربازوں نے واٹس ایپ ہیک کر کے کئی نمبرز پر رابطے کر کے پیسے منگوائے‘۔
رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ نوسربازوں نے میرے رابطے میں رہنے والے نمبروں کو ایسے پیغامات بھیجے جس کی وجہ سے انہوں نے بھی تصدیق کیے بغیر پیسے بھیجنا شروع کردیے جبکہ کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے تصدیق کی اور فراڈ کا شکار ہونے سے بچ گئے۔
’پیسے موبائل نمبرز اور بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئے‘
ڈاکٹر نگہت شکیل کے مطابق ہیکرز نے جن نمبرز پر رابطے کیے اُن کو آن لائن موبائل والٹ اور بینک اکاؤنٹ دیے گئے، جن میں سے ایک بینک اکاؤنٹ تھا اور دو یا تین مختلف ناموں کے موبائل نمبر تھے جن پر پیسے ٹرانسفر ہوئے۔
’میں نے بینک سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر تعاون سے انکار کیا کہ آپ کا اکاؤنٹ ہمارے پاس موجود نہیں جس کی بنیاد پر آپ کو کوئی معلومات دی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی شکایت درج کرائی جاسکتی ہے‘۔
نگہت شکیل نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) میں اپنے ساتھ ہونے والے فراڈ سے متعلق آن لائن ایپلیکیشن جمع کرائی اور رابطہ کیا تو انہیں تحریری درخواست کے ساتھ کراچی کے دفتر آنے کی ہدایت کی گئی۔
’این سی سی آئی اے کا آن لائن سسٹم خراب ہے‘
رکن قومی اسمبلی کے مطابق انہوں نے تحریری درخواست جمع کرادی تاہم اس دوران این سی سی آئی اے کے عملے نے انہیں بتایا کہ ’آن لائن پورٹل اکتوبر سے خراب ہے، شکایت کنندہ کی درخواست صرف جمع ہوتی ہے تاہم وہ سسٹم کی خرابی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پاتی جس کی وجہ سے کارروائی نہیں ہوپارہی‘۔
اس دعوے کی تصدیق کیلیے این سی سی آئی اے سے رابطے کی کوشش تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔
اُن کے مطابق ’میں اپنی میٹنگ کی وجہ سے اسلام آباد پہنچی اور مرکزی دفتر گئی تو ایک ڈیڑھ گھنٹے انتظار کے باوجود متعلقہ افسران نہیں پہنچ سکے، عملے کی جانب سے کہا گیا کہ شکایت کراچی میں ہی درج ہوگی‘۔
’جب میرے ساتھ ایسا ہورہا ہے تو عام شہری کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا‘
نگہت شکیل کا کہنا ہے کہ ’میں نے سوال اٹھایا کہ مجھے دسترس ہونے کے باوجود جب میرے ساتھ ایسا ہورہا ہے اور ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنا پڑ رہا ہے تو پھر عام شہری کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا‘۔
واضح رہے کہ پاکستان کی متعلقہ اتھارٹیز بالخصوص پی ٹی اے کی جانب سے متعدد بار عوامی آگاہی کیلیے پیغامات جاری کیے جاچکے ہیں جس میں شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے خفیہ ہندسوں کا کوڈ یا غیر ضروری لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں امید دلائی گئی ہے کہ جلد ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا تاہم نگہت شکیل کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے ہونے کو ہیں اور کارروائی نہیں ہوئی، اس کے علاوہ وہ اس بات پر بہت زیادہ افسردہ ہیں کہ اس معاملے کی وجہ سے لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’میں نے فراڈ کا شکار ہونے والوں کو کہا ہے کہ وہ ٹرانزیکشن کے ثبوت اپنے پاس ضرور رکھیں تاکہ ہم ثبوت و شواہد کے ساتھ ملزمان کو گرفت میں لاکر رقم واپس حاصل کریں‘۔
انہوں نے بتایا کہ اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ دوبارہ حاصل کرلیا ہے جس کے بعد مزید انکشافات ہورہے ہیں۔