کچے کا تاریخی دن، ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال دیئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
تقریب میں ڈاکوؤں کا جمع کروایا گیا جدید اسلحہ بھی رکھا گیا، جس میں کلاشنکوف، راکٹ لانچر، اینٹی ایئر کرافٹ گن سمیت دیگر جدید ہتھیار شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اندرون سندھ شکارپور پولیس لائن میں سرنڈر پالیسی کے تحت منعقدہ تقریب میں کچے کے ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ سرنڈر پالیسی تقریب میں ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کی فہرست سامنے آگئی۔ ہتھیار ڈالنے والوں میں ضلع کشمور، کندھکوٹ، شکارپور کے 65 ڈاکو شامل ہیں۔ تقریب میں وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار، آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ اس تقریب میں ڈاکوؤں کا جمع کروایا گیا جدید اسلحہ بھی رکھا گیا، جس میں کلاشنکوف، راکٹ لانچر، اینٹی ایئر کرافٹ گن سمیت دیگر جدید ہتھیار شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق 50 سے زائد کچے کے ڈاکوؤں نے خود کو قانون کے حوالے کر دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی، مدرسے کے طالبعلم کو کچے کا ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا، 50 لاکھ تاوان طلب
درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کے مطابق طالبعلم سلیم خان 20 نومبر کی صبح چھٹی لیکر اہلخانہ سے ملاقات کیلئے گاؤں گیا، 25 نومبر کو ایک نامعلوم واٹس ایپ نمبر سے سلیم خان کی آڈیو کال موصول ہوئی، جس میں طالبعلم نے بتایا کہ اسے کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں مدرسے کے طالبعلم کو مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا، مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے ایس ایس پی ملیر آفس میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کے مطابق طالبعلم سلیم خان 20 نومبر کی صبح چھٹی لیکر اہلخانہ سے ملاقات کیلئے گاؤں گیا، 25 نومبر کو ایک نامعلوم واٹس ایپ نمبر سے سلیم خان کی آڈیو کال موصول ہوئی، جس میں طالبعلم نے بتایا کہ اسے کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا۔ درخواست گزار کے مطابق ڈاکوؤں کی جانب سے طالبعلم پر تشدد بھی کیا جا رہا ہے، 3 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر واٹس ایپ سے طالبعلم کی ہتھکڑی لگی تصویر بھیجی گئی، مغوی طالبعلم کے خاندان کے دیگر افراد دبئی میں مقیم ہیں، جبکہ کچے کے ڈاکوؤں نے طالبعلم کی بازیابی کیلئے 50 لاکھ روپے تاوان بھی طلب کیا ہے۔
درخواست گزار مفتی عبدالحق شاہ کی جانب سے اعلیٰ پولیس افسران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست ہے کہ طالبعلم کو بازیاب کروایا جائے۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیر زادہ کے مطابق نوجوان کے اغواء کے کیس پر کام کر رہے ہیں، فی الحال یہ تعین نہیں ہوا کہ اسے کس جگہ سے اغواء کیا گیا، موبائل فونز لوکیشنز اور دیگر شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں، عینی شاہدین اور دیگر قریبی افراد کے بیانات لیکر قانون کارروائی کو مکمل کیا جائے گا، اگر ضرورت پڑی تو دیگر اداروں سے بھی مدد لیں گے۔