سندھ: کچے کے 72 ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال دیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) کچے کے 72 ٍڈاکوؤں نے وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار کے آگے ہتھیار ڈال دیے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ جو ڈاکو جرم کی دنیا کو نہیں چھوڑیں گے گھر میں گھس کر ماریں گے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پولیس ہیڈکوارٹر گراؤنڈ میں تقریب منعقد ہوئی جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن ، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصرآفتاب، رینجرز کے کرنل ندیم نے خطاب کیا۔ تقریب میں صوبائی مشیر میر بابل خان بھیو، سابق وفاقی وزیر میر عابد خان بھیو، ایم پی اے محمد عارف خان مہر، ایم این اے، شہر یار خان مہر، سابق ایم این اے، ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی، ایم پی اے امتیاز احمد شیخ، سردار ذوالفقار علی خان کماریو، میونسپل کمیٹی چیئرمین فیاض محمود شیخ اور دیگر موجود تھے ۔اس موقع پر وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی پالیسی کا ذکر کیا جس کے تحت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن پر پولیس کام کر رہی ہے اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 282 ڈاکوؤں نے فہرست دی تھی ہتھیار ڈالنے اور خود کو قانون کے حوالے کرنے کے لیے 72ڈاکو پیشہ ہوئے دیگر بھی مرحلے وار پیش ہوں گے، یہ پولیس کی شہادتوں کا نتیجہ ہے ان کا خون رنگ لایا ہے، کسی کی جوڈیشل کلنگ نہیں ہو گی قانون کے مطابق اپنی سزائیں پوری کرنا ہوں گی، خود کو قانون کے حوالے کرنے والوں کی پراپرٹی، خاندان کی حفاظت حکومت کرے گی ، مہر صاحبان اور جتوئی صاحبان کو مشورہ دیا کہ آپ تعاون کریں تاکہ شکارپور، گھوٹکی سکھر اضلاع میں امن قائم کرانے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور یہ روایت اب ختم ہونی چاہیے کہ باپ کے بعد بیٹا ڈاکو بنے حکومت نے پالیسی بنائی ہے ہمیں کسی سے زیادتی نہیں کرنی تاکہ امن جیت جائے۔جو ڈاکو کہتے ہیں کہ حکومت کیا کرے گی اگر پیش ہوں گے اور خود کو قانون کے حوالے کریں گے تو اپنی سزائیں پوری کر کے پھر شرافت کی زندگی گزاریں گے اپنے بچوں کو تعلم دلائیں، جن کی گرفتاری پر انعام مقرر ہے، ہم ان کو کہتے ہیں کہ آپ کی ملکیت، خاندان کی حفاظت کی جائے گی آپ موشی پالیں اور خوشحال زندگی گزاریں ،وہاں راستے بنے گے خوشحالی آئے گی آپ کو آنے جانے میں آسانی ہو گی آپکے بچوں کو تعلیم دلائیں حکومت نے جائزہ لینے کے لئے مانیٹرنگ کمیٹی بنائی ہے ،جس کو میں خود چیئر کر رہا ہوں، کمیٹی میں منتخب نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، ڈٍاکوؤں کی کوئی زندگی نہیں جگہ جگہ چھپتے پھرتے ہیں موقع ہے پیش ہوں ان کو مقابلے میں پولیس نہیں مارے گی ،تقریب میں ڈاکوؤں کاجمع کرایاگیا جدید اسلحہ بھی رکھا گیا جس میں کلاشنکوف، راکٹ لانچر، اینٹی ائیرکرافٹ گن سمیت دیگر جدید ہتھیارشامل تھے۔ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کی سروں کی مجموعی قیمت 6 کروڑ روپے سے زائد تھی۔بدنام زمانہ ڈاکو نثار سبزوئی کے خلاف مختلف تھانوں میں 82 مقدمات درج ہیں اس کے سر کی قیمت 3 ملین روپے مقرر تھی۔ لادو تیغانی پر 93 ایف آئی آرز جب کہ سر کی قیمت 2 ملین روپے رکھی گئی تھی۔ سوکھیو تیغانی کے خلاف 49 مقدمات اور حکومت کی جانب سے 6 ملین روپے انعام مقرر تھا۔ سونارو تیغانی کے خلاف 26 مقدمات جب کہ سر کی قیمت 6 ملین روپے مقرر تھی۔ جمعو تیغانی کے خلاف 24 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ ملن عرف واحد علی عرف واجو تیغانی کے خلاف 29 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر تھی۔گلزار بھورو تیغانی کے خلاف 14 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر تھی۔ غلام حسین عرف نمو تیغانی کے سر کی قیمت 3 لاکھ روپے مقرر تھی۔ نور دین تیغانی کے خلاف مختلف تھانوں میں 6 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 15 لاکھ روپے مقرر تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت لاکھ روپے مقرر تھی تیغانی کے خلاف کے حوالے کر ملین روپے قانون کے ڈاکوو ں خود کو
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت کی نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمات ختم کرنے کی کوششیں تیز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی حکومت وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف کرپشن الزامات پر نظرثانی کے لیے ایک نیا بل پارلیمان (کنیسٹ) میں پیش کرنے جا رہی ہے، جسے آج متعارف کرایاگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حکومت آج سہ پہر بل کو کنیسٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز پر ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ بل اٹارنی جنرل گالی بہراو میارا کو ہٹا کر ایک نئے اسٹیٹ اٹارنی کی تقرری سے متعلق ہے، جس سے نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمات پر نظرثانی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، یہ بل اگلے بدھ کو پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق گالی بہراو میارا نے ہمیشہ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن ٹرائل روکنے کی مخالفت کی ہے، موجودہ قانونی مشیر اپنی اختیارات استعمال کر کے مقدمات معطل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، جبکہ حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ ان کے اختیارات کم کیے جائیں یا انہیں نئے قانونی ترامیم کے ذریعے تبدیل کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد (لیکود، ریلیجیس صیہونیت، اور جیوش پاور) کی جماعتیں انتہا پسند شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزَم پارٹیوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ فوجی بھرتی سے متعلق متنازع بل کے باعث اپنا بائیکاٹ ختم کریں اور نئے قانون کی حمایت کریں۔
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیسٹ میں خطاب کے دوران اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کو کرپشن الزامات سے صدارتی معافی دیں، تاہم اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو اعترافِ جرم کے بغیر معافی نہیں دی جا سکتی۔ نیتن یاہو نے تمام مقدمات میں جرم تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف تین بڑے کرپشن کیسز—کیس 1000، کیس 2000، اور کیس 4000—زیرِ سماعت ہیں، جن کی تفتیش رواں سال جنوری میں دوبارہ شروع کی گئی۔
کیس 1000 میں الزام ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے اہلِ خانہ نے امیر کاروباری شخصیات سے قیمتی تحائف کے عوض فوائد حاصل کیے۔
کیس 2000 میں معروف اخبار یدیعوت احرونوت کے مالک سے مثبت میڈیا کوریج کے بدلے مراعات دینے کا الزام ہے۔
کیس 4000 سب سے سنگین کیس سمجھا جاتا ہے، جس میں نیتن یاہو پر ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی بیزک کے مالک شاؤل ایلووچ کو فائدہ پہنچانے کے بدلے میڈیا میں اپنے حق میں خبریں شائع کروانے کا الزام ہے۔
نیتن یاہو، جن کا ٹرائل مئی 2020 میں شروع ہوا، اسرائیل کے وہ پہلے حاضرِ عہدہ وزیراعظم ہیں جنہیں بطور مجرمانہ ملزم عدالت میں پیش ہونا پڑا۔
مزید برآں ان پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی ہیں، اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے نومبر 2024 میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
عدالت کے مطابق، غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔