جرمن کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت سیلاب کے باعث معاشی ہدف حاصل کرنا مشکل : وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے معاشی محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جرمن کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ جرمن سفیر اِنا لیپل کی قیادت میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، جس میں وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی استحکام اور اصلاحاتی پالیسی پر روشنی ڈالی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب مضبوط بنیادوں پر استحکام کی جانب گامزن ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ہو چکے ہیں اور مالی سال کے اختتام تک یہ تین ماہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اسی طرح افراط زر کی شرح 5 سے 7 ات فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے جبکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں عالمی ریٹنگ ایجنسیوں فچ، ایس اینڈ پی اور موڈیز نے پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک بہتر کیا ہے۔ مالی سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے, خواجہ آصف
سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس کے جواب میں پی ٹی آئی کے رویئے اور ردعمل کو مایوس کن قرار دیا اور پی ٹی آئی کی قیادت کےرویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے۔
جمعہ کے روز، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان کی مسلسل مخالفت کرنے اور خاص طور سے پاکستان کی مسلھ افواج پر بلا جواز الزامات لگانے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جدوجہد کو اندر مائن کرنے کے سبب پی ٹی آئی کے بانی کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے اس کے حالیہ الزامات اور ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی تھی اور پہلی مرتبہ بہت تفصیل کے ساتھبتایا تھا کہ فوج کسی سیاسی سرگرمی مین نہیں تب بھی مسلسل ذہنی مریض کی ہرزہ سرائی کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ جنرل احمد شریف چوہدری نے سابق وزیر اعظم کو "ذہنی طور پر بیمار شخص"، "ایک نشئی" اور "سیکیورٹی رسک" قرار تو دیا جو پاکستان کی فوج اور عوام کو تقسیم کرنے کی مسلسل سازش کرتا ہے اور لوگوں کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں الجھی ہوئی ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کے لئے اکساتا ہے۔ لیکن انہوں نے بات پر زور دیا تھاکہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ ذہنی مریض کی سیاسی جماعت سے کیسے نمٹنا ہے، اس معاملے مین فوج کی کوئی خواہش اور منصوبہ نہیں۔ جنرل احمد شریف نے بہت غیر معمولی پریس کانفرنس گزشتہ منگل کے روز اڈیالہ جیل سے عمران خان کے بھجوائے ہوئے انتہائی ہتک آمیز بیانات کے پہلے پاکستانی میڈیا مین اور اس کے بعد زیادہ ہتک آمیز بیان کی شکل مین ٹویٹر میں سامنے آنے کے بعد کی تھی۔ اس پریس کانفرنس میں فوج کے ترجمان نے عمران خان پر اور پی ٹی آئی پر مسلح افواج کو کمزور کرنے اور ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سازشی بیانیے کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔
گوجرانوالہ کا ترقی کی شاہراہ پر بڑا قدم؛ شہباز شریف نے بیلچہ چلادیا
اس پریس کانفرنس کے جواب میں پی ٹی آئی کے کچھ ہی رہنماؤں نے میڈیا کے زریعہ اپناردعمل ظاہر کیا جس کی آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے شدید مذمت کی اور اسے مایوس کن قرار دیا۔
، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے آئی ایس پی آر کی جانب سے عمران خان کی مذمت کے کلمات پر "مایوسی" کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی بھی ریاست مخالف نہیں رہا اور نہ ہی کبھی ہوگا"۔ بیرسٹر گوہر نے ٹویتر میں بانی کے سخت اشتعال انگیز اور حقائق کے یکسر منافی الزامات سے بھرے طویل بیان کے متعلق ایل فظ بھی نہیں کہا نہ ہی بانی کی بہنوں کے متعلق کچھ کہا جنہوں نے خود بھی یہ سب باتین کہیں جو ایک دن کے وقفے سے عمران خان کے ٹویت میں دوبارہ زیادہ سنگین الفاظ میں دہرائی گئیں۔
پشین؛ عوام کو دیکھ کر میر سرفراز بگٹی اچانک گاڑی سے اتر کر لوگوں میں گھل مل گئے
سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے یاد دلایا کہ عمران نے ماضی میں اپوزیشن کے ارکان کے لیے "سخت زبان" استعمال کی تھی، خواجہ آصف نے اس بات پر اصرار کیا کہ پی ٹی آئی کو فوج کے ترجمان کی گفتگو پ کی زبان پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل احمد شریف نے تو درحقیقت بہت نرم زبان مین بات کی ہے۔
خواجہ آسف نے کہا، "جب عمران خان اقتدار میں تھے، مجھے یاد ہے، وہ (عمران) تھیٹر میں مشغول رہتے تھے اور کبھی مخالف لیڈروں کی نقل کرنے کے لیے اپنے سر پر دوپٹہ ڈالنے کی حد تک چلے جاتے تھے۔ انہوں نے محمود خان اچکزئی کے لیے ایسا کیا تھا، جو آج ان کے ساتھ ہیں، وہ خواتین کے لیے بھی توہین آمیز زبان استعمال کرتے تھے،"خواجہ آصف نے کہا، ذہنی مریض اپنے X اکاؤنٹ پر بیانات کے ذریعے ایسا ہی کرتے رہے۔
لاہور میں 265 ٹریفک حادثات، 298 افراد زخمی
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو رد عمل دیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک محتاط ردعمل ہے۔
وزیر دفاع نے ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ایک "مخالف ریاست" بیانیہ کی عکاس تھیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔
وزیر دفاع نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "میں نے بہت سے شہداء کے جنازوں میں شرکت کی ہے … میں نے کبھی پی ٹی آئی سے کسی کو کسی شہید کے جنازے میں نہیں دیکھا،" انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت پر زور دیا کہ "شہیدوں کے حق میں بات کریں نہ کہ دہشت گردوں کے"۔
بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق، ڈپٹی کمشنر معطل
"دہشت گردوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کریں،" خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "جب آپ اس طرح کا رویہ اپناتے رہیں گے، تو بالکل ایسی ہی زبان آپ کے خلاف استعمال کی جائے گی"۔
خواجہ آصف نے کہا، فوج کے ترجمان "اپنے الفاظ کے انتخاب میں اب بھی محتاط ہیں، تاہم، مجھے پی ٹی آئی کو سخت جواب دینے کی آزادی ہے"۔ یہ بات کہنے کے باوجود خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کی قیادت کو کوئی سخت بات کہی نہیں۔
نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں پہلی مرتبہ تعمیراتی سیاست کا آغاز ہوا؛ شہباز شریف
عمران کی بہنوں کی طرف سے بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے، آصف نے پی ٹی اائی کو "دشمن کے ساتھ مشغول ہونے" پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
وہ خود کو پاکستانی اور محب وطن کیسے کہہ سکتے ہیں؟ خواجہ آصف نے سوال کیا.
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا "واحد نظریہ اقتدار حاصل کرنا تھا"،ان کی "پاکستان سے وفاداری" نہیں ہے۔
بھارت کے ساتھ مئی کے تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے آصف نے کہا، ’’ہمارے تمام پڑوسیوں نے ہمارے فوجیوں کی شہادت پر ہمدردی کا اظہار کیا… وہ جنگ کے دوران ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے، لیکن اندرونی طور پر یہاں اس ایک فریق نے دشمن کا مقابلہ کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔‘‘
"پی ٹی آئی رہنما ہر چیز کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتا ہے، اس نے ہمارے فوجیوں اور مسلح افواج کے لیے لڑائی کے دوران کچھ کیوں نہیں کہا؟"
عین جنگ کے وقت بھی وہ مسلح افواج کی قیادت پر تنقید کرتا رہا… ایسے لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو یہ یا ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
خواجہ آصف نے زور دے کر کہا کہ انہیں یہ کہنے کا پورا حق ہے۔
پی ٹی آئی کو وزیر دفاع نے کہا: ’’اپنی سیاست کرو، احتجاج کرو۔۔۔ لیکن پاکستان کی خودمختاری اور عزت کو خطرہ نہ بناؤ‘‘۔
Waseem Azmet