اسحاق ڈار ، سعودی ہم منصب کاٹیل فونک رابطہ : خطے میں امن کیلئے مشترکہ عزم کی توثیق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار اور اْن کے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کی صورتحال پر ٹیلیفونک گفتگو کی اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے مشترکہ عزم کی توثیق کی۔ دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ نائب وزیرِاعظم/ وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے گزشتہ رات دیر گئے سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ دفترِ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے میں حالیہ پیش رفت، بشمول غزہ اور فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لیا، جو اْن کے درمیان ہونے والی سابقہ بات چیت کا تسلسل تھی۔ دونوں فریقوں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے مشترکہ عزم کی توثیق کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کا بھارتی وزیر خارجہ کے مسلح افواج سے متعلق اشتعال انگیز بیان پر شدید ردعمل
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کے وزیرِ خارجہ کے اشتعال انگیز بیان پر پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ بیان کو یکسر مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی وزیر خارجہ کے انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ تبصروں کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس کے تمام قومی ادارے بشمول مسلح افواج، ملکی سلامتی کے اہم ستون ہیں جو مادرِ وطن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت پرعزم ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق مئی 2025 کی کشیدگی نے پاکستانی افواج کے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار اور بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ذمہ دارانہ مگر بھرپور دفاعی عزم کو پوری دنیا کے سامنے نمایاں کیا۔ کوئی بھی پروپیگنڈا اس حقیقت کو مسخ نہیں کر سکتا۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ریاستی اداروں اور قیادت کو بدنام کرنے کی کوششیں ایک منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد خطے اور بیرونِ ملک بھارت کی تخریبی سرگرمیوں اور پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی سے توجہ ہٹانا ہے۔ ایسا اشتعال انگیز بیانیہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت کے عدم احترام کی واضح مثال ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے مسلح افواج سے متعلق بے بنیاد باتیں بنانے کے بجائے بھارت کو اُس ہندوتوا نظریے کا جائزہ لینا چاہیے جس نے بھارت میں ماورائے عدالت قتل، پرتشدد کارروائیوں، من مانی گرفتاریوں اور عبادت گاہوں کی مسماری کو عام کر رکھا ہے۔ بھارتی ریاست اور قیادت دونوں مذہب کے نام پر انتہا پسندی کے اس عذاب کی یرغمال بن چکے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان بقائے باہمی، مکالمے اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم وہ اپنے قومی مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے پوری طرح متحد اور پرعزم ہے۔