پاک-چین ایک نئے دور کا آغاز، عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور چین کے درمیان عدالتی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کی سپریم کورٹس نے باہمی تعاون کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین کی سپریم کورٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں اور یہ دوطرفہ عدالتی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور عوامی جمہوریہ چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے چیف جسٹس نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایم او یو کے ذریعے دونوں نے چیف جسٹسز نے ادارہ جاتی روابط مضبوط بنانے، استعداد کار میں اضافے اور علمی تبادلے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سپریم کورٹ نے بتایا کہ وزارت خارجہ اور وزارت قانون و انصاف اور حکومت پاکستان کی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں جنہوں نے اس پورے عمل میں بنیادی کردار ادا کیا جو بالآخر اس اہم سنگ میل کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ تعاون عدالتی نظام کی باہمی تفہیم کو فروغ دینے اور مصنوعی ذہانت، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، ماحولیاتی تبدیلی، بین الاقوامی تجارتی قانون، تجارتی تنازعات کے حل اور متبادل تنازع حل جیسے شعبوں میں سہولت کاری کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اس تعاون میں عدالتی دوروں، تربیتی پروگراموں، سیمینارز اور علمی تبادلوں کے ذریعے عدالتی استعداد اور کارکردگی بہتر بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے بتایا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) اور چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس مفاہمتی یادداشت میں مؤثر تنازع حل کے طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
دونوں فریقین نے بین الاقوامی عدالتی معاونت، عدالتی فیصلوں کے نفاذ اور کثیرالجہتی قانونی فریم ورک کے اندر تعاون پر اتفاق کیا تاکہ قانون کی بالادستی اور عالمی عدالتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت دونوں عدالتیں اہم عدالتی فیصلے شیئر کریں گی۔
دونوں ممالک کی عدالتیں ابھرتے ہوئے عالمی قانونی چیلنجز پر مشترکہ تحقیقی کام کریں گی اور رابطہ کاری کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گی، جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار اور سپریم پیپلز کورٹ آف چائنا کے انٹرنیشنل کوآپریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان قریبی رابطہ شامل ہوگا۔
دونوں ممالک کی عدالتوں کے درمیان رابطوں کا مقصد مختلف اقدامات پر مؤثر فالو اپ یقینی بنانا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ مفاہمتی یادداشت عدالتی تعاون کو گہرا کرنے، جدید ٹیکنالوجی کے انضمام اور ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے عدالتی نظام کو جدید بنانے کے مضبوط باہمی عزم کی علامت ہے اور یہ قانون کی بالادستی کو مضبوط کرنے، مؤثر تنازع حل کو فروغ دینے اور عدالتی طریقہ کار کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مفاہمتی یادداشت عدالتی تعاون سپریم کورٹ کے درمیان کو فروغ گیا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے اروندھتی رائے کی کتاب پر پابندی کی درخواست خارج کردی
بنچ نے پبلشر پینگوئن اور مصنفہ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اشتہار نہیں ہے، آپ مصنفہ کے خیالات یا اسلوب سے اختلاف کریں، لیکن اسے قانون کی خلاف ورزی نہیں کہا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بُکر انعام یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے کی نئی کتاب "مدر میری کمز ٹو می" Mother Mary Comes to Me کی فروخت، سرکولیشن اور نمائش پر پابندی عائد کرنے کی درخواست یکسر خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو مصنفہ اور نہ ہی پبلشر نے کسی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی پر مشتمل بنچ نے سماعت کے دوران واضح کیا کہ کتاب کے سرورق پر اروندھتی رائے کی بیڑی یا سگریٹ تھامے تصویر کو اشتہار یا تمباکو نوشی کی ترویج قرار نہیں دیا جاسکتا۔
درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ سرورق پر موجود تصویر قانون کے خلاف ہے اور تمباکو مصنوعات کی ترغیب کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ یہ دلیل بے بنیاد ہے، کیونکہ یہ کوئی ہورڈنگ نہیں جو عوام کے درمیان تمباکو نوشی کو فروغ دے، بلکہ ایک ادبی کتاب کا سرورق ہے جسے صرف وہی شخص دیکھے گا جو کتاب خریدے یا پڑھے گا۔ بنچ نے پبلشر پینگوئن اور مصنفہ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اشتہار نہیں ہے، آپ مصنفہ کے خیالات یا اسلوب سے اختلاف کریں، لیکن اسے قانون کی خلاف ورزی نہیں کہا جاسکتا۔
عدالت نے واضح کیا کہ کوٹپا ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت اشتہارات، پروموشن، اسپانسرشپ یا کسی بھی قسم کی تمباکو مصنوعات کی مارکیٹنگ پر پابندی عائد ہے، تاہم کتاب کے سرورق پر محض ایک تصویر کو اس قانون کے تحت نہیں لایا جاسکتا۔ بنچ نے کہا کہ کتاب پر سلامتی وارننگ درج ہے اور یہ مکمل طور پر قانون کے مطابق ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ معلوم نہیں یہ "گنجا بیڑی" ہے یا عام بیڑی۔
اس پر عدالت نے کہا کہ یہ بحث غیر متعلق ہے کیونکہ کتاب یا پبلشر کسی بھی طرح تمباکو مصنوعات کی تشہیر نہیں کر رہے۔ سپریم کورٹ نے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست گزار راجسمہن کی اپیل خارج کر دی اور کہا کہ اس طرح کی درخواستیں عدالت کے وقت کا زیاں اور بلاوجہ تنازع کھڑا کرنے کا ذریعہ ہیں۔ کتاب Mother Mary Comes to Me اروندھتی رائے کی تازہ ترین یادداشت ہے، جسے ادبی حلقوں میں خاص پذیرائی مل رہی ہے۔