26 ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 191 جائز شق ہے تب ہی آئین کا حصہ ہے: جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سب سے بڑی مشکل یہ ہے آرٹیکل191اے کے دائرہ اختیار میں بیٹھ کر اسے کیسے نظر انداز کردیں؟ ، آرٹیکل 191 جائز شق ہے تب ہی آئین کا حصہ ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا عدالت نے طے کرنا ہے کہ آرٹیکل 191 اے جائز ہے یا نہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 191 اے کو درست یا غلط قرار دینے کا فورم کون سا ہوگا؟
جسٹس عائشہ ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر کوئی آئینی بینچ نہ بنایا جائے تو کیا سپریم کورٹ آرٹیکل 84 تھری کےتمام مقدمات سننا بند کر دےگی؟، سپریم کورٹ انکار کر دے گی کہ ہم آئینی معاملات نہیں دیکھ سکتے؟ کیا مستقبل میں اب کبھی بھی فل کورٹ نہیں بن سکے گا؟، کیا فل کورٹ آرٹیکل 191 اے کی وجہ سےجوڈیشل کمیشن کے مرہون منت رہے گا کہ وہ کون سےجج کو نامزد کریں؟۔
آئینی بینچ کے سربراہ نے کہا 10 نومبر کو بینچ کی دستیابی پر مقدمہ مقرر کیا جائے گا۔ بعد ازاں سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر آرٹیکل 191
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس کی سماعت کل ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-12
اسلام آباد(آن لائن)عدالت عالیہ اسلام آباد کے حاضر سروس جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مشکلات میں کمی نہ آسکی اوراسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی وکالت کی ڈگری کیس کی سماعت کل منگل 9 دسمبرکوہوگی۔ عدالت پہلے ہی ریکارڈ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے کراچی یونیورسٹی سے طلب کرچکی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ڈگری کا ریکارڈ طلب کرنے کا تحریری آرڈر جاری کیاتھا۔