اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی لبنان میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں حزب اللہ کے لاجسٹک یونٹ کے سربراہ عباس حسن کرکی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی نباتیہ کے قریب تول نامی قصبے میں کی گئی۔

اسرائیلی فوج کے بقول ڈرون حملہ عین اُس وقت کیا گیا جب حزب اللہ کے کمانڈر عباس حسن کرکی اپنی گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔

اس حملے میں گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جب کہ حزب اللہ کے رہنما موقع پر ہی اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ شہید ہوگئے۔

צה"ל חיסל את מפקד הלוגיסטיקה של מפקדת 'חזית הדרום' בארגון הטרור חיזבאללה

צה"ל תקף מוקדם יותר היום, בהובלת פיקוד הצפון, באמצעות כלי טיס של חיל האוויר במרחב נבטיה שבדרום לבנון, וחיסל את המחבל עבאס חסן כרכי, מפקד הלוגיסטיקה של מפקדת 'חזית הדרום' בארגון הטרור חיזבאללה.



בתקופה… pic.twitter.com/5eJjpn4RIJ

— צבא ההגנה לישראל (@idfonline) October 24, 2025

عباس حسن کرکی حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے لاجسٹک یونٹ کے سربراہ تھے اور انھوں نے حالیہ برسوں میں کئی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا کہ عباس حسن اسلحے کی منتقلی اور ذخیرہ کرنے کے انتظامات کے بھی ذمہ دار تھے جو کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان ہونے والے غیر رسمی معاہدے کی خلاف ورزی بھی ہے۔

حزب اللہ کی جانب سے تاحال اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بھی ردِعمل کی توقع نہیں ہے ابھی تک حزب اللہ کی جانب سے اس حملے کی باضابطہ تصدیق یا ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج حزب اللہ کے

پڑھیں:

ایران، چین اور سعودی عرب نے فلسطین، لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

ایران، چین اور سعودی عرب نے تہران میں منعقد ہونے والی ایک مشترکہ نشست میں فلسطین، لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور ملکی سالمیت کی خلاف ورزی اور جارحیت کی مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ بیجنگ معاہدے کی پیروی کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران، سعودی عرب اور عوامی جمہوریہ چین کی سہ فریقی کمیٹی کا تیسرا اجلاس 18 دسمبر 2025ء کے دن تہران میں منعقد ہوا جس کی صدارت مجید تخت روانچی، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے نائب پولیٹیکل سکریٹری نے کی۔ اس مشترکہ نشست میں سعودی عرب کے وفد کی سربراہی سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ ولید الخراجی نے کی جبکہ چینی وفد کی سربراہی عوامی جمہوریہ چین کے نائب وزیر خارجہ میاو دیو کر رہے تھے۔ ایرانی اور سعودی عہدیداران نے بیجنگ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون بشمول خودمختاری، علاقائی سالمیت، آزادی اور فریقین کی سلامتی کے احترام کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان ہمسایہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی مسلسل کوششوں پر زور دیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب نے عوامی جمہوریہ چین کے مثبت کردار اور بیجنگ معاہدے کے نفاذ میں اس ملک کی حمایت اور پیروی کی اہمیت کا بھی خیرمقدم کیا۔ عوامی جمہوریہ چین نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کی جانب سے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت اور حوصلہ افزائی جاری رکھنے کے لیے اپنی تیاری پر زور دیا۔
 
تینوں ممالک نے ایران سعودیہ تعلقات میں مسلسل پیشرفت اور دونوں ممالک کے درمیان تمام سطحوں اور شعبوں میں براہ راست رابطے کے موجودہ مواقع کا خیرمقدم بھی کیا اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ان باہمی رابطوں اور ملاقاتوں کو خاص طور پر خطے میں موجودہ اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کی روشنی میں اہم قرار دیا جو اس کی سلامتی اور دنیا کے لیے خطرہ تصور کی جاتی ہے۔ تینوں ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی خدمات کی پیشرفت کا بھی خیرمقدم کیا جن کے ذریعے سال 2025ء میں 85 ہزار سے زائد ایرانی عازمین حج اور 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد ایرانیوں کو عمرہ کے لیے آسان اور محفوظ سفر کی راہ ہموار کی گئی۔ اس مشترکہ نشست میں شریک ممالک نے تحقیق، تعلیم، میڈیا، ثقافت اور مطالعات کے شعبوں میں ایران اور سعودی عرب کے مراکز اور افراد کے درمیان بات چیت کی پیشرفت کا بھی خیر مقدم کیا اور وفود کے تبادلے اور مذکورہ شعبوں سے متعلق پروگرامز میں فریقین کی شرکت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تینوں ممالک مختلف شعبوں بشمول مختلف اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں آپس میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔ تینوں ممالک نے سلامتی، استحکام، امن اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سے خطے کے ممالک کے درمیان بات چیت اور تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
 
تہران میں منعقد ہونے والی مشترکہ نشست میں اسلامی جمہوریہ ایران، سعودی عرب اور چین نے فلسطین، لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور ملکی سالمیت کی خلاف ورزی اور جارحیت کی مذمت کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی مذکورہ جارحیت کے وقت سعودی عرب اور عوامی جمہوریہ چین کے واضح موقف کو سراہا۔ تینوں ممالک نے یمن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور اقوام متحدہ کی سرپرستی میں جامع سیاسی حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران، چین اور سعودی عرب نے فلسطین، لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • اسرائیل کی اردن سے مغربی کنارے کیلئے سامان کی ترسیل کی اجازت
  • عراق، حزب اللہ لبنان اور انصار اللہ یمن کے نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج
  • امریکہ کی جانب سے یمن کے مرکزی علاقے پر فضائی حملہ
  • پاکستان اور اسرائیل سے دو خبریں …!
  • نواف سلام، صیہونیوں کا ترجمان!
  • دلہن کی رخصتی کے وقت عروسی لہنگے میں ڈرائیونگ، ویڈیو وائرل
  • پاکستان دشمن اسرائیل کی مذموم سازش کا پردہ فاش
  • ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ہوشربا انکشافات، پاکستان دشمن اسرائیل کی مذموم سازش کا پردہ فاش
  • بیٹھو! گھر نہیں جانا؟‘—دلچسپ دلہن کی ڈرائیونگ نے دولہا کو گھبراہٹ میں ڈال دیا