کراچی میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت ٹریفک نظام کو مکمل طور پر جدید خطوط پر مرتب کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور اہلِ کراچی اس وقت بنا چالان کے سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے مزے لے رہے ہیں، لیکن 28 اکتوبر سے یہ سلسلہ نہ صرف ختم ہو جائے گا بلکہ شہریوں اور ٹریفک پولیس کے لیے نئے چیلنجز شروع ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا کراچی سیف سٹی پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ، منصوبے پر کتنی لاگت آئے گی؟

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کو سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں، پھر جہاں رانگ وے ڈرائیونگ کرنا عام ہو، ہیلمٹ کو اتنا ضروری نہ سمجھا جاتا ہو، پریشر ہارن کا آبادی میں استعمال ہو، ون ویلنگ ہو، غلط ڈرائیونگ کے نتیجے میں حادثات ہوں اور اس کے بعد ٹریفک وارڈنز سے بحث و مباحثہ عام ہو، لیکن جب آپ پر نظر رکھی جائے اور ثبوت کے ساتھ چالان ہو تو سدھرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ بچتا نہیں۔

 سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے شہر کو قابو میں کرنے کے لیے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں یا تاریخ کو مزید بڑھا دیا جائے گا؟ یا پھر ایک سوال اور بھی ہے کہ اگر یہ سسٹم کبھی بیٹھ گیا تو متبادل کے طور پر کیا استعمال ہوگا؟

ذرائع کے مطابق چند روز قبل ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے ایک بریفنگ دی گئی جس میں سیف سٹی پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں گاڑیوں اور افرادی قوت کو استعمال میں لانے سے متعلق الرٹ پر جوابی کارروائی اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت مفرور ملزم کی پہلی گرفتاری

 نئے نظام کے تحت کوریئر سروس کے ذریعے چالان بھیجے جائیں گے اور اگر کیمرے کسی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو ٹیبلٹ کے ذریعے ٹریفک وارڈنز چالان کریں گے، جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ اسی وقت ٹیبلٹ سے ویڈیو بنا کر سسٹم میں ڈالی جائے گی اور ویڈیو کے ذریعے چالان ہوگا۔ فی اہلکار پہلے 23 سے 28 چالان مقرر تھے جو بڑھا کر 90 چالان فی اہلکار کر دیا گیا ہے۔

سیف سٹی کیمروں کی آپریشنل صورتحال

سیکیورٹی کلیئرنس کے حامل 9 مقامات کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ کے پی ٹی کے 6 مقامات کو فعال کیا جائے گا۔ کل 202 مقامات کو کنیکٹ کر دیا گیا ہے، اور 602 کیمروں کی فیڈ اس وقت دستیاب ہے۔

نمبر پلیٹوں کی تبدیلی

این آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق نمبر پلیٹوں یا عکسی (Reflective) نمبر پلیٹوں کو پڑھنے میں سافٹ ویئر کو مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ریڈنگ سافٹ ویئر عکسی یا جدید نمبر پلیٹوں کو مؤثر طریقے سے نہیں پڑھ سکتا، اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک ڈویلپمنٹ سلوشن پر کام کر رہے ہیں۔

کیمروں کی اقسام اور تعیناتی کے مقامات کا انتخاب

این آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق 1300 کیمروں میں سے 520 نمبر پلیٹ شناخت کے لیے، 480 چہرے کی شناخت کے لیے، اور 300 پی ٹی زیڈ کیمرے ہیں، جبکہ 400 ٹریفک خلاف ورزی کا پتہ لگانے والے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ سیف سٹی کے دوسرے مرحلے کے لیے مزید 3000 کیمروں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

ڈی جی ایس ایس سی اے کے مطابق فیزII میں 257 موجودہ پولیس کیمروں کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور فیز-I میں نصب 1743 کیمرے بھی اپ گریڈ ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یکم اکتوبر سے کراچی میں ٹریفک وارڈنز خلاف ورزی پر چالان نہیں کریں گے، لیکن کیوں؟

آئی جی سندھ کے مطابق پولیس نصب شدہ آلات کا چارج سنبھالے گی۔ متعلقہ ضلعی ایس ایس پیز آلات کی تحویل کے ذمہ دار ہوں گے، جبکہ ڈی آئی جی پی آئی ٹی پراجیکٹ کی تکنیکی معاونت کے ذمہ دار ہوں گے۔ سسٹم کی سیکیورٹی کے لیے تادیبی کارروائی ان پولیس افسران کے خلاف کی جائے گی جن کی کمانڈ میں کوئی چوری یا سامان کا نقصان ہوتا ہے، اور اے آئی جی آپریشنز کو اس بارے میں احکامات جاری کرنے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔

ڈی آئی جی پی ایس پی ایچ پی کے مطابق سسٹم کے الرٹ پر کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 32 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 7 ملزمان کو کراچی اور 25 کو حیدرآباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 9 ملزمان کو پی ایس پی ایچ پی نے جبکہ بقیہ ملزمان کو الرٹس کے ذریعے دیگر یونٹس کے حوالے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سیف سٹی پروجیکٹ کی بدولت، 2025 میں جرائم کی روک تھام میں نمایاں کامیابیاں

ذرائع کے مطابق 28 اکتوبر کو سیف سٹی پراجیکٹ کو فعال کرانا اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے۔ جدید نمبر پلیٹس کی فراہمی ہو یا کیمروں کی تنصیب، ان میں وقت لگ رہا ہے۔

اس حوالے سے کام میں تیزی تو دیکھی جا رہی ہے لیکن یہ پراجیکٹ اتنا جدید ہے کہ اسے سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ کراچی جیسے شہر میں شہری لے دے کر خود کو چھڑوانے کے عادی ہیں۔ اگر ہزاروں روپے چالان گھر کے پتے پر آنا شروع ہو گئے تو امید یہی ہے کہ کراچی کے ٹریفک کے زیادہ تر مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن سوال وہی ہے کہ کیا اس نظام کے لیے سسٹم تیار ہے یا پھر سے تاریخ بڑھا دی جائے گی؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news چالان رانگ وے ڈرائیونگ سیف سٹی کیمرے کراچی ہیلمٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چالان رانگ وے ڈرائیونگ سیف سٹی کیمرے کراچی ہیلمٹ سیف سٹی پراجیکٹ یہ بھی پڑھیں نمبر پلیٹوں ٹی پراجیکٹ کراچی میں کیمروں کی ملزمان کو کے ذریعے کے مطابق جائیں گے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں ٹریفک قوانین کی بڑی خلاف ورزیاں، فینسی نمبر، پلیٹس کالے شیشوں والی کتنی گاڑیاں پکڑی گئیں؟

پنجاب میں گزشتہ چند سالوں سے بڑھتے ہوئے جرائم، اغوا برائے تاوان، کار جیکینگ اور دہشتگردی کے واقعات اور وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران سکیورٹی خطرات کے پیش نظر صوبائی حکومت اور پولیس نے سنہ 2024 سے غیر قانونی اور فینسی نمبر پلیٹوں نیز کالے شیشوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کالے شیشوں اور فینسی نمبر پلیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن، 45 گاڑیاں بند، 560 چالان جاری

پنجاب پولیس کے مطابق فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشوں کا استعمال زیادہ تر جرائم پیشہ عناصر، اغوا کار گروہ اور دہشت گرد کرتے تھے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی شناخت ممکن نہیں ہو پاتی تھی۔

اسی تناظر میں چیف منسٹر پنجاب مریم نواز نے سنہ 2024 کے آخر میں ٹریفک پولیس اور سٹی ٹریفک افسران کو ہدف دے دیا تھا کہ سنہ 2025 میں صوبے سے غیر قانونی نمبر پلیٹیں اور کالے شیشے مکمل طور پر ختم کیے جائیں۔

اسی ہدف کے تحت رواں سال جنوری سے اکتوبر 2025 تک پنجاب بھر میں ٹریفک قوانین کی اب تک کی سب سے بڑی مہم چلائی گئی۔

وی نیوز کو موصول ہونے والی سرکاری رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں 7 لاکھ 94 ہزار سے زائد گاڑیوں پر غیر قانونی، فینسی یا نقلی نمبر پلیٹس لگانے کے چالان کیے گئے جن پر 20 کروڑ 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوا۔

مزید پڑھیے: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے

اسی دوران کالے شیشوں کے خلاف بھی صوبہ بھر میں سخت کارروائی کی گئی اور 2 لاکھ 2 ہزار سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے جن پر مجموعی طور پر 10 کروڑ 14 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ وصول کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم نہ صرف ٹریفک قوانین کی پاسداری یقینی بنانے بلکہ جرائم کی روک تھام کے لیے بھی چلائی جا رہی ہے کیونکہ کالے شیشے اور غیر قانونی نمبر پلیٹیں اکثر جرائم پیشہ عناصر استعمال کرتے ہیں۔

شہروں کے اعتبار سے لاہور ایک بار پھر سب سے آگے رہا جہاں 3 لاکھ سے زائد غیر قانونی نمبر پلیٹس اور 64 ہزار سے زائد کالے شیشوں کے چالان ہوئے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کا ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر چالان

فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ملتان بھی خلاف ورزیوں کے حوالے سے سرفہرست رہے۔ رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ میں 41 ہزار، فیصل آباد میں 33 ہزار اور ملتان میں 30 ہزار سے زائد غیر قانونی نمبر پلیٹس پکڑی گئیں جبکہ راولپنڈی میں 98 ہزار، سیالکوٹ میں 25 ہزار، سرگودھا اور اوکاڑہ میں 21، 21 ہزار چالان کیے گئے۔

کالے شیشوں کے کیسز میں بھی فیصل آباد 23 ہزار سے زائد چالانوں اور ایک کروڑ 16 لاکھ روپے سے زیادہ جرمانے کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ ملتان میں 13 ہزار سے زائد چالان اور 67 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن، 35 ہزار موٹرسائیکل سواروں کا چالان

ٹریفک پولیس حکام نے بتایا کہ یہ مہم ابھی جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ شہری ٹریفک قوانین کی پابندی کریں اور سڑکوں پر امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب فینسی نمبر پلیٹس کالے شیشوں والی گاڑیاں

متعلقہ مضامین

  • ٹریفک پولیس نے شہر میںخوف کی فضا پیداکردی ہے
  • سیف سٹی کیمروں کی مدد سے کراچی میں اسلحے کی نمائش پر پہلا مقدمہ درج
  • پنجاب میں ٹریفک قوانین کی بڑی خلاف ورزیاں، فینسی نمبر، پلیٹس کالے شیشوں والی کتنی گاڑیاں پکڑی گئیں؟
  • کراچی کے بعد ای چالان کادائرہ کار سندھ کے 7 اضلاع تک بڑھانے کا فیصلہ
  • کراچی میں کامیابی کے بعد ای چالان کے دائرہ کار سندھ کے 7 اضلاع تک بڑھانے کا فیصلہ
  • اے آئی کیمروں کا کمال: کراچی سے چھینی اور چوری شدہ 150 گاڑیاں کیسے ٹریس ہوئیں
  • لاکھوں ٹریفک چالان کے باوجود اسٹریٹ کرمنلز قانون کی گرفت سے باہر عوام کا سوال
  • لاکھوں چالان، اسٹریٹ کرمنلز، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چور کیمروں کی گرفت سے آزاد
  • ڈیفنس میں کم عمر ڈرائیور کی کوچ چلاتے ہوئے تصویر وائرل
  • کراچی، ڈیفنس میں کم عمر ڈرائیور کی کوچ چلاتے ہوئے تصویر وائرل، 50 ہزار روپے کاچالان