کراچی میں کتنے کیمرے لگے ہیں، اگر کیمروں نے کام کرنا چھوڑ دیا تو چالان کیسے ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
کراچی میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت ٹریفک نظام کو مکمل طور پر جدید خطوط پر مرتب کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور اہلِ کراچی اس وقت بنا چالان کے سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے مزے لے رہے ہیں، لیکن 28 اکتوبر سے یہ سلسلہ نہ صرف ختم ہو جائے گا بلکہ شہریوں اور ٹریفک پولیس کے لیے نئے چیلنجز شروع ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا کراچی سیف سٹی پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ، منصوبے پر کتنی لاگت آئے گی؟
کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کو سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں، پھر جہاں رانگ وے ڈرائیونگ کرنا عام ہو، ہیلمٹ کو اتنا ضروری نہ سمجھا جاتا ہو، پریشر ہارن کا آبادی میں استعمال ہو، ون ویلنگ ہو، غلط ڈرائیونگ کے نتیجے میں حادثات ہوں اور اس کے بعد ٹریفک وارڈنز سے بحث و مباحثہ عام ہو، لیکن جب آپ پر نظر رکھی جائے اور ثبوت کے ساتھ چالان ہو تو سدھرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ بچتا نہیں۔
سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے شہر کو قابو میں کرنے کے لیے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں یا تاریخ کو مزید بڑھا دیا جائے گا؟ یا پھر ایک سوال اور بھی ہے کہ اگر یہ سسٹم کبھی بیٹھ گیا تو متبادل کے طور پر کیا استعمال ہوگا؟
ذرائع کے مطابق چند روز قبل ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے ایک بریفنگ دی گئی جس میں سیف سٹی پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں گاڑیوں اور افرادی قوت کو استعمال میں لانے سے متعلق الرٹ پر جوابی کارروائی اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت مفرور ملزم کی پہلی گرفتاری
نئے نظام کے تحت کوریئر سروس کے ذریعے چالان بھیجے جائیں گے اور اگر کیمرے کسی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو ٹیبلٹ کے ذریعے ٹریفک وارڈنز چالان کریں گے، جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ اسی وقت ٹیبلٹ سے ویڈیو بنا کر سسٹم میں ڈالی جائے گی اور ویڈیو کے ذریعے چالان ہوگا۔ فی اہلکار پہلے 23 سے 28 چالان مقرر تھے جو بڑھا کر 90 چالان فی اہلکار کر دیا گیا ہے۔
سیف سٹی کیمروں کی آپریشنل صورتحالسیکیورٹی کلیئرنس کے حامل 9 مقامات کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ کے پی ٹی کے 6 مقامات کو فعال کیا جائے گا۔ کل 202 مقامات کو کنیکٹ کر دیا گیا ہے، اور 602 کیمروں کی فیڈ اس وقت دستیاب ہے۔
نمبر پلیٹوں کی تبدیلیاین آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق نمبر پلیٹوں یا عکسی (Reflective) نمبر پلیٹوں کو پڑھنے میں سافٹ ویئر کو مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ ریڈنگ سافٹ ویئر عکسی یا جدید نمبر پلیٹوں کو مؤثر طریقے سے نہیں پڑھ سکتا، اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک ڈویلپمنٹ سلوشن پر کام کر رہے ہیں۔
کیمروں کی اقسام اور تعیناتی کے مقامات کا انتخاباین آر ٹی سی کے نمائندے کے مطابق 1300 کیمروں میں سے 520 نمبر پلیٹ شناخت کے لیے، 480 چہرے کی شناخت کے لیے، اور 300 پی ٹی زیڈ کیمرے ہیں، جبکہ 400 ٹریفک خلاف ورزی کا پتہ لگانے والے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ سیف سٹی کے دوسرے مرحلے کے لیے مزید 3000 کیمروں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
ڈی جی ایس ایس سی اے کے مطابق فیزII میں 257 موجودہ پولیس کیمروں کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور فیز-I میں نصب 1743 کیمرے بھی اپ گریڈ ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یکم اکتوبر سے کراچی میں ٹریفک وارڈنز خلاف ورزی پر چالان نہیں کریں گے، لیکن کیوں؟
آئی جی سندھ کے مطابق پولیس نصب شدہ آلات کا چارج سنبھالے گی۔ متعلقہ ضلعی ایس ایس پیز آلات کی تحویل کے ذمہ دار ہوں گے، جبکہ ڈی آئی جی پی آئی ٹی پراجیکٹ کی تکنیکی معاونت کے ذمہ دار ہوں گے۔ سسٹم کی سیکیورٹی کے لیے تادیبی کارروائی ان پولیس افسران کے خلاف کی جائے گی جن کی کمانڈ میں کوئی چوری یا سامان کا نقصان ہوتا ہے، اور اے آئی جی آپریشنز کو اس بارے میں احکامات جاری کرنے کی ہدایت کی جا چکی ہے۔
ڈی آئی جی پی ایس پی ایچ پی کے مطابق سسٹم کے الرٹ پر کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 32 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 7 ملزمان کو کراچی اور 25 کو حیدرآباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 9 ملزمان کو پی ایس پی ایچ پی نے جبکہ بقیہ ملزمان کو الرٹس کے ذریعے دیگر یونٹس کے حوالے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سیف سٹی پروجیکٹ کی بدولت، 2025 میں جرائم کی روک تھام میں نمایاں کامیابیاں
ذرائع کے مطابق 28 اکتوبر کو سیف سٹی پراجیکٹ کو فعال کرانا اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے۔ جدید نمبر پلیٹس کی فراہمی ہو یا کیمروں کی تنصیب، ان میں وقت لگ رہا ہے۔
اس حوالے سے کام میں تیزی تو دیکھی جا رہی ہے لیکن یہ پراجیکٹ اتنا جدید ہے کہ اسے سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ کراچی جیسے شہر میں شہری لے دے کر خود کو چھڑوانے کے عادی ہیں۔ اگر ہزاروں روپے چالان گھر کے پتے پر آنا شروع ہو گئے تو امید یہی ہے کہ کراچی کے ٹریفک کے زیادہ تر مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن سوال وہی ہے کہ کیا اس نظام کے لیے سسٹم تیار ہے یا پھر سے تاریخ بڑھا دی جائے گی؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چالان رانگ وے ڈرائیونگ سیف سٹی کیمرے کراچی ہیلمٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چالان رانگ وے ڈرائیونگ سیف سٹی کیمرے کراچی ہیلمٹ سیف سٹی پراجیکٹ یہ بھی پڑھیں نمبر پلیٹوں ٹی پراجیکٹ کراچی میں کیمروں کی ملزمان کو کے ذریعے کے مطابق جائیں گے کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں بے ہنگم ٹریفک نظام: رواں سال حادثات میں 697 افراد زندگی سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کی سڑکوں پر تیز رفتار ہیوی گاڑیوں اور دیگر ٹریفک حادثات شہریوں کے لیے موت کا پیغام بن گئے، رواں سال کے دوران 697 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق جبکہ 10 ہزار 400 سے زائد شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریفک پولیس کے سخت دعوؤں اور کارروائیوں کے باوجود شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے باعث جان لیوا حادثات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے،رواں سال ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر، مزدا اور دیگر ہیوی گاڑیوں نے 205 گھروں کے چراغ گل کر دیے، جن میں سب سے زیادہ 78 افراد ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے۔
ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق رواں سال اب تک ہونے والے حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں 537 مرد، 72 خواتین، 67 بچے اور 21 بچیاں شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 8137 مرد، 1616 خواتین، 499 بچے اور 152 بچیاں شامل ہیں۔
شہر میں 297 روز کے دوران ٹریلر کی ٹکر سے 78، واٹر ٹینکر سے 46، ڈمپر سے 36، بس سے 27 اور مزدا سے 18 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
شہریوں کا کہنا ہےکہ بے ہنگم ٹریفک نظام ، ہیوی گاڑیوں کے ناتجربہ کار اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیور مسلسل حادثات کا سبب بن رہے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس عام موٹر سائیکل سواروں اور کار ڈرائیوروں پر تو سختی کرتی ہے لیکن بھاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب شہر میں واٹر ٹینکرز، کوچز، منی بسیں، رکشے اور دیگر گاڑیاں ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سڑکوں پر تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں، جس سے شہریوں کی جانیں ہر روز خطرے میں پڑی ہوئی ہیں۔