بالی ووڈ کے معروف اداکار شریاس تالپڑے اور الوک ناتھ ایک بڑے مالیاتی فراڈ کیس میں  ملوث قرار دیے گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دونوں اداکاروں کیخلاف یہ مقدمہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں درج کیا گیا ہے، جہاں ملزمان پر سرمایہ کاروں کو زیادہ منافع کا جھانسہ دے کر اُن کے پیسے ذاتی استعمال میں لانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس اسکیم میں شامل افراد نے عوام کو پرکشش منافع کے وعدوں سے متاثر کر کے سرمایہ لگانے پر آمادہ کیا۔ تاہم جب منافع کی ادائیگی رک گئی اور سرمایہ ختم ہو گیا تو معاملہ منظرِ عام پر آیا، جس کے بعد ریاستی تحقیقاتی اداروں نے تفتیش شروع کر دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معروف فنکاروں کے نام اس کیس میں آنے سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ اُٹھی ہے اور یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ سرمایہ کاری سے متعلق دھوکہ دہی کے ایسے نیٹ ورک کتنے پھیل چکے ہیں کہ فنکار بھی جن میں شامل ہیں اور لوگ ان سے متاثر ہوکر بھی ایسی سرمایہ کاری میں پیسے لگا دیتے ہیں۔

اتر پردیش پولیس کے ترجمان کے مطابق شریاس تالپڑے اور الوک ناتھ سے تحقیقات کی جاری ہیں اور تمام ملزمان کو قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔

تاہم اس حوالے سے تاحال شریاس تالپڑے اور الوک ناتھ کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ان کے وکلا کی جانب سے جلد مؤقف سامنے آنے کی توقع ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

عالمی اور ملکی اہم خبریں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بلوچستان میں چمن کی سرحد پر پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جمعے کی رات فائرنگ کے تبادلے کے بعد حالات کشیدہ ہیں، جس کے نتیجے میں افغان حکام کے مطابق ان کے چار شہری جان سے گئے جبکہ چمن میں طبی حکام کے مطابق تین افراد زخمی ہوئے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق دونوں جانب سے گزشتہ 2ماہ سے جاری نازک جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھڑپ شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا گیا۔ کابل اور اسلام آباد کے درمیان سرحدی کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے ہونے والی بات چیت نومبر میں ختم ہوگئی تھی لیکن اکتوبر میں قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی زیادہ تر برقرار رہی ہے۔
ایک مقامی پاکستانی پولیس اہلکار محمد صادق نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع ہوئی اور پاکستانی دستوں نے چمن کی سرحدی گزرگاہ کے قریب جوابی فائرنگ کی، جو ایک اہم تجارتی راستہ ۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے غیر ملکی میڈیا کے لیے ترجمان مشرف زیدی نے قبل ازیں ایکس پوسٹ پر بتایا کہ افغان طالبان حکومت نے چمن سرحد کے ساتھ بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کا ہماری مسلح افواج نے فوری، بھرپور اور شدت سے جواب دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز مکمل طور پر چوکنا ہیں اور ملک کی علاقائی سالمیت اور شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب کابل میں افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ فائرنگ کا آغاز پاکستان نے کیا۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’بدقسمتی سے آج شام پاکستان نے ایک بار پھر قندھار کے ضلع سپن بولدک میں افغانستان پر حملے کیے، جس کی وجہ سے اسلامی امارت کی فورسز کو جواب دینا پڑا‘‘۔
افغان بارڈر پولیس کے ترجمان عبد اللہ فاروقی نے کہا کہ پاکستانی فورسز نے پہلے سپن بولدک کے سرحدی علاقے میں افغانستان کی جانب دستی بم پھینکا، جس کے بعد جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان جنگ بندی پر قائم ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرحد کی افغان جانب رہنے والوں نے بتایا فائرنگ کا تبادلہ رات کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور لگ بھگ 2گھنٹے جاری رہا۔
قندھار کے محکمہ اطلاعات کے سربراہ علی محمد حقمل نے بتایا کہ پاکستان فورسز نے ’ہلکے اور بھاری توپ خانے‘ سے حملہ کیا اور مارٹر گولے شہریوں گھروں پر گرے۔
اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں ضلع سپین بولدک کے گورنر نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں 4شہری جان سے گئے۔
دوسری جانب چمن میں مقامی اسپتال کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران معمولی زخم آنے کے بعد 3افراد کو اسپتال لایا گیا، جنہیں طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں ہونے والے خونریز سرحدی تصادم کے بعد سے کشیدگی عروج پر ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں فوجی، عام شہری اور مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے جب کہ دونوں اطراف سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
اس تشدد کا آغاز نو اکتوبر کو افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکوں کے بعد ہوا، جس کی ذمہ داری طالبان حکومت نے پاکستان پر عائد کی اور اس کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ لڑائی حالیہ برسوں میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ہونے والی شدید ترین لڑائی تھی۔
قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی سے اگرچہ کشیدگی میں کچھ کمی آئی لیکن اس کے بعد استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات بھی کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔
پاکستان اپنے ملک کے اندر ہونے والے زیادہ تر عسکریت پسند حملوں کا الزام تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر لگاتا ہے۔ اگرچہ ٹی ٹی پی افغان طالبان سے الگ گروہ ہے، لیکن وہ ان کا ساتھ قریبی اتحادی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جب سے طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا ہے، ٹی ٹی پی کے بہت سے جنگجو وہاں پناہ لے چکے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا ہے۔
پاکستان اور افغانستان میں فائرنگ کا تبادلہ اس پیش رفت کے بعد ہوا ہے جب پاکستان نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کو چمن اور طورخم کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے افغانستان کو امدادی سامان بھیجنے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 2 ماہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث زیادہ تر بند رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایات اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن چمن کی درخواست پر چمن میں جاری سرحدی جھڑپوں کے تناظر میں پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان نے پانچ ایمبولینسیں اور ریسکیو عملے کو ضلع چمن روانہ کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو ٹیمیں، صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور مربوط ایمرجنسی ریسپانڈرز اگلے احکامات تک مکمل الرٹ رہیں گے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔

قاضی جاوید

متعلقہ مضامین

  • لاہور، جج کے چیمبر سے 2 سیب،1 ہینڈ واش چوری، مقدمہ درج
  • کراچی، سیف سٹی کیمرے کی مدد سے اسلحے کی نمائش کے الزام میں پہلا مقدمہ درج
  • انیل امبانی کا بیٹا 228 کروڑ کے بینک فراڈ کیس میں ملوث، سی بی آئی کا مقدمہ درج
  • عالمی اور ملکی اہم خبریں
  • علی پور: ریپ کا شکار طالبہ حاملہ، پرنسپل سمیت 4 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • علی پور، ریپ کا شکار طالبہ حاملہ ہوگئی، پرنسپل سمیت 4 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • بھارتی فلمساز وکرم بھٹ اور اہلیہ 30 کروڑ روپے کے مبینہ دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار
  • جیکب آباد: مولا داد فیڈرواٹر سپلائی پر بجلی چوری ہونے کا انکشاف
  • پی ٹی آئی نے عوام کیساتھ جھوٹ اور فراڈ کیا، مریم اورنگزیب
  • ڈی آئی جی اسلام آباد کا جرائم میں ملوث ہونے پر غیر قانونی مقیم افغانیوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم