فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی کی ستارۂ امتیاز اور ہلالِ امتیاز واپس کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پیرس کے معروف پاکستانی نژاد فیشن ڈیزائنر محمود بھٹی کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو وطن میں مشکلات کا سامنا ہے، ان کی جائیداد پر قبضہ کر لیا گیا، ان کے اسپتال اور یتیم خانے کی جگہ پر قبضے ختم نہ ہوئے تو 90 روز کے اندر اپنے اعزازات ستارۂ امتیاز اور ہلال امتیاز واپس کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی ڈر گئے ہیں، یہی صورتِ حال رہی تو وہ پیسہ پاکستان نہیں بھیجیں گے۔
محمود بھٹی نے لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم محنت کر کے پاکستان پیسہ بھیجتے ہیں، جس اسپتال پر قبضہ کیا گیا اس اسپتال کا مین شیئر ہولڈر ہوں لیکن سی او نے اس پر قبضہ کر لیا، حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے ساتھ زیادتی کا ازالہ کیا جائے۔
محمود بھٹی نے کہا کہ میں نے یتیم خانے کے لیے جگہ خریدی اس پر بھی قبضہ ہوچکا ہے، قانون کے مطابق 90 روز میں فیصلہ ہونا ہے لیکن 5 سال سے عدالتوں کے دھکے کھا رہا ہوں، اس ملک کا عدالتی نظام درست نہیں ہے، ہم اس ملک میں ایف آئی آر بھی درج نہیں کرا سکتے۔
فیشن ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ میری زندگی کو خطرہ ہے لیکن میں ڈرتا نہیں ہوں، اس ملک میں انصاف ہو تو حالات بدل سکتے ہیں، مجھے انصاف نہ ملا تو پیسہ لے کر باہر چلا جاؤں گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمود بھٹی
پڑھیں:
چاول کی درآمد پر مزید ٹیرفز لگ سکتے ہیں، امریکی صدرکی بھارت کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر زرعی امپورٹ پر مزید ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں تاکہ امریکی کسانوں کو غیر ملکی درآمدات سے پیدا ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالر کی امدادی اسکیم متعارف کرائے جانے اور زرعی مسائل پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے امریکا میں درآمد ہونے والے چاول کی قیمتوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سستے داموں آنے والے چاول امریکی کسانوں کے لیے خطرہ ہیں اور اس کو ڈمپنگ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی مارکیٹ میں بھارتی چاول کی بے حد فراہمی امریکی زرعی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے، اور ضرورت پڑنے پر بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر سخت ٹیرف عائد کیے جائیں گے، یہ اقدامات امریکی کسانوں اور ملک کی زرعی معیشت کے تحفظ کے لیے ہیں، کیونکہ کسان امریکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے درآمد ہونے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں تاکہ زرعی شعبے کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے بھی سوال کیا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے اور کیا اس پر کوئی ٹیرف یا ٹیکس لگایا گیا ہے، جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی چاول پر کچھ ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بہت معمولی ہے اور اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔
خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول نے امریکی پیداوار اور قیمتوں پر منفی اثر ڈالا ہے، خاص طور پر ان ممالک سے جو قیمتیں کم رکھ کر امریکی مارکیٹ میں چاول بھیجتے ہیں۔
ویب ڈیسک
وہاج فاروقی