لاہور میں منعقدہ اجلاس میں رہنماوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارروائیوں سے یہ تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ یہ صرف ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن نہیں بلکہ پورے اہلِسنت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر اس تاثر کو عملی اقدامات کے ذریعے ختم نہ کیا گیا تو ملک بھر سے سخت ررعمل آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی تمام تنظیماتِ اہلِسنت پاکستان کے اکابرین نے کہا ہے کہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے وعدہ کے باوجود مساجد، مدارس اور خانقاہیں کھولنے، خطباء و علماء کو رہا کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا، بلکہ مزید مساجد و مدارس کو بند کیا جا رہا ہے اور علمائے کرام کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ حکومت اہلِسنت کی مساجد و مدارس کو فوری طور پر کھول کر مقامی کمیٹیوں کے سپرد کرے اور بیگناہ کارکنان کو فوری طور پر رہا کرے۔ پنجاب حکومت کی کارروائیوں سے یہ تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ یہ صرف ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن نہیں بلکہ پورے اہلِسنت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر اس تاثر کو عملی اقدامات کے ذریعے ختم نہ کیا گیا تو ملک بھر سے سخت ررعمل آئے گا۔ تحریکِ لبیک پاکستان پر عائد پابندی کو مسترد کرتے ہیں، حکومت ریفرنس سپریم کورٹ میں پیش کرکے پابندی کے جواز کو ثابت کرے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے پر عدالتی کمیشن قائم کیا جائے اور ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ ملک بھر کی تمام اہلِسنت جماعتوں، خانقاہوں، وفاقوں اور اداروں کی مشترکہ مجلسِ شوریٰ کا ہنگامی اجلاس لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی میزبانی سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی، جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر الوری، آستانہ عالیہ قادریہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ پیر میاں عبدالخالق القادری، پیر آف مانکی شریف پیر زادہ محمد امین قادری نے کی۔ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ حکومت شہداء کی لاشیں ورثاء کے حوالے کرے اور زخمیوں کا بہترین علاج کروائے۔ سانحہ مریدکے میں قادیانی سازش اور مذہبی تعصب پر انکوائری کروائی جائے۔ مینارٹی ایکٹ 2025ء اور نیشنل کمیشن فار مینارٹی کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ ایکٹ قانونِ تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ اور قانونِ ختمِ نبوت ﷺ کو عملاً غیر مؤثر کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور پاکستان میں طالبان کی دراندازی کی مذمت کرتے ہیں۔ مودی حکومت کی بریلی شریف میں آپریشن اور شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتی توقیر رضا خان قادری کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے کیا گیا وقف بل مسترد کرتے ہیں حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ اہلِسنت پاکستان کے 80 فیصد ہیں، ان کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ 25 جنوری2026 کو مینار پاکستان لاہور میں ملک گیر سنی کانفرنس ہوگی۔ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پیر محمد امین الحسنات شاہ، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سید حامد سعید کاظمی، سابق ممبر قومی اسمبلی و جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر الوری، سابق ممبر قومی اسمبلی و آستانہ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری، مرکزی جماعت اہلِسنت پاکستان کے امیر پیر میاں عبدالخالق القادری، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ انجینئر ثروت اعجاز قادری، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر فیصل قیوم ماگرے، عوامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، جماعتِ اہلِسنت کے مرکزی ناظم اعلیٰ پیر خالد سلطان قادری، سنی تحریک کے سربراہ شاداب رضا نقشبندی، جمعیت علمائے پاکستان کی سپریم کونسل کے چیئرمین قاری زوار بہادر، محمد اکرم رضوی اور دیگر نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کے جا رہا ہے کرتے ہیں کیا گیا ملک بھر اہل سنت کیا جا نے کہا

پڑھیں:

گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں، اس حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔

اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آٹے کی بین الصوبائی ترسیل باضابطہ اجازت ناموں کے ذریعے شفاف انداز میں جاری ہے، تمام روانہ کی جانے والی کھیپوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جارہا ہے تاکہ کسی قسم کی ذخیرہ اندوزی یا منافع خوری نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کی خلاف ورزی ہے، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر خیبرپختونخوا میں آٹے کی طلب مقامی پیداوار سے زیادہ ہے تو صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذخیرہ شدہ گندم جاری کرے یا پاسکو سے خریداری کرے۔ ان کے مطابق پنجاب اپنے عوام کے سستے آٹے کے حق پر کسی سیاسی تماشے کے لیے سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینے کے بجائے اپنی غیر فعال فلور ملز کو دوبارہ فعال کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب حکومت 3 ہزار روپے فی من کے حساب سے فلور ملز کو گندم فراہم کر رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت اور دستیابی مستحکم رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں گندم کو فیڈ ملز میں استعمال کرنے پر پابندی، دفعہ 144 نافذ

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے پاس اس وقت 8 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں جن کی مالیت تقریباً 100 ارب روپے ہے، جو وزیر اعلیٰ مریم نواز کی دور اندیش پالیسیوں کا ثبوت ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عوامی فلاح حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے اور صوبے کے ہر شہری کے لیے آٹے کی دستیابی اور سستی قیمت یقینی بنائی گئی ہے۔ ان کے مطابق کچھ عناصر اس عوام دوست طرزِ حکمرانی کو برداشت نہیں کر پا رہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 18 اور متعلقہ قوانین کے تحت نقل و حمل کے اجازت نامے اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی کے رجحان کی روک تھام کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی امدادی قیمت پر نیا تنازعہ، سیاسی یا انتظامی؟

یاد رہے کہ سیلاب کے بعد پنجاب حکومت نے صوبے سے باہر گندم اور آٹے کی ترسیل پر اجازت نامہ نظام متعارف کرایا تھا، جس پر خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتوں نے اعتراضات اٹھائے تھے۔ خیبرپختونخوا نے 23 اکتوبر کے خط میں موقف اپنایا تھا کہ یہ اقدامات آئین کے آرٹیکل 151 کے خلاف ہیں جو ملک میں آزادانہ تجارتی نقل و حرکت کی ضمانت دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پابندی پاکستان پنجاب عظمیٰ بخاری گندم مسلم لیگ ن وزیراطلاعات

متعلقہ مضامین

  • گھریلوصارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان ، عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا ‘ وزیر اعظم 
  • ٹی ایل پی پر پابندی
  • خیبر پختونخوا، دفعہ 144 کے تحت متعدد اضلاع میں کان کنی پر پابندی میں توسیع
  • گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں، عظمیٰ بخاری
  • خیبرپختونخوا؛ دفعہ 144 کے تحت متعدد اضلاع میں کان کنی پر پابندی میں توسیع
  • استنبول مذاکرات: پاکستان نے ٹی ٹی پی کو نئی جگہ منتقل کرنے پیشکش مسترد کردی
  • تحریک لبیک پر پابندی
  • حکومت کا ٹی ایل پی پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ
  • تحریک لبیک کو شیڈول ون کے تحت کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔شیڈول ون کیا ہے