تصوف تطہیر قلب اور محبت الہی کا راستہ ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
تحریک منہاج القرآن( بزم قادریہ) کے زیر اہتمام مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بانی سربراہ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ تصوف کی اصل تکریم انسانیت،برداشت اور رواداری ہے،جب بندہ اللہ تعالیٰ سے سچی محبت کرتا ہے تو وہ ہر سمت خدا کو دیکھنے لگتا ہے اور یہی اصل تصوف ہے، امت مسلمہ کی بیداری اسی وقت ممکن ہے جب اس میں روحانی شعور، اخلاقی تربیت اور تعلق باللہ کی تجدید ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ تصوف دل کی اصلاح، اخلاق کی تطہیر اور خالق و مخلوق سے محبت کا نام ہے۔ آج کے دور مادیت میں تصوف کی حقیقی روح کو سمجھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہی تعلیمات معاشرے میں برداشت، امن اور بھائی چارے کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تصوف رسوم و روایات کا نام نہیں بلکہ لذتِ توحید، عشقِ الٰہی، قربِ مصطفی ﷺ اور اتباعِ شریعت کے جامع امتزاج کا نام ہے۔ حقیقی تصوف دراصل قلب و باطن کی اصلاح، معرفتِ الٰہی اور محبتِ الٰہی کا ایک ہمہ گیر نظام ہے جو انسان کو بندگی کے حقیقی شعور سے آشنا کرتا ہے۔ حضرت غوث الاعظمؓ نے اپنے پاکیزہ کردار سے ثابت کیا کہ شریعت و طریقت میں کوئی تضاد نہیں بلکہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک منہاج القرآن اور بزم قادریہ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ماہانہ ’’مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبیﷺ و بڑی گیارہویں شریف‘‘ کی روحانی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ جب بندہ اللہ تعالیٰ سے سچی محبت کرتا ہے تو وہ ہر سمت خدا کو دیکھنے لگتا ہے اور یہی اصل تصوف ہے، امت مسلمہ کی بیداری اسی وقت ممکن ہے جب اس میں روحانی شعور، اخلاقی تربیت اور تعلق باللہ کی تجدید ہوگی۔ انہوں نے تلقین کی کہ اخلاص، انکساری، ذکرِ الٰہی اور خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنایا جائے، کیونکہ قربِ الٰہی کی راہ تزکیۂ نفس، اطاعتِ قرآن و سنت اور عشقِ مصطفی ﷺ سے ہی شروع ہوتی ہے۔ تقریب میں گوشہ درود میں ماہِ ستمبر میں پڑھا گیا درود پاک 70 کروڑ 42 لاکھ 89 ہزار 753مرتبہ جبکہ مجموعی طور پر اب تک پڑھا گیا درود پاک 8 کھرب 19 ارب 29 کروڑ 79 لاکھ 15 ہزار 237مرتبہ ہے، بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں پیش کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک منہاج القرا ن
پڑھیں:
ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی، انکوائری رپورٹ
ایس پی کو آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی ایس پی عدیل اکبر اور اُن کی فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیاء سے دور رکھنے کا کہا تھا، انکوائری رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔
(رپورٹ) ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے پر پولیس نے انکوائری رپورٹ مرتب کر لی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی۔
ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے، ڈاکٹر کے بیان کے مطابق عدیل اکبر ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا شکار تھے۔
ڈاکٹر کے مطابق ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کے لیے کوئی اچانک حادثے ضروری نہیں، رپورٹ کے مطابق اسٹریس کا متاثرہ شخص ماضی کے حادثات کا پریشر ساتھ لے کر چلتا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے، ڈاکٹر نے دفتری امور سے متعلق ذہنی دباؤ کا پوچھا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں یہاں خوش ہوں، ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر پروموشن نہ ہونے پر دلبرداشتہ تھے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر نے کئی بار خود کشی کے خیال کا ذکر کیا، عدیل اکبر اور فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیاء سے دور رکھنے کا کہا تھا،
عدیل اکبر کے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ بنی تھی جو 2 سال چلتی رہی تھی، ایس ایس پی معروف نے عدیل اکبر کے خلاف انکوائری رپورٹ مرتب کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے اس رپورٹ پر عدیل اکبر کو سزا بھی دی تھی، سزا کے باعث عدیل اکبر دو بار پروموٹ نہیں ہوئے، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تاکہ پروموشن ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا، سینئر اے ایس پی عدیل اکبر کو شولڈر پروموٹ کر کے ایس پی انڈسٹریل ایریا لگایا گیا، ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد میں بخوبی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی عدیل کشمیر میں بھی اپنی ڈیوٹی سر انجام دے کر آئے تھے، مرید کے آپریشن میں عدیل اکبر نے حصہ نہیں لیا تھا، پولیس انکوائری کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل 35 منٹ گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر گئے، عدیل نے کچھ دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکریٹریٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ میں عدیل اکبر کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکشن افسر سے ملاقات طے تھی، رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 23 منٹ پر ایس او نے فون پر کہا کہ نکل گیا ہوں، عدیل اکبر یوٹرن لینے کے بعد خارجہ گئے، انہیں آخری کال ایس پی صدر یاسر کی موصول ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی، کال کے کچھ دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے گن لے کر خود کشی کر لی۔