یو اے ای کی سڑکوں پر اب الیکٹرک رکشے دوڑتے نظر آئیں گے، حتمی منظوری کا انتظار
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
دبئی یا شارجہ کی سڑکوں پر جلد ہی الیکٹرک رکشے (برقی ٹک ٹک) دوڑتے نظر آ سکتے ہیں۔
چین کی ایک کمپنی کی تیار کردہ یہ جدید الیکٹرک ’ٹک ٹک‘ اس وقت روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے باضابطہ منظوری کے عمل سے گزر رہی ہے، جس کے بعد اسے متحدہ عرب امارات میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: استعمال شدہ الیکٹرک گاڑی میں بیٹری کتنی کارگر ہوتی ہے؟
’ٹک ٹک‘ جسے آٹو رکشہ بھی کہا جاتا ہے، تین پہیوں والی مخصوص سواری ہے جو مصر، تھائی لینڈ، بھارت سمیت ایشیا اور افریقہ کے کئی ممالک میں عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
گرین پاور جی سی سی نامی کمپنی امارات میں ’الیکٹرک ٹک ٹک‘ متعارف کرانے کی کوشش کررہی ہے۔
کمپنی کے سیلز ایگزیکٹیو احمد توصیف کے مطابق ان برقی ٹک ٹک کو ہوٹلوں اور ریزورٹس میں گالف کارٹ کی طرز پر سفری سہولت کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران الیکٹرک موٹر سائیکلوں کے ساتھ ٹک ٹک ماڈلز بھی پیش کیے۔
احمد توصیف کے مطابق کمپنی چین اور مصر سمیت کئی ممالک میں کام کررہی ہے، اور حال ہی میں 200 شمسی توانائی سے چلنے والے برقی ٹرائی سائیکل مصر بھیجے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کو اب تک درجنوں افراد کی جانب سے ان گاڑیوں میں دلچسپی کے سینکڑوں سوالات موصول ہو چکے ہیں۔
شمسی توانائی اور بجلی سے چلنے والا ماڈلیہ برقی ٹک ٹک بجلی کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی سے بھی چلتا ہے، اس کے اوپر نصب سولر پینلز سورج کی روشنی جذب کر کے بیٹریوں کو چارج کرتے ہیں، جو بعد میں برقی موٹر کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ گاڑی میں ایک معیاری چارجنگ پورٹ بھی موجود ہے تاکہ ابر آلود موسم میں بھی اسے بجلی سے چارج کیا جا سکے۔
احمد توصیف کے مطابق اگر سورج کی روشنی مناسب مقدار میں دستیاب ہو تو یہ گاڑی ایک بار کے چارج پر 500 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسے گھریلو چارجنگ سے بھی چارج کیا جا سکتا ہے، جبکہ کچھ ماڈلز میں بدلنے کے قابل بیٹریاں بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق فی الحال امارات میں صرف 6 یونٹ آزمائشی بنیادوں پر موجود ہیں، جو حتمی منظوری کے بعد مارکیٹ میں لائے جائیں گے۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ایک ’ٹک ٹک رکشے‘ کی قیمت قریباً 8 ہزار درہم ہے، جس کے بعد صرف معمول کی دیکھ بھال کا خرچ رہ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی الیکٹرونک بائیکس اور رکشہ اسکیم، عام پاکستانی کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور کاربن اخراج میں کمی کے لیے مختلف منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔ ان میں سے ایک نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی ہے، جس کا مقصد ٹرانسپورٹ سیکٹر میں توانائی کے استعمال کو 20 فیصد کم کرنا اور سڑکوں کے معیار میں عالمی سطح پر امارات کی برتری کو برقرار رکھنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکٹرک رکشے ٹک ٹک وی نیوز یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک رکشے ٹک ٹک وی نیوز یو اے ای کے مطابق
پڑھیں:
حکومت عوام کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور کررہی ہے،شوکت یوسفزئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251026-8-6
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک ) رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اگر خیبرپختونخواہ سے اچھے تعلقات چاہتی ہے تو مثبت اقدامات کرے،سہیل آفریدی کو دہشتگرد، سہولتکاراور بھتہ مافیا کہا گیاپھر معافی بھی نہیں مانگی گئی۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں کابینہ کے بغیر سارے کام چل رہے ہیں، سارے سیکرٹری لیول پر ہوتے ہیں، بانی سے وزیراعلیٰ کے پی کی ملاقات کیلیے عدالت کا فیصلہ نہیں مانا جارہا، کیا لوگوں کو مجبور نہیں کیا جارہا کہ سڑکوں پر نکلیں۔ن لیگ نے جو سلسلہ شروع کیا یہ چاہتے پتا نہیں کیا ہیں؟سہیل آفریدی کیخلاف شروع دن سے محاذ آرائی کا آغاز کیا ، مطلب اتنے الزامات لگا دیے کہ وہ سمجھ ہی نہیں سکا کہ وفاق کے ساتھ بیٹھا جائے۔سہیل آفریدی جب سے وزیراعلیٰ بنیں ہیں ملاقات کرنا ان کی ضرورت بھی ہے، ان کی خواہش ہے کہ وہ جاکر عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ وفاقی حکومت ایک طرف ساڑھے چار کروڑ عوام کا درد محسوس کررہی ہے اور دوسری طرف ملاقات نہیں کروا رہے۔حکومت جان بوجھ کر سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروا رہی۔ ان کے پاس 9مئی اور 26نومبر کے علاوہ کچھ کہنے کو نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نئے ہیں ان کے ساتھ تعلقات اچھے رکھنے چاہییں۔ پہلے دہشتگردوں کے سہولت کار کا الزام لگاتے ہیں پھر کہتے د ہشتگردی کے خاتمے کیلیے ساتھ بیٹھیں۔ سہیل آفریدی پر جو الزامات لگائے گئے اس پر معافی بھی نہیں مانگی گئی۔ سہیل آفریدی کو دہشتگرد، سہولتکاراور بھتہ مافیا کہا گیا۔ وزیراعلیٰ بانی سے مل کر کابینہ نام فائنل کرلیں گے تو کیا ہوجائے گا؟سہیل آفریدی کو کیوں بانی سے نہیں ملنے دیا جارہا؟