پولیس گردی! یہ سلسلہ کب تک؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-03-2
گزشتہ روز کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں 18 سالہ نوجوان محمد عرفان کی ہلاکت کا واقعہ رونما ہوا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے عرفان کو اس کے تین دوستوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے بعد اسے صدر میں واقع ایس آئی یو (سی آئی اے سینٹر) لے جایا گیا جہاں عرفان کی طبیعت بگڑ گئی جس پر اسے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لیجایا گیا، جہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ لڑکے کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، جب کہ اس کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اسے تشدد کرکے ہلاک کیا گیا۔ تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ نے یہ بات واضح کردی ہے کہ نوجوان کو تشدد کرکے ہلاک کیا گیا، اس کے جسم پر تشدد کے سات بڑے نشانات پائے گئے، اس کے سر، چہرے، کمر اور نازک اعضا پر بھی تشدد کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں حقیقت واضح ہونے کے بعد واقعہ میں ملوث تین افسران سمیت سات اہلکاروں کو معطل کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ عرفان کے ماورائے عدالت قتل کا مقدمہ ورثا کی مدعتن میں درج نہ کرنے کے خلاف لاش رکھ کر ورثا نے سہراب گوٹھ پر دھرنا دے دیا۔ پولیس کے ہاتھوں کسی بے گناہ کے قتل کا یہ کوئی نیا واقع نہیں، اس نوع کے واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہے ہیں، المیہ یہ ہے کہ کسی بھی جرم کے شبہے میں بے گناہ افراد کو گرفتار کر کے اس پر بدترین تشدد کرنا پولیس کا وتیرہ بن چکا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ اس نوع کے واقعات کی روک تھام کے لیے فی الفور عدالتی کارروائی کی جائے، واقعے کی مکمل فرانزک تحقیقات کی جائے اور قتل کے جرم میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور: پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری پر تشدد کرنے والا پولیس اہلکار معطل، مقدمہ درج
فائل فوٹولاہور میں بھاٹی گیٹ پولیس اہلکار کی جانب سے پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری پر تشدد کرنے کا مقدمہ درج کر کے ملوث اہلکار کو معطل کردیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق ایس پی سٹی کو تحقیقات کی ہدایت دے دی گئی ہے، تھانے کے اہلکاروں کی قانون شکنی پر ایس ایچ او کی بھی جواب طلبی ہوگی۔
واضح رہے کہ لاہور پولیس کی جانب سے پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ شہری کے چہرے، ہاتھوں اور ٹانگوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے تھے۔
پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری خواجہ ذیشان نے تھانہ ٹبی سٹی میں تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ 24 اکتوبر کو ٹبی سٹی کے علاقے میں 3 اہلکاروں نے اُسے روکا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔