سعودی عرب سے مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت فروری 26ء تک مؤثر
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مؤخر ادائیگویں پر ایک ارب 20کروڑ ڈالر کی سعودی آئل فیسلٹی فروری2026 تک موثر رہے گی, وزارت خزانہکے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے ،سعودی ائل فیسلٹی کے تحت ماہانہ 100ملین ڈالر پاکستان کو ملتے ہیں ، جبکہ یہ قسط فروری 2026 تک جاری رہے گی،اس حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رواں سال کے اغاز میں معاہدے پر دستخط ہوئے تھے،ان زرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خزانہ بھی سعودی عرب گئے ہیں اور اس کا مقصد پاک سعودی تعلقات میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے مختلف منصوبوں پر سعودی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کرنا ہے سعودی عرب کے پانچ ارب ڈالر کے ڈیپازٹ پاکستان کے پاس موجود ہیں ان میں سے دو ارب ڈالر ڈیپازٹ کی معیاد دسمبر 2025 میں مکمل ہو جائے گی جبکہ تین ارب ڈالر کی معیاد جون 2026 میں مکمل ہوگی،دو ارب ڈالر کے ان ڈیپازٹ کی معیاد بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ پہلے ہی اس سے بات چیت ہو رہی ہے ، وزیر خزانہ کے دورے میں بھی اس معاملے بات ہو گی رول اوور میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے اپنے وقت پر جب کوئی ڈپازٹ میچور ہوگا وہ رول اوور ہوتا رہے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے ارب ڈالر
پڑھیں:
ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر ڈیجیٹل ادائیگی کا نیا نظام فعال، مسافروں کو جدید سہولت میسر
اسلام آباد: پاکستان سے سفر کرنے والے لاکھوں مسافروں کے لیے خوشخبری، ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام متعارف کرادیا گیا۔
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے حکومتِ پاکستان کی ہدایات اور اسٹیٹ بینک کے تعاون سے ہوائی اڈوں پر لین دین کے جدید ڈیجیٹل نظام کے نفاذ کا عمل شروع کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مسافروں کو سہولت، شفافیت اور تیز تر مالی خدمات فراہم کرنا ہے۔
پی اے اے کے مطابق ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر موجود تجارتی مراکز، ریسٹورنٹس اور سروس فراہم کرنے والے اداروں کو ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو اپنانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
نئے نظام کے تحت مسافر اپنی سہولت کے مطابق ڈیجیٹل یا نقد ادائیگی کر سکیں گے، تاہم اتھارٹی نے شہریوں کو جدید ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ لین دین کے عمل میں شفافیت اور آسانی کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ اقدام پاکستان کے مالیاتی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور کیش لیس اکانومی کے فروغ کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔