واشنگٹن: نیویارک کے میئر کے انتخابات میں نمایاں امیدوار زوہران ممدانی کو امریکی ری پبلکن رہنماؤں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، جنہوں نے امریکی محکمہ انصاف سے ان کی شہریت منسوخ کرنے اور ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ری پبلکن رکنِ کانگریس اینڈی اوگلز نے اٹارنی جنرل پام بونڈی کو لکھے گئے خط میں الزام عائد کیا کہ 34 سالہ ڈیموکریٹ امیدوار ممدانی نے شہریت حاصل کرتے وقت اپنے "فلسطینی انسانی حقوق کی وکالت" کے مؤقف کو ظاہر نہیں کیا، جسے امریکی قانون کے تحت "دہشت گردی کی حمایت" کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح، ایک اور ری پبلکن رکن رینڈی فائن نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں دی جانے والی تمام امریکی شہریتوں کا از سرِ نو جائزہ لیا جائے — "ممدانی سے آغاز کرتے ہوئے"۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص "امریکی نہیں"، تو وہ عوامی عہدے پر نہیں رہ سکتا۔

دوسری جانب، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے محکمہ انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان "اسلام مخالف اور نسل پرستانہ" مطالبات کو فوری طور پر مسترد کرے۔ تنظیم نے کہا کہ کسی شہری کو سیاسی نظریات یا مذہبی عقائد کی بنیاد پر نشانہ بنانا امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ممدانی، جو یوگنڈا میں بھارتی نژاد والدین کے گھر پیدا ہوئے اور 2018 میں امریکی شہری بنے، نیویارک کی سیاست میں ایک معروف ترقی پسند رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے نمایاں امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔

دریں اثنا، نیویارک میں ابتدائی ووٹنگ میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں اب تک 12 لاکھ سے زائد ووٹرز ووٹ ڈال چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اضافہ ممدانی کے حق میں جا سکتا ہے کیونکہ ان کی حمایت زیادہ تر نوجوانوں اور ترقی پسند ووٹروں میں پائی جاتی ہے۔

ممدانی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ افسوسناک ہے کہ واشنگٹن کے ری پبلکن میرے ملک بدر کیے جانے کی فکر میں ہیں بجائے اس کے کہ وہ حکومت کے شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے پر توجہ دیں۔"

انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، "وہ میرے مذہب اور امیگریشن کی تاریخ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ہم ڈرنے والے نہیں۔"

ماہرین قانون کے مطابق ری پبلکن رہنماؤں کے دعوے قانونی بنیاد سے خالی ہیں۔ نیویارک کے وکیل سائرس مہتا نے لکھا کہ "شہریت منسوخ کرنا صرف اس صورت میں ممکن ہے جب کوئی شخص دھوکہ دہی یا حقائق چھپانے کا مرتکب ثابت ہو۔ سیاسی اظہار یا فلسطینی حقوق کی حمایت اس کی بنیاد نہیں بن سکتی۔"

ممدانی نے اس سال کے آغاز میں سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر ڈیموکریٹک پرائمری جیتی تھی، جسے ماہرین نے ایک سیاسی اپ سیٹ قرار دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ری پبلکن

پڑھیں:

یورپین کونسل کا امریکی مداخلت قبول کرنے سے صاف انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپین کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا کا کہنا ہے کہ یورپ اپنی سیاست میں کسی بھی قسم کی امریکی مداخلت کو قبول نہیں کرے گا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپین کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا کا برسلز میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم جو بات قبول نہیں کر سکتے، وہ یورپی سیاست میں مداخلت کی دھمکی ہے۔

صدر یورپین کونسل نے کہا کہ امریکا یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ یورپ میں کون سی سیاسی جماعتیں اچھی ہیں اور کون سی اچھی نہیں ہیں، امریکا یہ بھی طے نہیں کر سکتا کہ یورپ کے نزدیک آزادی اظہار کا کیا تصور ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر ٹرمپ انتظامیہ سے اختلافات پہلے ہی سے موجود تھے، مگر نئی حکمتِ عملی اس سے بھی آگے بڑھ گئی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس حکمتِ عملی میں یورپ کو اتحادی کہا گیا ہے، جو ٹھیک ہے لیکن اگر ہم اتحادی ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اتحادیوں جیسا سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکا ایک اہم اتحادی ہے، ایک اہم اقتصادی شراکت دار بھی ہے لیکن یورپ کو خودمختار رہنا چاہیے۔

صدر یورپین کونسل نے کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ روس نے امریکا کی نئی حکمتِ عملی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے اپنے نقطہ نظر سے بڑی حد تک مطابقت رکھنے والی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمتِ عملی میں یوکرین کی جنگ کے بارے میں جو مؤقف اپنایا گیا ہے، وہ اس منصفانہ اور پائیدار امن کی حمایت نہیں کرتا جس کی یورپ طویل عرصے سے حمایت کرتا آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکمتِ عملی صرف محاذ آرائی کے خاتمے اور روس کے ساتھ استوار تعلقات کی بات کرتی ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ڈھاکا میں عاطف اسلم کا کنسرٹ اچانک منسوخ، وجہ کیا بنی؟
  • بھارتیوں کے امریکا میں بچے پیدا کرکے شہریت لینے کے خواب ٹرمپ نے چکنا چور کردیئے
  • امریکا نے 85 ہزار ویزے منسوخ کردیے، بھارتیوں کی اپائنٹمنٹ تاریخ تک ملتوی کردی
  • یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ سے رابطہ، یوکرین امن مذاکرت پر تبادلۂ خیال
  • سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی گورننگ باڈی اجلاس میں اہم فیصلے، سیسی سروس رولز 2023 منسوخ
  • برطانیہ نے ملک بدر نہیں کیا، ویزا منسوخ ہوا، رجب بٹ
  • پیدائشی شہریت غلاموں کے بچوں کیلئے تھی، امیروں کیلئے نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • نیو یارک کے نئے میئر ظہران ممدانی پراسرار تاریخی قلعے میں منتقل
  • امریکی چرچ کا جنسی زیادتی کیسز میں اعترافِ جرم، متاثرین کو معاوضہ دینے پر رضامند
  • یورپین کونسل کا امریکی مداخلت قبول کرنے سے صاف انکار