بدخشاں: طالبان میں لڑائی، ملا ہیبت اللہ کا منحرف کمانڈر کو پکڑ کر قندھار لانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
کابل:۔ افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم میں اختلافات شدت اختیار کرگئے اور صوبہ بدخشاں میں سونے کی کانوں پر قبضے کے لیے آپس میں لڑ پڑے۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق بدخشاں کے ضلع شہر بزرگ میں جھڑپیں طالبان رجیم کی جانب سے تعینات کان کنی کے شعبے کے سابق سربراہ عبدالرحمان عمار اور نئے تعینات ہونے والے سربراہ شفیق اللہ حافظی کے گروپوں کے درمیان جاری ہیں۔ بدخشاں میں دونوں بااثرطالبان کمانڈر سمجھے جاتے ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان رجیم میں مسلح افواج کے سربراہ فصیح الدین فطرت کی تنازع ختم کرنے اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔
رپورٹس کے مطابق جھڑپوں میں کئی طالبان جنگجو مارے گئے ہیں اور سابق طالبان کمانڈر عبدالرحمان عمار نے ساتھیوں کے ہمراہ پہاڑوں پر مورچے سنبھال رکھے ہیں جبکہ طالبان نے مرکز سے مزید فوجی دستے بدخشاں بھیج دیے تاکہ باغی کمانڈر کو گرفتار کیا جائے۔
بعض افغان میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے باغی کمانڈر عبد الرحمان عمار کو گرفتار کرکے قندھار لانے کا حکم دیا ہے تاہم اب تک افغان فورسز انہیں پکڑنے میں ناکام ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرنیوالے کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر سمیت 4 خوارج جہنم واصل
ویب ڈیسک : باجوڑ میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب دہشتگردوں کی نقل و حرکت بروقت شناخت کر لی گئی،سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آرکے مطابق کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشتگرد مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر اور انتہائی مطلوب دہشتگرد خارجی امجد عرف مزاحم شامل ہے۔ امجد عرف مزاحم، دہشتگرد نور ولی کا نائب اور بھارتی حمایت یافتہ ’فتنہ الخوارج‘ کی رہبری شوریٰ کا سربراہ تھا۔ حکومت پاکستان نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی، وہ افغانستان میں مقیم رہ کر پاکستان میں متعدد دہشتگرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث رہا۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ’فتنہ الخوارج‘ کی قیادت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردوں کی دراندازی کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ ملک کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ یہ واقعہ اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ افغان سرزمین بدستور پاکستان مخالف عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
ترجمان نے عبوری افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں مؤثر اقدامات کرے تاکہ افغان سرزمین کسی بھی دہشتگرد سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں مزید کارروائی جاری ہے تاکہ کسی بھی بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد کو پکڑا جا سکے۔ سکیورٹی فورسز ’عزمِ استحکام‘ کے تحت انسدادِ دہشتگردی مہم کو پوری قوت کے ساتھ جاری رکھیں گی تاکہ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔