پاکستان سے آسٹریلوی ویزا کے لیے درخواست دینا اب مزید آسان ہوگیا ہے، آسٹریلین ہائی کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلین ہائی کمیشن پاکستان کا کہنا ہےکہ پاکستان سے آسٹریلوی ویزا کے لیے درخواست دینا اب مزید آسان ہوگیا ہے۔آسٹریلین ہائی کمیشن کے مطابق آسٹریلین امیگریشن ایپ اِمی (Immi App) اب پاکستان میں بھی آگئی ہے جس کے باعث آسٹریلیا کا ویزا لینےکا طریقہ اب پہلے سے بہت آسان ہوگیا ہے۔
آسٹریلین ہائی کمیشن کے مطابق یہ ایپ پاکستان کے لوگوں کا بہت سا وقت اور پیسے دونوں بچائےگی۔ ہائی کمیشن کے مطابق اگر کسی نے پہلے کبھی اپنی بائیومیٹرک آسٹریلین ادارے کو دی ہو اور ان کے پاس درست پاسپورٹ ہو تو دوبارہ بائیومیٹرک سینٹر جانے کی ضرورت نہیں۔آسٹریلین ہائی کمشنر ٹموتھی کین کا کہنا ہےکہ ایپ کے ذریعے پاکستانی سیاح، طالب علم یا ورک ویزا کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔آسٹریلین ہائی کمشنر کے مطابق ایپ کے ذریعے درخواست گزار بغیر کسی اپائنٹمنٹ کے اپنا پاسپورٹ اسکین کرسکےگا اور اپنی تصویر بھی ایپ کے ذریعے فراہم کرسکےگا۔ہائی کمشنر کے مطابق اب یہ ایپ 34 ملکوں میں چل رہی ہے، اس ایپ کو پوری دنیا میں آپریشنل کرنے کا منصوبہ 2026 کے شروع میں مکمل ہوجائےگا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری کی ملاقات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آسٹریلین ہائی کمیشن کے مطابق
پڑھیں:
برطانیہ میں پاکستانیوں کے اسائلم کلیمز میں غیرمعمولی اضافہ، وزٹ ویزا سرفہرست راستہ
علامتی فوٹوبرطانیہ میں جاری کردہ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی شہری چھٹیوں، ورک اور اسٹوڈنٹ ویزوں میں موجود قانونی خلا کا فائدہ اٹھا کر بڑی تعداد میں پناہ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانیوں کے اسائلم کلیمز ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 10 ہزار پاکستانی شہری ایسے تھے جو برطانیہ میں پہلے قانونی ویزے کے تحت داخل ہوئے لیکن قیام کے دوران انہوں نے ویزا تبدیل کر کے پناہ کے لیے درخواست دے دی۔ اس رجحان کو برطانوی حکام "سسٹم کے غلط استعمال" کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں میں سب سے زیادہ وہ افراد شامل ہیں جو اسٹوڈنٹ ویزا پر داخل ہوئے تھے۔ تقریباً 6 ہزار سے زائد افراد نے طالب علمی ویزے کو پناہ میں تبدیل کیا جبکہ ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد نے ورک ویزے سے اپنا اسٹیٹس بدلا جبکہ وزیٹر ویزے پر آنے والے پاکستانیوں میں سے بھی سیکڑوں افراد نے برطانیہ پہنچ کر اسائلم دائر کیا۔
برطانوی امیگریشن ریکارڈز کے مطابق گزشتہ برس مجموعی طور پر پناہ کی درخواستیں دینے والے مختلف ممالک کے افراد میں پاکستانی سرفہرست رہے۔ اس سے پہلے یہ رجحان زیادہ تر مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے آنے والے افراد میں دیکھا جاتا تھا، لیکن 25-2024 میں پاکستانی شہریوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ مائیگریشن پیٹر والِش کے مطابق پاکستان میں معاشی مشکلات، سیاسی بےیقینی، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیکیورٹی خدشات ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے لوگ قانونی ویزوں کے ذریعے برطانیہ پہنچ کر اسائلم کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔
برطانوی اور بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق کچھ پاکستانی ایجنٹس بھاری رقوم کے عوض جعلی سپورٹنگ ڈاکومنٹس فراہم کرتے ہیں جن کی مدد سے لوگ قانونی ویزا حاصل کر لیتے ہیں اور بعد میں پناہ کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ کچھ رپورٹس میں رقم 50 ہزار پاؤنڈ تک بتائی گئی ہے۔
حکومتِ برطانیہ پناہ کے نظام میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر قوانین سخت کرنے پر غور کر رہی ہے مجوزہ تجاویز میں عارضی ویزے سے پناہ کا دعویٰ کرنے والوں کی درخواست فوری طور پر نہ سنی جائے، اوور اسٹے اور اسٹیٹس تبدیلی کے کیسز میں سخت جانچ اور ایسے افراد کےلیے حکومتی رہائش کی فراہمی کو محدود کیا جائے دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غیر معمولی سختی سے جائز درخواست گزار متاثر ہو سکتے ہیں۔